ڈی ایٹ کا ایک روزہ اجلاس
8 جولائی 2008اس سمٹ کا مقصد مسلم ممالک کو درپیش اقتصادی و معاشرتی مسائل کا ممکنہ حل تجویز کرنا تھا۔ایران، پاکستان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، ملائشیا، مصر ، ترکی اور نائجیریا پر مشتمل ڈی ایٹ تنظیم کے ایک روزہ اجلاس میں شریک تمام رہنماؤں نے واشگاف الفاظ میں خبردار کیا کہ تیل اور خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتیں مسلم ممالک میں ایک بحران پیدا کر سکتیں ہیں۔ اس اجلاس میں تمام رہنماؤں نے متفقہ طور پر کہا کہ تیل اور خوارک کے حوالے سے فوری اقدامات کرنے کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بائیو فیول کی کاشت کے بارے میں دوبارہ سےغور کیا جانا چاہئے۔
کہا جاتا ہے کہ بائیو فیول کے استعمال سے ماحولیاتی تبدیلی کو روکنے میں مدد ملتی ہے لیکن دوسری طرف بائیو فیول کوبھی خوارک کےعالمی بحران کی ایک بڑی وجہ قرار دیا جا رہا ہے۔ اس لئے مسلم ممالک کی اس تنظیم نے اس بارے میں نئی حکمت عملی بنانے پر زور دیا ہے۔
ایک ملین آبادی کی نمائندگی کرنے والے آٹھ ممالک کے رہنماؤں نے اعتراف کیا کہ خوارک اور توانائی سے متعلق مسائل تمام ممالک کی آبادی بالخصوص غریبوں کو اپنی گرفت میں لے رہے ہیں۔
میزبان ملک کے وزیراعظم عبداللہ احمد باداوی نے بھی اپنے ملک میں تیل اور اشیا خورد و نوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے باعث پیدا ہونے والے مسائل کی مایوس کن تصویر کشی کی اورکہا کہ ان مسائل کی وجہ سے ان کی سیاسی مقبولیت میں بھی فرق پڑ رہا ہے۔
تمام رہنماؤں نے ملائشیا کی طرف سے پیش کی گئی اس تجویز کی تائید کی جس کے تحت تنظیم کے سبھی ممالک خوارک سے متعلق مختلف منصوبوں میں مشترکہ سرمایا کاری کریں گے تاکہ خوراک کے بحران پر قابو پایا جا سکے۔
واضح رہے کہ یہ آٹھ ممالک سن 1997 میں باہمی معیشی مسائل کے ممکنہ حل کے لئے ایک تنظیم کی شکل میں اکٹھے ہوئے تھے۔