خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق سراج الدین حقانی کی طرف سے اتوار 11 جون کو دیر گئے جاری کیے جانے والے ایک آڈیو پیغام میں کابل میں 31 مئی کو ہونے والے خودکش ٹرک بم حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ اس دھماکے میں کم از کم 150افراد ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کے بعد دیگر کئی حملے ہوئے جن میں مرنے والوں کے جنازے پر حملہ اور پھر افغان صوبہ ہرات میں ایک مسجد کے قریب کیا جانے والے دہشت گردانہ حملہ بھی شامل ہیں۔
افغان سکیورٹی حکام نے کابل حملے کی ذمہ داری حقانی نیٹ ورک پر عائد کی تھی۔ تاہم سراج الدین حقانی نے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ طالبان نے ان میں سے کوئی بھی حملہ نہیں کیا۔ حقانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ طالبان کسی ایسے حملے کا منصوبہ نہیں بناتے جس میں عام شہریوں کو نقصان پہنچتا ہو۔ ان تینوں حملوں میں سے کسی کی بھی ذمہ داری ابھی تک کسی نے قبول نہیں کی۔
افغان صدر اشرف غنی نے گزشتہ ہفتے کابل میں ہونے والے ٹرک بم حملے کے نتیجے میں 150 ہلاکتوں کی تصدیق کی تھی۔ امریکا کی طرف سے افغانستان میں طالبان کو شکست دینے کے لیے شروع کی جانے والی مہم کے آغاز سے اب تک کے 16 برسوں کا یہ خونریز ترین دہشت گردانہ حملہ تھا۔ اس حملے میں 300 سے زائد افراد زخمی بھی ہوئے۔
افغان حکام نے کابل حملے کی ذمہ داری حقانی نیٹ ورک اور پاکستان پر عائد کی تھی تاہم اسلام آباد حکومت نے ان الزامات کی تردید کی۔ دونوں ہمسایہ ممالک اکثر ایک دوسرے پر الزام عائد کرتے رہتے ہیں کہ وہ سرحد کے آر پار حملے کرنے والے عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی نہیں کر رہے۔ افغانستان میں حالیہ برسوں کے دوران داعش نے جگہ بنا لی ہے اور ملک میں کئی بڑے حملے کر چکی ہے۔
سراج الدین حقانی نے اپنے صوتی پیغام میں کہا کہ طالبان حالیہ دہشت گردانہ حملوں میں تو ملوث نہیں ہیں تاہم اس کے جنگجو اس وقت تک جنگ کرتے رہیں گے جب تک ’’غیر ملکی حملہ آور‘‘ افغانستان کو چھوڑ نہیں دیتے۔
افغان دارالحکومت کابل میں ہوئے تازہ کار بم حملے کے نتیجے میں چار سو سے زائد افراد ہلاک یا زخمی ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/O. Sobhaniافغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے بتایا ہے کہ یہ دھماکا مقامی وقت کے مطابق صبح ساڑھے آٹھ بجے ہوا۔
تصویر: Reuters/M. Ismailیہ حملہ زنباق اسکوائر کے نزدیک ہوا، جہاں قریب ہی حکومتی دفاتر کے علاوہ افغان صدر کا دفتر بھی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Ismailاس ٹرک بم حملے کے نتیجے میں کم از کم اسّی افراد ہلاک جبکہ ساڑھے تین سو زخمی ہو گئے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Ismailدھماکے کے بعد جائے حادثہ سے اٹھنے والے دھوئیں کے بادلوں نے شہر کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔
تصویر: Reuters/H. Sayedi افغان طالبان نے کابل میں ہونے والے تازہ بم حملے کی ذمہ داری قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
تصویر: Reuters/M. Ismailافغان صدر اشرف غنی نے اس حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ انہوں نے اسے ایک ’بزدلانہ کارروائی‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طرح حکومت کے حوصلے پست نہیں ہوں گے۔
تصویر: Reuters/M. Ismailجرمن وزیر خارجہ زیگمار گابریئل نے تصدیق کر دی ہے کہ کابل میں ہوئے اس حملے کی وجہ سے وہاں واقع جرمن سفارتخانہ بھی متاثر ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعے میں عمارت کے باہر موجود افغان سکیورٹی گارڈ مارا گیا جبکہ عملے کے دیگر مقامی ارکان بھی زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Reuters/M. Ismailدھماکے کی شدت کو دیکھتے ہوئے ملکی وزارت صحت نے خدشہ ظاہر ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں مزید اضافہ ہو جائے گا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Maraiاس دھماکے کی وجہ سے تیس گاڑیاں بھی تباہ ہو گئیں جبکہ قریبی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
تصویر: Reuters/O. Sobhaniطبی ذرائع کے مطابق اس بم حملے میں سینکڑوں افراد زخمی ہوئے، جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Maraiفرانسیسی وزارت خارجہ نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ اس دھماکے کے باعث کابل میں فرانس کے سفارتخانے کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
تصویر: Reuters/O. Sobhaniپاکستان کی طرف سے بھی اس خونریز کارروائی پر کابل حکومت کے ساتھ اظہار افسوس کیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/O. Sobhani