ڈی این اےٹیسٹ نے بچایا بھی تو 27 سال بعد
24 جنوری 2011گرین کے سامنے اسکول کے اس آڈیٹوریم کی قطاروں میں بیٹھے نوجوان ان کی اسی عمر کے تھے جس عمر میں انہیں ایک خاتون کی آبروریزی کے الزام میں ایک عینی شاہد کی غلط گواہی کی بِنا پر مجرم قرار دیا گیا تھا۔
46 سالہ گرین گزشتہ برس 30 جولائی کو اس وقت رہا کر دیے گئے تھے، جب متاثرہ خاتون کی جینز سے لیے گئے ڈی این اے کی مدد سے اس بات کی تصدیق ہو گئی کہ آبرو ریزی کے واقعے میں گرین نے حصہ نہیں لیا تھا۔
Innocence Project ایک سماجی تنظیم ہے جس کے تحت جیل میں قید ایسے افراد کی رہائی کی کوششیں کی جاتی ہیں، جو ڈی این اے ٹیسٹ سے حاصل شواہد سے یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ وہ بے قصور ہیں۔ گرین کی رہائی اسی تنظیم کی مرہون منت ہے۔ اس تنظیم کے مطابق امریکہ میں 1989ء سے اب تک ایسے 265 افراد کو اہم ترین شواہد سے لیے گئے ڈی این اے ٹیسٹ کے بعد بے قصور ثابت ہونے پر رہا کروایا جا چکا ہے۔
قید کے دوران گرین نے وکالت کی تعلیم حاصل کی اور اب رہائی کے بعد وہ پبلک ڈیفینڈر آفس میں نوکری کر رہے ہیں۔ میشیاکارٹر ویسٹ بری ہائی اسکول کے آرٹس تھیئٹر میں بطور ڈائریکٹر اپنے فرائض سر انجام دیتی ہیں۔ ان کی دعوت پرگرین اس اسکول کے طالبعلوں سےملاقات کر رہے تھے۔ میشا کے مطابق گرین سے بہت کچھ سیکھا جا سکتا ہے۔
میشا نے گزشتہ ماہ طالبعلوں کی جانب سے پیش کیے گئے ایک ایسے ڈرامے کے بعد طالبعلوں سے بات کرنے کے لیے گرین کو دعوت دی تھی، جس کا موضوع جیل سے رہا ہونے والے قیدیوں پر تھا۔ ان کے مطابق گرین کو دعوت دینے کا مقصد یہ ہےکہ گرین جیسے کسی شخص کو بلا کر ان بچوں کو بتایا جائے کہ یہ سب حقیقت ہے۔
واضح رہے کہ گرین کو 18 برس کی عمر میں چھینی گئی گاڑی میں ایک عورت کی آبرو ریزی کے الزام میں پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔ پولیس کو اس جرم میں شریک چار افراد کی تلاش تھی اور گرین اس گاڑی کے قریب سے گزر رہے تھے۔ گرین کو گرفتار کرنے کے بعد جب پولیس نے متاثرہ خاتون سے پوچھا تھا کہ کیا گرین ان چار افراد میں سے ایک تھےتو اس خاتون نے اس کا جواب نفی میں دیا تھا تاہم ایک ہفتے بعد گرین کو گاڑی چھینے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا۔گرفتاری کے بعد متاثرہ خاتون نے گرین کو ان چار افراد میں سے ایک کے طور پر شناخت کیا تھا ۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت:عاطف بلوچ