ڈیوڈ پیٹریاس کی تنزلی نہ کی جائے، پینٹاگون کی تجویز
31 جنوری 2016خبر رساں ادارے اے ایف پی نے امریکی محکمہ دفاع کے حوالے سے بتایا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ ڈیوڈ پیٹریاس کے خلاف مزید کوئی کارروائی نہیں کی جانا چاہیے۔ پیٹریاس کو گزشتہ برس ایک لاکھ ڈالر کا جرمانہ کیے جانے کے علاوہ مجموعی طور پر دو برس تک نگرانی میں بھی رکھا گیا تھا۔
سابق جنرل پیٹریاس نے عراقی جنگ میں اپنی اعلیٰ حکمت عملی کی وجہ سے شہرت حاصل کی تھی۔ پیٹریاس نے ایک امریکی عدالت کے سامنے اعتراف کیا تھا کہ انہوں نے اپنی گرل فرینڈ اور سوانح نویس پاؤلا براڈویل کو خفیہ معلومات فراہم کی تھیں۔
امریکی نائب وزیر دفاع اسٹیفن ہارپر نے سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے چیئرمین جان مککین کو لکھے گئے ایک خط میں واضح کیا ہے کہ اس کیس پر مکمل نظر ثانی اور تجاویز کی روشنی میں ڈیوڈ پیٹریاس کے خلاف اضافی کارروائی کی اب کوئی ضرورت نہیں رہی۔
ہارپر نے لکھا، ’’فوج کی طرف سے نظرثانی کے بعد وزیر دفاع ایشٹن کارٹر سمجھتے ہیں کہ اس کیس کو اب ختم کر دینا چاہیے۔‘‘
ناقدین کا کہنا ہے کہ ڈیوڈ پیٹریاس کی تنزلی کرتے ہوئے ان سے فور اسٹار جنرل کا اعزاز واپس لینا ان کی انتہائی بے عزتی کا باعث ہوتا۔ یہ امر اہم ہے کہ پیٹریاس اب بھی وسیع تر پیمانے پر قابل عزت شخصیت تصور کیے جاتے ہیں۔ اگر ان کا یہ اعزاز واپس لے لیا جاتا تو انہیں مالی طور پر بھی شدید نقصان پہنچتا۔
سن 2011 میں فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد انہوں نے امریکا کی وفاقی خفیہ ایجنسی (سی آئی اے) کے سربراہ کے طور پر بھی ذمہ داریاں نبھائی تھیں تاہم وہ چودہ ماہ بعد سن 2012ء میں اس عہدے سے بھی مستعفی ہو گئے تھے۔
پیٹریاس کی ریٹائرمنٹ پر امریکی صدر باراک اوباما نے بھی بطور فوجی جرنیل ان کی خدمات کو سراہا تھا۔ پیٹریاس آج کل گلوبل انویسٹمنٹ فرم KKR سے منسلک ہیں۔
امریکی محکمہ انصاف کے مطابق پیٹریاس نے انتہائی اہم خفیہ معلومات کی حامل آٹھ ’بلیک بُکس‘ براڈویل کو فراہم کی تھیں۔ ان بُکس میں پیٹریاس کی مصروفیات کے شیڈول، کلاسیفائیڈ نوٹس، خفیہ آپریشنز کی تفصیلات، امریکی خفیہ ایجنسی کی صلاحتیوں کی تفصیلات، کوڈ ورڈز اور صدر اوباما کے ساتھ ان کی ملاقاتوں کی تفصیلات بھی درج تھیں۔ ان بلیک بُکس کو انتہائی خفیہ اور ’قومی دفاعی معلومات‘ کا حامل قرار دیا جاتا ہے۔