دوسری عالمی جنگ کا ایک بہت اہم واقعہ ڈی ڈے تھا، جب چھ جون 1944 کو فرانسیسی علاقے نارمنڈی میں اتحادی چھاتا بردار افواج اتریں۔ جرمن دفاعی لائن کو کیسے توڑا گیا اور ڈی ڈے کیا تھا، آئیے اس واقعے کو لمحہ بہ لمحہ جانیں۔
اشتہار
نصف شب کے فوری بعد اتحادی ممالک کے بائیس سو لڑاکا طیاروں نے نارمنڈی میں جرمن دفاعی پوزیشنوں کو نشانہ بنانا شروع کیا، جب کہ اس کے فوری بعد بارہ سو ہوائی جہازوں کے ذریعے تیئیس ہزار امریکی، برطانوی اور کینیڈین چھاتا بردار فوجی نارمنڈی اتر گئے۔
برطانوی فورسز نے فرانسیسی شہر کَیں (Caen) میں دو پلوں پر قبضہ کر لیا۔ فورسز کمانڈر نے آپریشن کی کامیابی کی اطلاع دینے کے لیے مختص کوڈ ورڈ 'ہیم اینڈ جیم‘ کا استعمال کیا۔
رات ایک بج کر تیس منٹ پر امریکی فوج کی ایک سو ایک ویں چھاتا بردار ڈویژن نے اس کے پیچھے ساحل پر اترنا شروع کر دیا۔ اس عمل کا کوڈ نام 'یُوٹا‘ تھا۔
رات ڈھائی بجے امریکی فوج کی بیاسیویں چھاتا بردار ڈویژن کے یونٹوں نے مختلف مقامات پر اترنا شروع کیا۔
صبح پانچ بجے اتحادی بحری فورسز نے جرمن ساحلی دفاعی پوزیشنوں پر بمباری شروع کر دی جب کہ ساڑھے چھ بجے ساحلوں پر چھاتا بردار فوجیوں کے اترنے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
یُوٹا آپریشن میں تیئیس ہزار فوجیوں میں سےاتحادی افواج کے ایک سو ستانوے فوجی ہلاک یا زخمی ہوئے۔ جب کہ اوماہا بیچ لینڈنگ میں چونتیس ہزار فوجی اتارے گئے اور ہہاں چوبیس سو ہلاکتیں ہوئیں۔
دوسری جانب گولڈ نامی آپریشن جہاں پچیس ہزار برطانوی فوجی اتارے گئے، وہاں جرمن فوج کو پسپا کر دیا گیا اور اس جگہ چار سو برطانوی فوجی مارے گئے۔
ڈی ڈے ہی کے دوران جُونو نامی آپریشن میں برطانوی اور کینیڈین فوجی اکیس ہزار کی تعداد میں اتارے گئے، جن میں سے ساڑھے گیارہ سو ہلاک ہوئے۔
ڈی ڈے، ہٹلر کی فوجوں کے خلاف دوسرا محاذ
ستّر برس قبل چھ جون کو اتحادی افواج فرانسیسی ساحلی علاقے نارمنڈی پر اتری تھیں۔ اسے دوسری عالمی جنگ کے خاتمے کی ابتدا بھی کہا جاتا ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
فیصلے کا دن
فرانس کے ساحلی علاقے نارمنڈی پر چھ جون 1944ء کی صبح اتحادی افواج اتری تھیں۔ اس دن کو ’ڈی ڈے‘ کہا جاتا ہے ۔ یہ غیر واضح ہے کہ اس میں ڈی’ ڈسیشن‘ کے لیے استعمال ہو ا یہ یا صرف ڈے یعنی دن کے لیے۔ بہرحال یہ فیصلے کا دن ضرور تھا۔ اُس دور میں اِن علاقوں پر آڈولف ہٹلر کی افواج کا قبضہ تھا۔ نارمنڈی میں اتحادی اقواج کے اترنے کے ساتھ ہی ہٹلر کے خلاف دوسرا محاذ کھل گیا تھا۔
تصویر: Imago
آپریشن اوور لوڈ
اس فوجی کارروائی کو آپریش اوور لوڈ کا نام دیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ نارمنڈی کے مختلف ساحلی علاقوں کو بھی خفیہ عسکری نام دیے گئے تھے۔ اس وقت چودہ مختلف ملکوں کی افواج نارمنڈی پر اتری تھیں اور اسی وجہ سے اسے ایک تاریخی واقعہ قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Imago
کمانڈر ان چیف
امریکی جنرل ڈوائٹ ڈی آئزنہوور شمالی یورپ میں اتحادی افواج کی سربراہی کر رہے تھے۔ اس کے بعد وہ امریکا کے 34 ویں صدر بھی بنے۔
تصویر: Imago
چھ جون 1944ء کی صبح
خفیہ آپریشن اوورلوڈ کے آغاز سے قبل نارمنڈی کے ساحلی علاقوں پر موسم شدید خراب ہو گیا۔ مسلسل بارش، تیز ہوا اور بھپری ہوئی لہروں کی وجہ سے اس کارروائی کو چھ جون تک کے لیے ملتوی کر دیا گیا اور پھر منصوبے کے مطابق چھ جون کو عسکری تاریخ کے اس سب سے بڑے لینڈنگ آپریشن کی ابتدا ہوئی
تصویر: public domain
لینڈنگ آپریشن
ڈی ڈے کے دوران تقریباً ایک لاکھ ساٹھ ہزار فوجی نارمنڈی کے ساحلوں پر اترے تھے۔ نازی جرمن فوجیوں نے وہاں پر ’ایٹلانٹک والز‘ کے نام سے ایک حفاظتی دیورا تعمیر کی ہوئی تھی۔ اس موقع پر اتحادی فوجیوں کو ساحل پر اترنے کے بعد اس دیوار تک کا فاصلہ طے کرنا تھا، جو ایک انتہائی مشکل مرحلہ تھا۔
تصویر: AP
چھاتہ بردار
اس آپریشن کے دوران سب سے پہلے چھاتہ بردار فوجی ہی محاذ پر اترے تھے تاہم ان میں سے زیادہ تر زمین پر پہنجنے سے پہلے فضا میں ہی دشمنوں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے تھے۔ اسی وجہ سے انہیں اس جنگ کا ہیرو قرار دیا جاتا ہے۔
تصویر: Imago
فضائی اور سمندری کارروائی
اتحادی افواج نے نارمنڈی کے ساحلوں پر پہلے بمباری کی اور اس کے بعد چھاتہ بردار دستے اترے تھے۔ بعد میں ایک ہزار جنگی بحری جہاز اور تقریباً 4 ہزار دو سو جنگی کشتیاں فرانسیسی ساحلوں پر پہنچیں۔ اس کارروائی میں جنگی طیاروں اور ٹینکوں کا بھی استعمال کیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/akg-images
آڈولف ہٹلر کے اندازے
چھ جون 1944ء کو ہٹلر جرمنی اور آسٹریا کی سرحد پر واقع بالائی زالزبرگ کے علاقے میں تھا۔ ڈیر اشپیگل نامی جریدہ لکھتا ہے کہ ہٹلر کو صبح دس بجے اس حملے کے بارے میں بتایا گیا کیونکہ کسی بھی فوجی کی ہٹلر کو جگانے کی ہمت نہیں ہو رہی تھی۔ ہٹلر نے جاگتے ہی غصے میں کہا کہ ’’ کیا کوئی اچھی خبر نہیں ہو سکتی تھی۔‘‘
تصویر: picture-alliance/akg-images
گیارہ ماہ
نارمنڈی پر اتحادی افواج کے اترنے کو دوسری عالمی جنگ کا ایک اہم ترین موڑ کہا جاتا ہے لیکن یورپ میں جنگ مکمل طور پر ختم ہونے میں گیارہ ماہ لگ گئے تھے۔ آپریشن اوورلوڈ کے اختتام کے بعد اس کارروائی میں حصہ لینے والے بہت سے فوجیوں کو ایشیا پیسیفک ممالک میں لڑنے کے لیے بھیج دیا گیا تھا۔
تصویر: AP
جنگ کے ہیرو
آپریشن اوور لوڈ کے دوران 57 ہزار اتحادی فوجی ہلاک ہوئے۔ ڈیڑھ لاکھ سے زائد زخمی ہوئے جبکہ ایک اندازے کے مطابق اٹھارہ ہزار لاپتہ ہوئے۔ دوسری جانب مرنے والے نازی جرمن فوجیوں کی تعداد دو لاکھ کے قریب تھی۔
تصویر: AP
دشمنی دوستی میں بدل گئی
دس سال قبل پہلی مرتبہ کسی جرمن سربراہ حکومت نے ڈی ڈے کی تقریبات میں شرکت کی تھی۔ اس موقع پر جرمن چانسلر گیرہارڈ شرؤڈر نے کہا تھا ’’ ہم اس جنگ میں ہلاک ہونے والوں کو نہیں بھولیں گے‘‘۔ اس تقریب کے دوران وہ اُس وقت کے فرانسیسی سربراہ مملکت ژاک شیراک سے بغلگیر ہوئے تھے۔
تصویر: picture-alliance/dpa
11 تصاویر1 | 11
سورڈ یا تلوار نامی آپریشن میں برطانوی کمانڈوز کو فرانسیسی فوجی مدد حاصل تھی۔ اس دوران مشرقی ساحلی پٹی پر قبضہ کیا گیا۔ اس مقام پر انتیس ہزار فوجی اتارے گئے اور ان میں سے چھ سو تیس ہلاک ہوئے۔
ڈی ڈے کے دوران مقبوضہ فرانس میں نازی فوج کے خلاف اتحادی ممالک کے دستوں نے یہ لینڈنگ اور پھر وہاں عسکری کارروائیاں نارمنڈی کے مجموعی طور پر پانچ ساحلی علاقوں میں کیں۔