1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کئی ملين افراد کو قحط کا خطرہ لاحق ہے، رپورٹ

2 اپریل 2019

دنيا کے ترپن ممالک ميں تقريباً 113 ملين افراد کو پچھلے سال يعنی سن 2018 ميں خوراک کی شديد قلت کا سامنا رہا۔ اس صورت حال کی بنيادی وجوہات ميں قدرتی آفات اور مسلح تنازعات ہيں اور سب سے زيادہ متاثرہ خطہ افريقہ کا ہے۔

Afghanistan Bettelnde Frau mit Kind Jalalabad
تصویر: picture-alliance/Photoshot

سن 2018 ميں قريب 113 ملين افراد کو قحط کا خطرہ لاحق رہا۔ يہ انکشاف ’فوڈ اينڈ ايگريکلچر آرگنائزيشن‘ (FOA) کی منگل يکم اپريل کو جاری کردہ سالانہ رپورٹ ميں کيا گيا ہے۔ رپورٹ کے مطابق شديد بھوک کی صورت حال سے دوچار افراد کی کُل تعداد کے دو تہائی حصے کا تعلق يمن، کانگو، افغانستان اور شام سے ہے۔

رپورٹ ميں سامنے آيا ہے کہ سب سے زيادہ متاثرہ خطہ افريقہ کا ہے جہاں تقريباً بہتر ملين افراد کو شديد بھوک يا قحط کے خطرے کا سامنا رہا۔ مسلح تنازعات اور سياسی عدم استحکام اس صورتحال کے مرکزی اسباب ميں شامل تھے جبکہ اقتصادی سطح پر بے يقینی کی صورتحال اور موسمياتی تبديليوں کے اثرات نے بھی نماياں کردار ادا کيا۔

 ’فوڈ اينڈ ايگريکلچر آرگنائزيشن‘ کے ہنگامی صورتحال سے نمٹنے والے محکمے کے ڈائريکٹر ڈومينيک بوژوں کے بقول جن علاقوں کو قحط کا خطرہ لاحق تھا، وہاں کے تقريباً اسی فيصد افراد زراعت پر بھروسہ کرتے ہیں۔ انہيں انسانی بنيادوں پر امداد اور خوراک کی فراہمی کے علاوہ زراعت کے شعبے ميں بھی مدد درکار ہے۔

اس رپورٹ ميں ان ممالک پر اضافی بوجھ کا عکاسی بھی کی گئی ہے، جہاں پچھلے چند برسوں ميں بڑی تعداد ميں پناہ گزينوں کی تعداد پہنچی ہے۔ ايسے ممالک ميں شام کی پڑوسی رياستيں اور بنگلہ ديش شامل ہيں۔

رپورٹ ميں البتہ يہ بھی واضح کيا گيا ہے کہ سن 2017 کے مقابلے ميں جب قحط کے خطرے سے دوچار افراد کی تعداد 124 ملين تھی، سن 2018 ميں صورتحال قدرے بہتر رہی۔ اس کی ايک بڑی وجہ يہ تھی کہ پچھلے سال چند لاطينی امريکی ممالک اور ايشيا پيسيفک خطے کے کچھ ملک ميں قدرتی آفات اور ان کی تباہ کاريوں کی شرح کم رہی۔

یمن کے شہری بھوک کا شکار

01:55

This browser does not support the video element.

ٴع س /ٴ ع ا، نيوز ايجنسياں 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں