پچھتر برس پہلے امریکہ نے یورپ کو ہٹلر کے جنگی جنون اور فاشزم سے آزاد کرانے کے لئے فوجی پیش قدمی میں حصہ لیا، جس کا اختتام نازی جرمنی کی شکست پر ہوا۔
اشتہار
امریکی صدر ٹرمپ اور یورپ کے سرکردہ رہنمائوں نے برطانيہ کے جنوبی شہر پورٹ اسمتھ ميں 'ڈی ڈے‘ کی بدھ پانچ جون کی يادگاری تقريبات میں شرکت کی۔ اس موقع پر ٹرمپ نے سابق امريکی صدر فرينکلن روزويلٹ کے وہی دعائیہ کلمات دہرائے جو انہوں نے پچہتر برس پہلےچھ جون کو ريڈيو پر اپنے خطاب میں ادا کئے تھے۔ اس تقریر ميں انہوں نے اتحادی افواج کی طرف سے فرانس کے ساحلی علاقے نارمنڈی پر پیش قدمی کے بارے ميں مطلع کيا تھا۔
اس خفیہ پیش قدمی کے لئے برطانیہ کے جنوبی نیول بیس پورٹ اسمتھ کو لانچ پیڈ کے طور پر استعمال کیا گیا تھا۔ آج کی تقريب ميں برطانيہ کی ملکہ الزبتھ ، وزير اعظم ٹريزا مے کے علاوہ پندرہ عالمی رہنما شریک رہے۔ اس موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جرمنی کی چانسلر اینگلا مرکل سے الگ ملاقات بھی کی۔
پچھتر برس پہلے امریکی صدر روزویلٹ یورپ کو ہٹلر کے جنگی جنون اور فاشزم سے آزاد کرانے کے لئے آگے آئے۔ یہ ایک المیہ ہے کہ آج جب صدر ٹرمپ امریکہ اور یورپ کی اس تاریخی کامیابی کا دن منا رہے ہیں تو یورپ میں ان کے بعض ناقدین خود انہیں فاشسٹ خیالات اور رویہ رکھنے والا رہنما کہہ کر رد کرتے ہیں۔
ٹرمپ پیر کےپیر تین جون کو تين روزہ دورے پر برطانیہ پہنچے۔ دورے کے آغاز پر ہی ان کے اور لندن کے میئر صادق خان کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا۔ صادق خان نے برطانوی اخبار آبزرور میں اپنے ایک تازہ کالم میں مسٹرٹرمپ کی بیانات کو”بیسویں صدی کے فاشسٹوں‘‘ کی زبان سے تشبیہ دی۔ اپنی ایک جوابی ٹوئیٹ میں ٹرمپ نے لندن کے میئر کو ایک 'شکست خوردہ' شخص قرار دے ڈالا۔
امریکی صدر کے اس دورے کے موقع پر برطانیہ کے کئی شہروں میں ٹرمپ مخالف مظاہروں کا اہتمام بھی کیا گیا۔ گذشتہ روز لندن میں ٹرافیلگر اسکوائر پر ہونے والے احتجاج میں ہزاروں لوگوں شریک ہوئے۔ ان میں نسلی تعصب کے خلاف کام کرنے والی تنظیمیں، حقوق نسواں اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے سرگرم اداروں نے بڑھ چرھ کر حصہ لیا۔
دوسری عالمی جنگ میں سوویت یونین کی فتح کی یاد میں جشن
دوسری عالمی جنگ میں سوویت یونین کے ہاتھوں نازی جرمنی کی شکست کی یاد منانے کے موقع پر روسی فوج نے اپنی طاقت اور نئی ٹیکنالوجی کا مظاہرہ کیا ہے۔ صدر پوٹن نے متنبہ کیا کہ تاریخ کو دوبارہ لکھے جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
ریڈ اسکوائر میں جشن
