ڈینگی نے بیٹا مارا، والدین نے خود کُشی کر لی
14 ستمبر 2015ڈینگی بخار سے فوت ہونے والے سات سالہ بچے کا نام اویناش تھا۔ اویناش کو ڈینگی مرض لاحق ہو گیا تو اُس کے والدین اُسے لے کر شہر کے ہسپتالوں کے چکر لگانے لگے لیکن بھارتی دارالحکومت نئی دہلی جیسے بڑے شہر کے کسی ہسپتال نے بچے کو داخل کر کے مکمل علاج فراہم کرنے کی حامی نہ بھری۔
اویناش آٹھ ستمبر کو جان کی بازی ہار گیا۔ اُس کی آخری رسومات کی ادائیگی کے بعد اُس کے والد لکشمی چندر اور والدہ ببیتا راؤٹ نے جنوبی دہلی میں واقع ایک چار منزلہ عمارت سے کود کر خود کُشی کر لی۔
پولیس کو لکشمی چندر اور ببیتا کی خود کشی کے بعد ایک تحریر بھی ملی ہے۔ اُس میں انہوں نے لکھا کہ اویناش کے مرنے کے بعد اُن کی خوشیوں کا سورج گہنا گیا تھا اور وہ اُس کے بغیر جینے کا کوئی تصور نہیں رکھتے تھے۔ اُنہوں نے مزید لکھا کہ اویناش اُن کی اکلوتی اولاد تھا۔ مزید تفتیش سے معلوم ہوا کہ لکشمی چندر اور ببیتا اپنے بیٹے کو لے کر نئی دہلی کے پانچ مختلف ہسپتالوں میں گئے لیکن کسی نے بھی اُسے داخل نہ کیا۔ علاج میں اتنی تاخیر ہو گئی کہ جب بیمار بچے کو ایک پرائیویٹ ہسپتال میں علاج کے لیے جگہ ملی تو اُس کی سانسیں جواب دے گئیں۔
نئی دہلی کے محکمہٴ ہیلتھ کے ایک اہلکار نے اپنا نام مخفی رکھنے کی شرط پر بتایا کہ اویناش کو داخل نہ کرنے پر ہسپتالوں سے تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔ نئی دہلی حکومت نے رواں برس اٹھائیس اگست کو ایک نوٹس جاری کیا تھا کہ ڈینگی کے کسی بھی مریض کو کوئی بھی ہسپتال داخل نہ کرنے کے لیے کوئی عُذر نہیں پیش نہیں کر سکتا خواہ ہسپتال میں کوئی بستر دستیاب ہی کیوں نہ ہو۔
پانچ ہسپتالوں سے اِسی حکم کے تناظر میں محکمانہ کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ بھارت کے وزیر صحت جے پی نڈا نے اویناش کے فوت ہونے اور اُس کے والدین کی خود کُشی کی فوجداری تحقیقات کا حکم دیا ہے۔
بیمار بچے کی رحلت اور اُس کے والدین کی خودکشی کو گزشتہ ہفتے کے دوران بھارتی میڈیا نے بے پناہ کوریج دی۔ وزیر صحت جے پی نڈا نے تفتیش کے حکم میں کہا کہ اِس افسوس ناک واقعے میں ملوث افراد کو ہر قیمت پر سزا دی جائے گی۔
اِسی دوران نئی دہلی کی صوبائی حکومت نے اوویناش کے فوت ہو جانے کے بعد سرکاری ہسپتالوں میں ایک ہزار اضافی بستر لگانے کا حکم جاری کیا ہے۔ نئی دہلی کی حکومت کی وزیر صحت ستیندرا جین نے بھی ڈینگی مرض کے انسداد کے لیے حکومتی کاوشوں کو تیز اور مؤثر بنانے کی تلقین کی ہے۔ جین نے ہسپتالوں کو ہدایت کی ہے کہ اگر کمروں میں گنجائش نہ ہو تو اضافی بیڈز لابیز میں لگا دیے جائیں۔