کئی صدیوں بعد اب جرمن خواتین کو بھی مچھلیاں پکڑنے کی اجازت
1 ستمبر 2020
جرمنی کے ایک چھوٹے سے جنوبی شہر میں کئی صدیوں بعد اب خواتین کو بھی مچھلیاں پکڑنے کی اجازت مل گئی ہے۔ اس شہر میں سینکڑوں برسوں سے مچھلیاں پکڑنے کا ایک سالانہ مقابلہ منعقد ہوتا ہے، جس میں خواتین کی شرکت پر پابندی تھی۔
اشتہار
یہ شہر جنوبی جرمن صوبے باویریا میں واقع ہے، اس کا نام مَیمِنگن (Memmingen) ہے اور آبادی تقریباﹰ 44 ہزار۔ وہاں ہر سال اس شہر کے وسط سے گزرنے والی میٹھے پانی کی ایک بہت چوڑی ندی سے مچھلیاں پکڑنے کا مقابلہ ہوتا ہے، جس کے فاتح کو 'ماہی گیروں کا بادشاہ‘ یا 'فشر کنگ‘ ہونے کا اعزاز ملتا ہے۔ اس ندی کے میٹھے پانی سے اس مقابلے کے شرکاء یہ مچھلیاں اپنے ہاتھوں سے پکڑتے ہیں۔
'مَیمِنگن فشر ڈے‘
لیکن روایتی طور پر اس مقابلے میں خواتین کو شرکت کی اجازت نہیں تھی۔ کچھ عرصہ قبل ایک مقامی خاتون نے اس بارے میں ایک علاقائی عدالت میں مقدمہ دائر کر دیا تھا کہ یہ مقابلہ، جو 'مَیمِنگن فشر ڈے‘ کہلاتا ہے، اس شہر کا اہم ترین عوامی مقابلہ ہوتا ہے مگر اس میں خواتین کو شرکت کی اجازت نہ دینا متعصبانہ اور صنفی حوالے سے ناانصافی پر مبنی ہے۔
اب اس مقدمے میں متعلقہ عدالت کی خاتون جج کاتارینا اَیرٹ نے فیصلہ یہ سنایا ہے کہ اس مقابلے میں خواتین کی شرکت پر پابندی صنفی مساوات کے اصول کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، جو جرمنی کے بنیادی آئین کے بھی منافی ہے۔ اس لیے اب مقامی خواتین آئندہ نہ صرف اس روایتی مقابلے میں شرکت کر سکیں گی، بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ اس مقابلے کا فاتح کوئی 'فشر کنگ‘ نہ ہو بلکہ کوئی 'فشر کوئین‘۔
مقابلے کی منتظم تنظیم کا موقف
مَیمِنگن میں اس سالانہ مقابلے کا اہتمام کرنے والی تنظیم کے ارکان کی تعداد تقریباﹰ ساڑھے چار ہزار ہے۔ اس تنظیم کی طرف سے عدالت میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس مقابلے کو دیکھنے کے لیے ہر سال ہزاروں کی تعداد میں شائقین اس شہر کا رخ کرتے ہیں اور یہ مقابلہ ایک ایسی صدیوں پرانی روایت ہے، جس میں خواتین کو شرکت کی اجازت دینے سے اس کا تشخص بدل جائے گا۔
اس پر عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ اس مقابلے کا تشخص بدلے یا نہ بدلے، خواتین کو اس میں شرکت سے دور رکھنا جرمنی کے بنیادی آئین کے تحت دی گئی صنفی مساوات کی ضمانت کے منافی ہے۔ اس تنظیم کو تاہم اس عدالتی فیصلے کے خلاف اپیل کا حق بھی دیا گیا ہے۔
جرمن صوبے باویریا کے اس شہر میں اب تک اس مقابلے کے دوران سینکڑوں کی تعداد میں مقامی باشندے شہر کے عین وسط سے گزرنے والی ندی میں اترتے ہیں اور 'فشر کنگ‘ کا اعزاز اس شہری کو ملتا ہے، جس نے سب سے بڑی اور وزنی مچھلی پکڑی ہو۔
م م / ا ا (ڈی پی اے)
سمندری مچھلیوں کی حیران کن قسمیں
مچھلیوں کی تقریبا تیس ہزار اقسام پائی جاتی ہیں، ان میں سے سینکڑوں انتہائی حیران کن ہیں۔ مثال کے طور پر الیکڑک ایل ایک ایسی مچھلی ہے، جسے ہاتھ لگانے سے 600 وولٹ بجلی کا جھٹکا لگتا ہے۔ حیران کن مچھلیوں کے بارے میں جانیے۔
تصویر: imago/Olaf Wagner
الیکٹرک اِیل
اس مچھلی کو چاقو مچھلی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ مچھلی اپنے شکار کو مارنے یا اپنے دفاع کے لیے طاقتور چھ سو وولٹ بجلی کا جھٹکا دیتی ہے۔ میٹھے پانی کی یہ مچھلی جنوبی امریکا میں پائی جاتی ہے۔
تصویر: imago/Olaf Wagner
بینڈیڈ آرچر فش
اس مچھلی کو شکاری مچھلی بھی کہا جاتا ہے۔ کھارے پانی میں رہنے والی یہ مچھلی اپنے شکار کو نشانہ بنانے کے لیے منہ سے تیز دھار پانی نکالتی ہے۔ بڑی مچھلیاں پانی میں رہتے ہوئے ہوا میں تین میٹر دوری کے فاصلے تک کیڑوں کو نشانہ بناتی ہیں۔
سٹار گیزر مچھلی کو اردو میں بالا رخ مچھلی کہتے ہیں۔ زہریلے کانٹے رکھنے والی یہ مچھلی خود کو سمندر کی تہہ میں موجود ریت میں چھپا لیتی ہے اور اپنے شکار کے انتظار میں بیٹھی رہتی ہے۔ اس کا حملہ انتہائی تیز ہوتا ہے۔
تصویر: picture-alliance / OKAPIA KG
سٹون فش
سنگ ماہی انتہائی زہریلی اور بدنما مچھلی سمجھی جاتی ہے۔ یہ خود کو چھپانے میں انتہائی ماہر ہے اور دیکھنے میں ایک پتھر ہی معلوم ہوتی ہے۔ اس کا شمار دنیا کی زہریلی ترین مچھلیوں میں ہوتا ہے۔
تصویر: gemeinfrei
پفر فش
پفر فش (فقہ ماہی) کا پیٹ انتہائی لچکدار ہوتا ہے اور خطرے کی صورت میں یہ اپنے پیٹ میں پانی بھر لیتی ہے۔ اس طرح جسامت اور شکل دونوں ہی تبدیل ہو جاتے ہیں۔ اس عمل میں مچھلی کی جلد سے زہریلا مادہ نکلتا ہے، جو اسے شکار بننے سے محفوظ رکھتا ہے۔
تصویر: picture alliance/Arco Images
اینگلر فش
اینگلر فش (ماہی گیر مچھلی) اپنے شکار کو فشنگ راڈ، جسے الیسیم کہا جاتا ہے، کے ذریعے پکڑتی ہے۔ اس مچھلی کے سر پر لگا ہوا الیسیم روشن ہو جاتا ہے، جو چھوٹی مچھلیوں کے لیے مزید دلکش ہوتا ہے۔ جونہی کوئی مچھلی اس کے قریب آتی ہے، خود نشانہ بن جاتی ہے۔
تصویر: Flickr/Stephen Childs
وائپر فش
یہ مچھلی سمندر کی گہرائی میں پائی جاتی ہے، جہاں پانی کا دباؤ انتہائی زیادہ ہوتا ہے جبکہ اندھیرے کے علاوہ کھانا انتہائی کم ہوتا ہے۔ یہاں پر شکاری کے لیے غلطی کی گنجائش انتہائی کم رہ جاتی ہے۔ اس مچھلی کا بڑا منہ اور تیز دانت اسی چیز کی علامت ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
پلیس فش
پلیس فش (چپٹی مچھلی) کیموفلیج مچھلی ہے اور خود کو تَلچھَٹ میں چھپا لیتی ہے۔ اس مچھلی کی نشوونما کے دوران اس کی ایک آنکھ سر کی طرف حرکت کرتے ہوئے اسی جگہ پہنچ جاتی ہے، جہاں پر اس کی دوسری آنکھ ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H.Bäsemann
سی ہارس
سی ہارس (گھُڑ مَچھلی) دیکھنے میں خوبصورت لگتی ہے لیکن یہ عجیب بھی ہے۔ اس کا شمار ان چند سمندری مخلوقات میں ہوتا ہے، جو عمودی تیرتی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ اچھی تیراک نہیں ہوتیں۔