روس ہر سال نو مئی کو سوویت یونین کے ہاتھوں نازی جرمنی کی شکست کا جشن مناتا ہے۔ 1945ء کی اسی تاریخ کی نصف شب کو نازی جرمنی نے شکست تسلیم کر لی تھی۔ دیگر اتحادی ممالک مثلاﹰ فرانس اور برطانیہ فتح کا دن آٹھ فروری کو مناتے ہیں۔ ماسکو کے ریڈ اسکوائر میں ہونے والی اس پریڈ کی سربراہی روسی وزیر دفاع سیرگئی شوئیگو نے کی۔
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
ریڈ آرمی کے قیام کے 100 برس
2018ء کی یوم فتح کی پریڈ سابق سوویت یونین کی ’ریڈ آرمی‘ کے قیام کے 100 برس مکمل ہونے کی یادگار میں بھی تھی۔ اس موقع پر 13 ہزار کے قریب فوجیوں نے انتہائی منظم انداز میں پریڈ کی۔ اس موقع پر سابق فوجیوں کی کافی تعداد بھی موجود تھی۔ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے بھی یہ پریڈ دیکھی جو روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کے لیے ماسکو میں تھے۔
تصویر: Reuters/M. Shemetov
ایک ’قابل تعظیم‘ چھٹی کا دن
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے پریڈ کے شرکاء سے بات چیت کی، مثلاﹰ تصویر میں نظر آنے والے یوتھ ملٹری گروپ کے ارکان۔ روسی صدر کے مطابق، ’’یہ ایک چھٹی کا دن ہے جو ہمیشہ سے تھا، ہے اور رہے گا اور یہ ہر خاندان کے لیے قابل تعظیم رہے گا۔ انہوں نے اس موقع پر دنیا کو ان غطیوں سے خبردار کیا جو دوسری عالمی جنگ کی وجہ بنیں: ’’انا پرستی، عدم برداشت، جارحانہ قوم پرستی اور منفرد ہونے کے دعوے۔‘‘
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
’روسی کارہائے نمایاں مٹائے نہیں جا سکتے‘
روسی اکثر یہ کہتا ہے کہ مغربی اتحادی نازی جرمنی کو شکست دینے میں روس کے کردار کو دبانے کی کوشش کرتے ہیں۔ پوٹن کے مطابق، ’’یورپ کو غلامی اور مکمل خاتمے کے خطرے اور ہولوکاسٹ کی دہشت سے بچانے میں ہماری افواج نے جو کردار ادا کیا آج لوگ ان کارناموں کو مٹانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ انہوں نے عزم ظاہر کیا کہ ایسا کبھی نہیں ہونے دیا جائے گا۔ روسی صدر نے خود کو روایتی یورپ کے محافظ کے طور پر پیش کیا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Tass/M. Metzel
ہوشیار باش اسنائپرز
ریڈ اسکوائر پر صرف فوجی قوت کا ہی مظاہرہ نہیں ہوا بلکہ اس تمام کارروائی کے دوران ارد گرد کی عمارات پر ماہر نشانہ باز بھی بالکل ہوشیار باش تھے۔ ریڈ اسکوائر ماسکو کے وسط میں واقع ہے اور یہ روسی صدر کی سرکاری رہائش گاہ کریملن کا علاقہ ہے۔
تصویر: Reuters/S. Karpukhin
نئے ہتھیاروں کی نمائش
اس پریڈ کے دوران 159 کی تعداد میں فوجی ساز و سامان کی بھی نمائش کی گئی۔ ان میں میزائل سے مسلح ایک MiG-31 سپر سانک جیٹ بھی شامل تھا۔ روسی وزارت دفاع کے مطابق زیادہ تر جدید ہتھیاروں کو شامی جنگ میں جانچا جا چکا ہے۔ نمائش کے لیے پیش کیے گئے اسلحے میں ڈرون، باردوی سرنگیں صاف کرنے والا روبوٹ اور انسان کے بغیر کام کرنے والا ٹینک بھی شامل تھا۔