1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کائنات کڈز: پاکستانی بچوں میں فلکیات کا شوق جگانے کی کاوش

9 جولائی 2023

پاکستانی بچوں میں فلکیات کا شوق بہت زیادہ ہے مگر نصاب میں معلومات اور سکولوں میں عملی تعلیم نہ ہونے کے برابر ہے۔ ’کائنات کڈز‘ ویڈیوز، اینی میشن اور گرافکس کے ذریعے بچوں میں فلکیاتی معلومات پھیلانے کی ایک انوکھی کوشش ہے۔

Pakistan | Initiative namens „Universe Kids“
تصویر: Kainat Studio

ڈاکٹر سلمان حمید پیچیدہ ترین فلکیاتی مشاہدات کو اردو زبان میں عام فہم انداز میں ویڈیوز کے ذریعے بیان کرنے میں پاکستان اور جنوبی ایشیاء میں خاص شہرت رکھتے ہیں۔ ایک طویل عرصے سے ملک سے باہر رہنے کے باوجود ڈاکٹر سلمان حمید اپنے ادارے ''کائنات سٹوڈیوز‘‘ کے ذریعے پاکستان میں فلکیات کی تعلیم عام کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔

کورونا وائرس وبا کے دوران جب بچوں کی تعلیمی سرگرمیاں محدود ہو چکی تھیں تو اس ادارے نے ’’کائنات کڈز‘‘ نام سے اردو زبان میں ویڈیو سیریز کا آغاز کیا، جس کا مقصد بچوں میں مستند فلکیاتی معلومات پھیلانا ہے۔ کائنات کڈز کی ٹیم نے ڈوئچے ویلے سے اپنے اس منصوبے کے بارے میں خصوصی بات چیت کی ہے۔

روشان کے بقول اب تک پیش کردہ دس اقساط کے موضوعات قومی سائنس نصاب سے لیے گئے تھےتصویر: Kainat Studio

کائنات کڈز ویڈیو سیریز کا مقصد کیا ہے؟

ڈاکٹر سلمان حمید نے ڈوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی تعلیمی نظام سے منسلک بہت کم لوگ اس سوال پر غور کرتے ہیں کہ بچوں میں کائنات کی سمجھ بوجھ کس طرح پیدا  کی جائے، ''ہمارا تعلیمی نظام مخصوص سلیبس اور رٹے کے گرد گھومتا ہے، جس میں کہکشاؤں، بلیک ہولز، سیاروں، سیارچوں اور دیگر فلکیاتی عوامل سے متعلق سوچنے، کھوجنے اور از خود سوال کرنے کا مارجن ہی نہیں ہے۔‘‘

ڈاکٹر سلمان حمید ہمشائر کالج میسا چوسیٹس امریکہ میں چارلس ٹیلر چیئر اور انٹیگریٹڈ سائنس اینڈ ہومنیٹیز کے پروفیسر کی حیثیت سے ذمہ داریاں سر انجام دے رہے ہیں۔

ڈاکٹر سلمان کہتے ہیں کہ کائنات کڈز پاکستانی بچوں میں فلکیاتی تعلیم عام کرنے کی ایک کاوش ہے، جس کے لیے اردو زبان کا انتخاب اس لیے کیا گیا تا کہ بچے عام بول چال میں اینی میشن، گرافکس اور کارٹون وغیرہ کے ساتھ فلکیاتی مشاہدات کو باآسانی سمجھ سکیں۔

ڈاکٹر سلمان حمید گارجین، این پی آر، ڈان اخبار اور کئی سائنسی رسائل میں فلکیاتی مضامین بھی لکھتے ہیں۔

 کائنات کڈز ویڈیوز کے میزبان اور پروڈیوسر روشان بخاری کہتے ہیں کہ معروف فلکیات دان کارل سیگان کا ایک قول ہے، ''جب آپ محبت کرتے ہیں تو آپ ساری دنیا کو اس کے بارے میں بتانا چاہتے ہیں۔‘‘ کائنات کڈز کی ٹیم سائنس کمیونیکیشن کے لیے یہی جذبہ رکھتی ہے۔

اس ٹیم کی سب سے بڑی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں تین براعظموں کے لوگ شامل ہیں، جو چار مختلف ٹائم زونز میں رہتے ہیں اور اپنی تعلیم اور پیشہ ورانہ سرگرمیوں کے ساتھ پاکستانی بچوں میں فلکیات کا شغف اور محبت عام کرنے کے لیے دن رات کوشاں ہیں۔ یہ ٹیم اب تک سادہ فہم علمی مواد پر مشتمل دس ویڈیوز ریلیز کر چکی ہے۔ 

بچوں کے لیے ویڈیوز کی تیاری کا عمل کیا ہے؟

روشان بخاری نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ فلکیاتی مشاہدات و عوامل پر ویڈیوز کو بناتے ہوئے اس امر کا خیال رکھا جاتا ہے کہ ان کے سامعین پرائمری اور مڈل سکولوں کے بچے ہیں۔ ہر قسط کی تیاری میں ان کی ٹیم کو پہلا درپیش چیلنج سکرپٹ رائٹنگ ہوتا ہے، جس کے لیے پیچیدہ سائنسی معلومات کو سادہ فہم اردو میں لکھا جاتا ہے۔

اس ٹیم میں تین براعظموں کے لوگ شامل ہیں، جو چار مختلف ٹائم زونز میں رہتے ہیںتصویر: Kainat Studio

روشان کے بقول اب تک پیش کردہ دس اقساط کے موضوعات قومی سائنس نصاب سے لیے گئے تھے۔ موضوع کے انتخاب کے بعد ویڈیو کی تیاری میں ایک ماہ کا عرصہ لگتا ہے۔ لاہور سے تعلق رکھنے والی اینی میٹر ماریہ خان ہاتھ سے تیار کردہ سکیچز، ڈرائنگ اور اپنی تخلیقی صلاحیتوں کی مدد سے سکرپٹ میں جان ڈالتی ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ جیمز ویب سپیس ٹیلی سکوپ کی کائنات میں کہکشاؤں کی تلاش، زحل کے چاند، زمین کی گردش، پولارس ستارہ اور دیگر کائناتی اسباق کی تیاری میں ماریہ اور ویڈیو ایڈیٹر شہریار شیخ کی محنت کا بہت دخل ہے۔ 

ان ویڈیوز سے بچوں کو فلکیات سمجھنے میں کتنی مدد ملی؟

عبد الحئی ''ٹیچ فار پاکستان‘‘ نامی ادارے سے وابستہ ہیں۔ وہ بتاتے ہیں کہ ڈاکٹر سلمان حمید کی فلکیاتی ویڈیوز کے وہ ایک عرصے سے شیدائی ہیں۔ وہ اپنے ادارے کے تحت گورنمنٹ سکولوں میں بچوں کو  کائنات کڈز ویڈیو ز دکھانے کا خصوصی انتظام کرتے ہیں۔ عبد الحئی کہتے ہیں کہ ان ویڈیوز کی مدد سے اساتذہ بچوں کے متجسس سوالوں کے باآسانی جوابات دینے کے علاوہ انہیں اسی طرح کی دیگر ایکٹیویٹیز کی طرف مائل کر رہے ہیں۔

ماہم مقصود مڈل ایسٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی انقرہ میں بایو کیمسٹری کی طالبہ اور کائنات کڈز ٹیم کا حصہ ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ پاکستانی عوام میں فلکیاتی عوامل سے متعلق معلومات بہت کم ہیں۔ لوگ سوڈو (جعلی) سائنس اور توہمات پر زیادہ یقین رکھتے ہیں۔ یہ ویڈیوز نا صرف بچوں بلکہ بڑوں میں بھی تیزی سے مقبول ہو رہی ہیں کیونکہ ان میں اردو زبان میں بہت سادہ انداز میں درست معلومات دی جاتی ہیں۔ 

لالہ رخ کائنات کڈز ویڈیوز کی میزبان ہیں، جو کورونا وائرس وبا کے بعد برطانیہ سے ان کی تیاری میں معاونت کرتی رہی ہیں۔ وہ بتاتی ہیں وہ پاکستان میں سائنس کی ترویج کے لیے ایک عرصے سے کوشاں ہیں مگر فلکیات سے متعلق ان کی معلومات کم تھیں۔

اس سلسلے کی ہر ویڈیو پر کام کرتے ہوئے وہ خود بھی سیکھتی رہی ہیں۔ بچوں اور والدین کی جانب سے بھی اس ویڈیو سیریز پر بہت اچھا فیڈ بیک ملا ہے، ''وہ امید کرتی ہیں کہ ان کی ٹیم کی قومی زبان میں یہ مخلصانہ کوشش بچوں میں سائنس کے لیے اعتماد اور احساس شمولیت پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرے  گی۔‘‘

مستقبل کی منصوبہ بندی

ڈاکٹر سلمان حمید نے ڈوئچے ویلے کو بتایا کہ کائنات کڈز محض ایک ویڈیو چینل نہیں ہے بلکہ اس کی چند اقساط کی کچھ حصے کراچی میں قائم داؤد فاؤنڈیشن میگنی فائی سائنس سینٹر میں بھی رکھے جائیں گے۔ کائنات سٹوڈیو اور ایم سی ایس باہمی تعاون سے فلکیاتی ماڈلز کے ذریعے سینٹر پر آنے والے بچوں اور بڑوں میں فلکیات کا شوق پروان چڑھانے کے لیے پرعزم ہیں۔ یہ نمائشی ماڈلز اگلے چند ماہ میں عوام کے لیے کھول دیے جائیں گے۔

 

یہ ٹیم اب تک سادہ فہم علمی مواد پر مشتمل دس ویڈیوز ریلیز کر چکی ہےتصویر: Kainat Kids
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں