کابل: برٹش کونسل کے دفاتر پر حملے، آٹھ افراد ہلاک
19 اگست 2011آج جمعہ ہی کو افغانستان کی سن 1919 میں برطانیہ سے آزادی کا دن بھی منایا جا رہا ہے۔ افغان پولیس کے مطابق ان دھماکوں میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک اور دس زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں سے زیادہ تر پولیس اہلکار تھے۔ ہلاک شدگان میں سے ایک کے مبینہ طور پر ایک غیر ملکی فوجی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں تاہم ابھی اس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔ کابل میں برطانوی سفارت خانے اور نیٹو فورسز نے تصدیق کر دی ہے کہ ان حملوں میں برٹش کونسل ہی کو نشانہ بنایا گیا۔
افغان حکام کے مطابق یہ واقعہ علی الصبح پیش آیا اور اس میں بم دھماکوں کے علاوہ فائرنگ بھی کی گئی۔ حکومتی سکیورٹی فورسز اور مسلح افراد کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ کئی گھنٹے تک جاری رہا۔
برٹش کونسل برطانوی حکومت کا ایک ثقافتی ادارہ ہے جو دنیا کے مختلف ممالک میں برطانوی ثقافت کے فروغ اور مختلف ملکوں کے ساتھ سماجی، علمی اور ثقافتی تبادلے کا کام سر انجام دیتا ہے۔ برطانیہ کی سابقہ نو آبادیوں میں برٹش کونسل کا کردار خصوصی اہمیت کا حامل سمجھا جاتا ہے۔
ان حملوں کے بارے میں کابل ہی میں برطانوی سفارت خانے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ برطانوی سفارت خانہ اور افغان حکام ان حملوں کی تحقیقات کر رہے ہیں اور فی الحال مکمل تفصیلات فراہم کرنا مشکل ہے۔ افغانستان میں نیٹو کے فوجی مشن ISAF کے کیپٹن جسٹن بروک ہوف کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ان کی جانب سے جائے وقوعہ پر بہت کم تعداد میں سکیورٹی فورسز کو بھیجا گیا ہے اور افغان سکیورٹی دستے ہی صورت حال کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ خیال رہے کہ نیٹو کی جانب سے کابل کی سکیورٹی کا انتظام افغان دستوں کے حوالے کیا جا چکا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ان کی تنظیم ان حملوں کے پیچھے ہے اور یہ حملے خاص طور پر افغانستان کی برطانیہ سے آزادی کی سالگرہ کے موقع پر کیے گئے ہیں۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ ان حملوں کا نشانہ برٹش کونسل اور اقوام متحدہ کا گیسٹ ہاؤس تھے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے مشن سے تعلق رکھنے والے ڈان میکنورٹون نے اقوام متحدہ کی کسی بھی عمارت پر حملے کی تردید کی ہے۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق: ’’آج ہماری آزادی کا دن ہے۔ انہوں (برطانیہ) نے ہماری آزادی کو بانوے برس قبل تسلیم کیا تھا۔ آج کے حملے اسی حوالے سے تھے۔ اب جبکہ برطانیہ ہمارے ملک پر دوبارہ قابض ہو گیا ہے، اسے ہماری آزادی ایک بار پھر تسلیم کرنا پڑے گی۔‘‘
رپورٹ: شامل شمس ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: مقبول ملک