1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

عمر شیخ کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے تیار ہیں، امریکا

30 دسمبر 2020

امریکا نے کہا ہے کہ وہ ڈینیئل پرل قتل کیس کے ماسٹر مائنڈ احمد عمر سعید شیخ کے خلاف اپنے یہاں مقدمہ چلانے کے لیے تیار ہے۔ ایک پاکستانی عدالت نے حال ہی میں انہیں بری کرنے کا حکم دیا تھا۔

Ahmed Omar Saeed Sheikh
احمد عمر سعید شیختصویر: AFP/A. Quereshi

امریکی اٹارنی جنرل جیفری روزن نے کہا کہ واشنگٹن حکومت امریکی صحافی ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل کے معاملے میں قصوروار قرار دیے گئے احمد عمر سعید شیخ کے خلاف اپنے یہاں مقدمہ چلانے کے لیے تیار ہے۔ عمر شیخ کو ایک پاکستانی عدالت نے حال ہی میں رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔

پاکستان کی سندھ ہائی کورٹ نے گزشتہ 24 دسمبر کو سن 2002 میں وال اسٹریٹ جرنل کے نامہ نگار ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل کیس میں قصور وار قرار دیے گئے ماسٹر مائنڈ احمد عمر سعید شیخ کی سزائے موت کو منسوخ اور اس کیس میں ملوث دیگر تین ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا تھا۔

یہ چاروں افراد مقامی حکومت کے ہنگامی احکامات کے تحت فی الحال جیل میں ہیں اور سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی دائر کی گئی ہے تاہم وکلا ئے دفاع نے انہیں مسلسل قید میں رکھے جانے کے خلاف اپیل کی ہے۔

امریکی اٹارنی جنرل جیفری روزن نے ایک بیان میں کہا، ”ہم اس طرح کے عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کے پاکستانی حکومت کے اقدامات پر شکر گزار ہیں تا کہ احمد عمر سعید شیخ اور مقدمے میں ملوث ان کے ساتھیوں کو جواب دہ ٹھہرانا یقینی بنایا جا سکے۔ لیکن اگر عمر شیخ کو قصوروار قرار دینے کی کوشش کامیاب نہیں ہوتی ہے تو امریکا عمر شیخ کو اپنی تحویل میں لینے اور ان پر اپنے یہاں مقدمہ چلانے کے لیے تیار ہے۔"

امریکی اٹارنی جنرل کا مزید کہنا تھا، ”ہم ڈینیئل پرل کے اغوا اور قتل میں ان لوگوں کو انصاف سے بچ نکلنے کی اجازت نہیں دے سکتے۔"

ڈینیئل پرل تصویر: picture-alliance/dpa/Washington Post

احمد عمر شیخ کون ہیں؟

احمد عمر سعید شیخ برطانوی نژاد شہری ہیں۔ انہوں نے لندن اسکول آف اکنامکس میں تعلیم حاصل کی ہے۔ انہیں ڈینیئل پرل کے اغوا کے چند روز بعد گرفتار کیا گیا تھا اور مقدمہ چلنے کے بعد انسداد دہشت گردی کی ایک عدالت نے انہیں پھانسی کی سزا سنائی تھی جبکہ دیگر تین ملزمان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

ڈینیئل پرل کی موت کی تحقیقات کے بعد جنوری 2011 میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی میں پرل پروجیکٹ کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں ہولناک انکشافات کیے گئے تھے اور بتایا گیا  تھا کہ پرل کے قتل میں غلط لوگوں کو سزا سنائی گئی۔

ڈینیئل پرل کی دوست اور وال سٹریٹ جرنل میں کام کرنے والی ان کی سابق ساتھی اسرا نعمانی اور جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے ایک پروفیسر کی قیادت میں ہونے والی تحققیات میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ ڈینیئل پرل کو خالد عمر شیخ نے قتل کیا، جو امریکا میں نائن الیون 2001ء  کے حملوں کے مبینہ ماسٹر مائنڈ تھے، نا کہ احمد سعید عمر شیخ نے۔

ڈینیئل پرل کو جنوری 2002ء میں کراچی سے اس وقت اغوا کر لیا گیا تھا، جب وہ القاعدہ کے عسکریت پسندوں کے بارے میں اپنی ایک اسٹوری پر کام کر رہے تھے۔ وہ اس وقت وال اسٹریٹ جرنل کے جنوبی ایشیا بیورو کے چیف تھے۔ تقریباً ایک ماہ بعد امریکی قونصل خانے کو ایک ویڈیو بھیجی گئی تھی، جس میں ان کا سر قلم ہوتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

ج ا/ ا ا (اے ایف پی، روئٹرز)

وادی تیراہ کے ویران گھر

05:10

This browser does not support the video element.

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں