1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتیورپ

ڈی ڈبلیو فیکٹ چیک: یوکرین میں ڈرٹی بم کا جھوٹا روسی دعویٰ

29 اکتوبر 2022

روسی وزارت خارجہ نے ایسی تصاویر شائع کی ہیں جن میں یہ ثابت کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہےکہ یوکرین ایک ڈرٹی بم تیارکر رہا ہے۔ حقیقت میں یہ تصاویر ایک روسی ری ایکٹر سمیت بالکل مختلف چیزوں کی ہیں۔

تصویر: ARAO, Agency for Radwaste Management, Slovenia

گزشتہ کئی دنوں سے روسی میڈیا اور حکومتی نمائندے روس کے خلاف ایک ’’ڈرٹی بم‘‘ استعمال کیے جانے کے خدشے کا اظہار کر رہے ہیں جس کے بارے میں ان کا دعویٰ ہے کہ یہ یوکرین میں تیار کیا جا رہا ہے۔ روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اعلان کیا کہ کریملن کے پاس ''یوکرین کے سائنسی اداروں کے بارے میں ٹھوس معلومات ہیں جن کے پاس ڈرٹی بم کی تیاری میں استعمال ہونے والی ٹیکنالوجیز موجود ہیں۔‘‘

یوکرین جنگ: ڈرٹی بم سے متعلق روسی دعوے کی حقیقت کیا ہے؟

روسی وزارت خارجہ نے اس ضمن میں سماجی رابطوں کے پلیٹ فارمز ٹویٹر اور ٹیلیگرام پر مزید الزامات کی پیروی کی ہے۔ اس کے ساتھ ہی وہ اپنے الزمات کی تائید کے لیے ''ثبوت‘‘ فراہم کرنے کی بات بھی کرتے ہیں۔

''ڈرٹی بم‘‘ بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ایک ہتھیار کو دیا جانے والا نام ہے جو ایک روایتی دھماکہ خیز ڈیوائس پر مشتمل ہوتا ہے اور پھٹنے کے بعد آس پاس کے علاقے میں تابکار مواد بکھیر دیتا ہے۔

دوسری عالمی جنگ کے بعد دنیا کو خطرناک ترین دہائی کا سامنا ہے، پوٹن

روسی وزارت خارجہ نے 24 اکتوبر کو ایک ٹویٹ کیا، ''موجودہ معلومات کے مطابق، یوکرین کی دو تنظیموں کو نام نہاد dirtybomb# کی تیاری کا براہ راست حکم دیا گیا ہے۔ کام اپنے اختتامی مرحلے میں ہے۔‘‘ دوسری ٹویٹ: ''کییف حکومت اس قسم کے دھماکہ خیز مواد کو روسی کم طاقت والے جوہری وار ہیڈ کے غیر معمولی اثر کے تحت چھپانے کا ارادہ رکھتی ہے جس کے چارج میں انتہائی افزودہ یورینیم موجود ہے۔‘‘

’دہشت گردوں کی ڈرٹی بم سازی کے امکانات بہت زیادہ ہیں‘

حقائق کی جانچ: روسی دعویٰ جھوٹ پر مبنی

روس کی وزارت خارجہ نے ان ٹویٹس میں جو تصاویر شائع کی ہیں وہ یوکرین میں کسی ڈرٹی بم کی موجودگی کو ثابت نہیں کر سکتیں۔ ان تصاویر میں جو کچھ دکھایا گیا ہے وہ اس سے بالکل مختلف ہے جس چیز کا دعویٰ کیا جا رہا ہے۔

بائیں: روسی ریسرچ ری ایکٹر کی تصویر، ROSATOM ویب سائٹ پر 2021 کے مضمون کے ساتھ۔ دائیں: روس کی وزارت خارجہ نے اسی تصویر کا استعمال کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یوکرینی ادارے ایک ڈرٹی بم بنا رہے ہیںتصویر: Twitter/strana-rosatom.ru

روسی وزارت کا الزام ہے کہ تصاویر میں سے ایک ''خارکوف انسٹی ٹیوٹ آف فزکس اینڈ ٹیکنالوجی‘‘ کے کنٹرول روم کی ہے۔ تاہم، معکوس تصویری تلاش یا (ریورس امیج سرچ) یوکرین کی طرف نہیں، بلکہ روسی شہر  سینٹ پیٹرزبرگ کے قریب گچینا میں لے جاتی ہے ۔ پہلے ہی کلک  سے پتہ چلتا ہے کہ بالکل یہی تصویر روس کی ریاستی ایٹمی توانائی کارپوریشن ''روساتوم ‘‘ کی ویب سائٹ پر دکھائی دیتی ہے۔

اگر روس نے ایٹمی ہتھیار استعمال کیے تو کیا ہو گا؟

یہ تصویر فروری 2021 ءکی ایک رپورٹ میں ولادیمیر پوٹن کے ''پی آئی کے‘‘ریسرچ ری ایکٹر کی افتتاحی تقریب کی ہے، جسے ''دنیا میں نیوٹران کا سب سے طاقتور ماخذ‘‘ کہا جاتا ہے۔ روس کی سرکاری خبر رساں ایجنسی تاس  نے اس ری ایکٹر کے افتتاح سے متعلق رپورٹ کیا تھا، جیسا کہ ویب سائٹ atomic-energy.ru  نے بھی اس متلعق ایک رپورت شائع کی تھی۔ ان رپورٹس میں سب نے پی آئی کے ری ایکٹر کے کنٹرول روم کی ایک ہی تصویر استعمال کی تھی۔

اس لیے تصویر میں ''انسٹی ٹیوٹ فار فزکس اینڈ ٹیکنالوجی‘‘کو ''خارکوف‘‘ (خارکیف) میں نہیں دکھایا گیا ہے۔ یہ روس میں ایک تحقیقی جوہری ری ایکٹر کا ہے۔

سلووینیائی اسموک ڈیٹیکٹرز

روسی وزارت خارجہ کے خطوط میں پیش کردہ اہم 'ثبوت کا ٹکڑا‘  شفاف پلاسٹک کے تھیلوں کی ایک  تصویر ہے جس پر لفظ تابکار لکھا ہوا ہے ساتھ ہی اس پر  تابکاری کی انتباہی علامت بھی واضح ہے۔ روسی وزارت کا دعویٰ ہے کہ یہ ڈرٹی بم کی تیاری کا ثبوت ہے جس میں تابکار مادے ''یورینیم-235، پلوٹونیم-239 ‘‘ شامل ہیں۔

بائیں: روسی وزارت خارجہ کے ٹویٹ کی تفصیل جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ یوکرین ایک ڈرٹی بم تیار کر رہا ہے۔ دائیں: اصل تصویر، جو سلووینیائی نیوکلیئر ویسٹ مینجمنٹ ایجنسی ARAO نے 2010ء میں لی تھی۔تصویر: Twitter/ARAO

یہاں بھی اس تصویر کی تلاش پرانی تصویروں کی طرف لے جاتی ہے۔ بظاہر یہ تصاویر سلووینیا میں لی گئی ہیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ بیگوں پر "ریڈیو ایکٹیوینو" کا لیبل کیوں لگایا گیا ہے۔ سلووینیا کا لفظ ''ریڈیو ایکٹوینو‘‘کے معنی یوکرینی زبان میں''تابکار‘‘ کے ہیں۔

سلووینیا کی حکومت نے ٹویٹر پر کھلے عام اس تصویر کو سلووینیا کے ایٹمی فضلے کی ایجنسی اے آر اے او سے منسوب کیا ہے۔ ڈی ڈبلیو نے اے آر اے او سے رابطہ کیا، جہاں ایک ترجمان نے تصدیق کی کہ ایجنسی نے یہ تصویر 2010 ء میں لی تھی۔ اس ایجنسی کا مزید کہنا تھاکہ  تصویر کا "غلط استعمال اے آر اے او کے علم کے بغیرکیا گیا ہے۔‘‘

زاپوریژیا جوہری پلانٹ کے گرد حفاظتی زون قائم کیا جائے، گوٹیرش

اے آر اے او نے ایک بیان میں کہا کہ تصویر میں دھوئیں کا پتہ لگانے والے آلات یا اسموک ڈیٹیکٹرز کا ایک پلاسٹک بیگ دکھایا گیا ہے، جس میں کوئی بھی تابکار مادہ نہیں ہے جو روسی وزارت خارجہ نے تصویر کے نیچے درج کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ روسی وزارت خارجہ کی طرف سے کی گئی  ٹویٹ میں ایک تیسری تصویر بھی ماسکو کے دعوے سے بالکل مختلف ہے۔ یوکرین میں ایک ''سائنسی ریسرچ ری ایکٹر‘‘ کی یہ  تصویر درحقیقت روس میں لی گئی تھی۔

یوکرینی ری ایکٹر نہیں: یہ ایجنسی ڈائیو میڈیا کی اصل تصویر روس میں جوہری ری ایکٹر بیلو یرسک کی ہے۔تصویر: diomedia/Twitter

یہاں بھی انٹرنیٹ پر تصویر کی تلاش ایک نیوز ایجنسی کی تصویر تک لے جاتی ہے، جس سے معلوم ہوتا ہےکہ یہ یکاترینبرگ کے قریب روسی نیوکلیئر پاور سٹیشن بیلویارسک کے اندرونی حصے کی عکاسی ہے۔

نتیجہ

روسی وزارت خارجہ کی جانب سے 'ثبوت‘ کے طور پر پیش کی جانے والی کئی تصاویر ہیرا پھیری پر مبنی ہیں۔ وہ نا تو یوکرین کے ڈرٹی بم کے کسی بھی قسم  کے پرزے دکھاتی ہیں اور نا ہی اس بم کی تیاری یا  وہ جگہیں جہاں ایسا کوئی بم بنایا جا رہا ہے۔ اس کے بجائے یہ تصاویر روسی نیوکلیئر پاور پلانٹس اور سلووینیا میں دھوئیں کا پتہ لگانے والے آلات یا اسموک ڈیٹیکٹرز کی ہیں۔

جوشا ویبر ( ش ر / ع آ)

یہ مضمون اصل میں جرمن زبان میں تحریرکیا گیا تھا۔

روسی صدر پوٹن نے سنائپر گن سے شوٹنگ کی

01:33

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں