1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل حملہ: غير ملکی شہریوں کے خلاف اب تک کی بدترين کارروائی

عاصم سليم19 جنوری 2014

کابل ميں جمعے کی شام طالبان کی جانب سے کيے جانے والے حملے کو ملک ميں جاری تيرہ سالہ جنگ کے دوران غير ملکی کارکنوں کے خلاف اب تک کی بدترین کارروائی قرار ديا جا رہا ہے۔ اِس حملے ميں نو ملکوں کے کُل اکيس افراد ہلاک ہوئے۔

تصویر: picture-alliance/AP

خبر رساں ادارے ايسوسی ايٹڈ پريس کے مطابق کابل کے ’لا تورنا دُو لِبان‘ نامی لبنانی ريستوران پر سترہ جنوری کے روز ہونے والے حملے ميں اب تک کُل اکيس افراد ہلاک ہو چکے ہيں، جِن ميں تيرہ غير ملکی اور آٹھ افغان شامل ہيں۔ ہلاک ہونے والے تمام افراد سويلين تھے۔ افغانستان ميں جاری تيرہ سالہ عسکری آپريشن ميں اس حملے کو غير ملکی شہريوں کے خلاف اب تک کا بد ترين حملہ قرار ديا جا رہا ہے۔

کابل ميں امريکی سفارت خانے نے ہفتے کی رات تصديق کی کہ اِس حملے ميں تين امريکی شہری ہلاک ہوئے۔ ديگر ہلاک شدگان ميں دو برطانوی، دو کينيڈين، دو ہی لبنانی، ڈنمارک سے تعلق رکھنے والا ايک پوليس آفيسر جبکہ پاکستان، روس اور ملائيشيا کا ايک ايک شہری ہلاک ہوا۔ لقمہ اجل بننے والوں ميں عالمی مالياتی فنڈ کے لبنانی نمائندے وابل عبداللہ کے علاوہ اقوام متحدہ کے ايک روسی اہلکار بھی شامل ہيں، جو اِس حملے ميں ہلاک ہونے والے اقوام متحدہ کے چار کارکنوں ميں سے ايک تھے۔

کرزئی بضد ہيں کہ وہ امريکا کے ساتھ باہمی سکيورٹی کے معاہدے پر ابھی دستخط نہيں کريں گےتصویر: Reuters

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے علاوہ مغربی دفاعی اتحاد نيٹو، يورپی يونين اور وائٹ ہاؤس کی جانب سے اِس حملے کی مذمت کی گئی ہے۔ وائٹ ہاؤس کی جانب سے کل جاری کردہ ايک بيان ميں کہا گيا، ’’اعلیٰ تعليم اور اقتصادی معاونت کے ذريعے افغانستان ميں بہتر مستقبل کے قيام کے ليے ہر دن کام کرنے والے بے قصور شہريوں کے خلاف ايسے حملے کا کوئی جواز نہيں بنتا۔‘‘ اِس موقع پر وائٹ ہاؤس کے ترجمان جے کارنی نے سترہ جنوری کے اِس حملے کی ذمہ داری قبول کرنے والے افغان طالبان پر زور ديا کہ وہ ہتھيار پھينک کر کابل حکومت کے ساتھ امن مذاکرات شروع کريں۔

دريں اثناء اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل بان کی مون نے گزشتہ روز اِس عہد کا اظہار کيا کہ عالمی تنظيم کے کارکنوں کی ہلاکت کے باوجود اُن کا ادارہ افغانستان ميں اپنی سرگرمیاں جاری رکھے گا۔ امريکی شہر نيو يارک ميں اُنہوں نے اِس حملے ميں ہلاک ہونے والے اقوام متحدہ کے ملازمين کو خراج عقيدت پيش کيا، جِن ميں صومالی نژاد امريکی شہری بصرہ حسن اور پاکستان کی نصرين جمال شامل تھيں۔ يہ دونوں طبی ماہرين اقوام متحدہ کے بچوں کی صحت سے متعلق ادارے سے منسلک تھيں۔ بان کی مون نے لبنان کے وابل عبداللہ اور روس کے وادم نازاروف کو بھی خراج عقيدت پيش کيا۔

قبل ازيں افغان صدر حامد کرزئی نے اِس حملے کی مذمت کرتے ہوئے امريکا پر تنقيد کی۔ اُنہوں نے کہا، ’’اگر نيٹو افواج اور امريکا ہمارے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہيں اور افغان عوام کے ساتھ متحد رہنا چاہتے ہيں، تو اُنہيں دہشت گردی کو ہدف بنانا چاہيے۔‘‘ کرزئی نے اپنے بيان کی وضاحت کيے بغير مزيد کہا کہ واشنگٹن نے جو پاليسی اختيار کر رکھی ہے، وہ گزشتہ دہائی سے ناکام رہی ہے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں