1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کائنات!ابھی تو تم جوان ہو؟

4 اکتوبر 2019

سائنس دانوں نے نئے تخمینہ جات کی بنیاد پر کہا ہے کہ کائنات کی عمر کے بارے میں سابقہ تخمینہ جات کے مقابلے میں کائنات کئی ارب سال کم عمر ہے۔

Neue Modellrechnung zur Entwicklung des Universums
تصویر: picture-alliance/dpa/Illustris Collaboration

ایک تازہ ترین تخمینہ جاتی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سائنس دانوں کے سابقہ اندازوں کے برعکس کائنات چند ارب سال کم عمر ہو سکتی ہے۔ اس سے قبل رواں برس کائنات کی عمر سے متعلق دو تخمینہ جاتی رپورٹوں میں کائنات کی عمر سابقہ اندازوں سے کم قرار دی گئی تھی، تاہم نئی مطالعاتی رپورٹ کے مطابق کائنات کی عمر ان اندازوں سے بھی کم ہے۔

سائنس خدا کو مار نہیں سکی، معروف ماہر طبیعیات گلائزر کا موقف

اربوں سال پرانا کائناتی جھرمٹ دریافت

کائنات کی عمر سے متعلق یہ مختلف تخیمنہ جات کی اصل وجہ ستاروں کی حرکت ہے اور خصوصاﹰ اس حوالے سے غیریقینی کی صورت حال کہ کہکشاؤں میں ستارے کس طرح حرکت کر رہے ہیں۔

یہ تخمینہ جاتی رپورٹ سائنسی جریدے سائنس میں شائع کی گئی ہے۔ یہ رپورٹ جرمنی کے ماکس پلانک انسٹیٹیوٹ سے وابستہ سائنس دان انہ جی کی سربراہی میں کام کرنے والے محققین نے مرتب کی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق ستاروں کی حرکت کی وجوہات سے متعلق مختلف نظریات ہی اصل میں کائنات کی عمر سے متعلق اندازوں کے اس فرق کی وجہ ہیں۔

واضح رہے کہ ستاروں کی حرکت کو استعمال کرتے ہوئے، سائنس دان کائنات کے پھیلاؤں کو جانچتے ہیں اور اسی کے ذریعے کائنات کی ابتدا یعنی بگ بینگ کے وقت تک پہنچا جاتا ہے۔ تاہم اگر کائنات کے پھیلاؤ میں تیزی ہو، تو اس کا مطلب ہے کہ کائنات کا موجودہ حجم اندازوں سے کم ہے اور اس سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ کائنات کی ابتدا سے اب تک کا وقت اندازوں سے کم ہے۔

فلکیات کی دنیا میں ہبل کانسٹینٹ یا ہبل کا مستقل، پھیلاؤ کی شرح ہے، جنہیں اہم ترین اعداد قرار دیا جاتا ہے۔ اگر ہبل کانسٹینٹ بڑا عدد ہو، تو اس کا مطلب کائنات کی پھیلاؤ میں تیز اضافہ ہے، جس کا مطلب کائنات کی نوعمری ہے۔

ستاروں کی روشنی ہم تک کیسے پہنچتی ہے؟

03:20

This browser does not support the video element.

اب تک کائنات کی عمر تیرہ اعشاریہ سات ارب برس سمجھی جاتی رہی ہے اور اس کی وجہ ہبل کانسٹیٹ ستر ہے۔ تاہم جی کی ٹیم کے مطابق ہبل کانسٹینٹ بیاسی اعشاریہ چار ہے، جس کا مطلب ہے کہ کائنات کی عمر گیارہ اعشاریہ چار ارب سال ہے۔

جی کی ٹیم نے اس کے لیے گریویٹینشل لینزنگ یا تجاذبی عکاسی کا استعمال کیا، جہاں تجاذبی قوت روشنی کے جھکاؤ کا باعث بنتی ہے اور بہت دور کے اجرام بھی قریب نظر آتے ہیں۔ زیادہ دور فاصلے پر موجود اجرام کی روشنی میں مبدل کے ذریعے ان تک مجموعی فاصلہ جانچا جاتا ہے اور اسی بنیاد پر تخمینہ جات لگائے جاتے ہیں۔

 

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں