ڈی ڈبلیو جراٴت اظہار ایوارڈ سیدات ایرگِن کے نام
21 اپریل 2016توقع کی جا رہی ہے کہ ترک صحافی سیدان ایرگِن جراٴتِ اظہار کا ایوارڈ رواں برس کے گلوبل میڈیا فورم میں وصول کریں گے۔ اُن کی بون میں موجودگی اِسی صورت میں ممکن ہو گی اگر انہیں استنبول میں جاری عدالتی کارروائی سے فرصت مل سکی۔ ڈوئچے ویلے کے مطابق ایرگن کی طرف سے انسانی حقوق کے احترام اور کلمہٴ حق کہنے میں، جس ہمت و بیباکی کے مظاہرے کے اعتراف میں انہیں اس معتبر ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ ایرگن کو رواں برس مارچ سے عدالتی کارروائی کا سامنا ہے۔ اُن کو ترک صدر رجب طیب ایردوآن کی توہین کرنے کے الزام کا سامنا ہے۔
ڈوئچے ویلے کے ڈائریکٹر جنرل پیٹر لمبورگ نے اِس ایوارڈ کو سیدات ایرگِن کو دینے کے بیان میں کہا کہ حریت اخبار کے ایڈیٹر انتہائی جراٴت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اُن سینکڑوں ترک صحافیوں کی مشکلات کا حصہ بنے ہیں، جو انہیں روزانہ کی بنیاد پر آزاد صحافتی ذمہ داریوں کو نبھانے میں درپیش ہیں۔ ایوارڈ وصول کرنے کی اطلاع ملنے پر سیدات ایرگِن نے اِسے ایک بڑا اعزاز قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ایک ایسا ایوارڈ دیا جا رہا ہے جو دنیا بھر میں پریس فریڈم کے لیے معنون ہے۔
رواں برس مارچ میں جب سیدات ایرگِن کی عدالت میں طلبی ہوئی تھی، تو انہوں نے انتہائی مدبرانہ انداز میں کہا تھا کہ سن 2016 میں ترکی میں آزادئ صحافت عدالتی راہداریوں تک محدود ہو کر رہ گئی ہے۔ روزنامہ حریت کو ترکی کا ایک معتبر اور مقبول اخبار خیال کیا جاتا ہے۔ گزشتہ برس سے لے کر اب تک اِس روزنامے پر رجب طیب ایردوآن کے حامی دو مرتبہ حملے کر چکے ہیں۔ مقدمے کے ایک وکیل استغاثہ کے مطابق ’حریت‘ اخبار میں چھپنے والے ایک ادارتی مضمون میں انتہائی تضحیک امیز انداز میں ملکی صدر کی تحقیر کی گئی تھی۔
گزشتہ برس یہ ایوارڈ سعودی عرب میں مقید بلاگر رائف بدوی کو دیا گیا تھا۔ بدوی سن2012 سے جیل میں بند ہیں اور انہیں طویل مدت کی سزا کے علاوہ کوڑے مارے جانے کی سزا کا سامنا ہے۔ سعودی بلاگر کی بیوی انصاف حیدر نے اپنے شوہر کی جگہ یہ ایوارڈ حاصل کیا تھا۔ یہ امر اہم ہے کہ ڈوئچے ویلے آزادیٴ صحافت کا پرائز سن دوہزار پندرہ سے اِس ادارے کے مختلف مقابلوں کا حصہ ہے۔ اُدھر رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز نے دنیا بھر کی 180 اقوام میں پائی جانے والی پریس فریڈم میں ترکی کو 151 واں مقام دیا ہے۔ پریس فریڈم میں پہلا مقام فن لینڈ کو حاصل ہے اور دوسرے پر ہالینڈ ہے۔