1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ڈی ڈبلیو نے ثقافت اور اقدار کے فروغ کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں، ویسٹر ویلے

18 جون 2013

اقتصادی ترقی ، اقتصادیات، اقدار اور ذرائع ابلاغ کا مستقبل۔ یہ ہے وہ موٹو، جس کے ساتھ ڈوئچے ویلے کے زیر اہتمام یہاں بون میں سہ روزہ گلوبل میڈیا فورم جاری ہے۔

تصویر: DW/M. Magunia

اپنی نوعیت کے اس چھٹے میڈیا فورم میں سو ممالک کے 15سو سے زائد مندوبین شرکت کر رہے ہیں۔ 17 سے 19 تاریخ تک جاری رہنے والی اس بین الاقوامی کانفرنس میں سیاستدان، ذرائع ابلاغ اور غیر سرکاری تنظیموں کے علاوہ دیگر کئی اداروں کے نمائندے بھی شریک ہیں۔ بون میں گلوبل میڈیا فورم سابقہ جرمن پارلیمان کی عمارت میں منقعد ہو رہا ہے۔ اس دوران مباحثوں، سیمینارز اور تربیتی کورسز کا اہتمام کیا جا رہا ہے۔ آج گلوبل میڈیا فورم کے دوسرے روز جرمن وزیر خارجہ گیڈو ویسٹر ویلے بھی اس میں شریک ہوئے۔ اپنے خطاب میں انہوں نے ڈوئچے ویلے کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’گزشتہ ساٹھ برسوں کے دوران اس ادارے نے ثقافت اور اقدار کے فروغ کے لیے بھرپور کوششیں کی ہیں۔ اس وجہ سے وہ صرف ڈی ڈبلیو کے شکر گزار ہی نہیں ہیں بلکہ اس پر انتہائی خوش بھی ہیں کہ ڈی ڈبلیو نے اپنے سفر کے ساٹھ برس مکمل کر لیے ہیں اور اس موقع پر ڈوئچے ویلے سے منسلک تمام لوگوں کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کرتے ہیں‘۔

یورپ نے اپنے لیے اس راستے کا انتخاب کیا حالانکہ اسے اس کی ضرورت نہیں تھی، نوم چومسکیتصویر: DW/M. Magunia

گلوبل میڈیا فورم دنیا کے مختلف حصوں سے آئے ہوئے شرکاء کو اپنے اپنے تجربات کے تبادلے کے لیے ایک پلیٹ فارم مہیا کرتا ہے۔ عالمی شہرت یافتہ امریکی دانشور، پروفیسر اور ماہر لسانیات اور عمرانیات نوم چومسکی نے گزشتہ شام اقتصادی ترقی اور میڈیا کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا:’’فرانس، اسپین، آئرلینڈ، سلووینیا، سلواکیا اور قبرص کے باسیوں نے مالی بحران کے بعد موجودہ معاشی ڈھانچے پر اپنے عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ ان ممالک میں حکومتیں تبدیل ہوئیں اور صورتحال بالکل تیسری دنیا کے ممالک کی طرح ہو گئی، جہاں تمام معاملات بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے مرہوں منت ہوتے ہیں۔ یورپ نے اپنے لیے اس راستے کا انتخاب کیا حالانکہ اسے اس کی ضرورت نہیں تھی‘‘۔ چومسکی نے مزید کہا کہ مالی بحران کے شکار ممالک میں انتخابات بے معنی ہو گئے تھے۔

گلوبل میڈیا میں دنیا بھر سے آئے ہوئے شرکاء میں افریقہ میں شمسی توانائی کے فروغ کے لیے کام کرنے والی ایک کمپنی کے الین تشمالہ بھی ہیں، جن کا کہنا ہے کہ وہ اُن لوگوں سے رابطے بڑھانے کے لیے بون آئے ہیں، جو دنیا کو بدلنے کی خواہش رکھتے ہیں۔ اس دوران محققین، سیاستدان، تاجر اور صحافت کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد ایک دوسرے سے ملتے ہیں۔ ان کا مقصد اپنے اپنے تجربات سے دوسروں کو آگاہ کرنا، ایک دوسرے سے سیکھنا اور رابطے بڑھانا ہوتا ہے۔ اس حوالے سے متعدد ورکشاپس میں اس پر بھی بات چیت کی گئی کہ معاشرے میں صحافی کیا کردار ادا کر سکتے ہیں۔

R.Breuer /ai /aa

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں