1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستافغانستان

کابل حملے میں ہمارے پانچ شہری زخمی ہوئے، چین

13 دسمبر 2022

دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ نے افغان دارالحکومت کابل کے ایک ہوٹل میں ہونے والے منظم حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ دوسری جانب چین نے کہا ہے کہ اس حملے میں اس کے پانچ شہری زخمی ہوئے ہیں۔

Afghanistan | Angriff auf Hotel in Kabul
تصویر: REUTERS

حملے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد دہشت گرد گروہ 'اسلامک اسٹیٹ‘ کی علاقائی شاخ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کر لی۔ یہ بات نہایت اہم ہے کہ گزشتہ برس کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد سے 'اسلامک اسٹیٹ‘ افغانستان میں متعدد دہشت گردانہ حملے کر چکی ہے۔ دوسری جانب چینی وزارت خارجہ نے آج ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں اس کے پانچ شہری زخمی ہوئے ہیں۔

کابل ایمبیسی پر داعش کے حملے کی ’تصدیق‘ کر رہے ہیں، پاکستان

تعلیمی ادارے کے حملہ آوروں کو ہلاک کر دیا گیا، طالبان

'اسلامک اسٹیٹ‘ نے ٹیلی گرام چینل پر جاری کردہ بیان میں بتایا کہ اس کے دو ارکان نے اس ہوٹل کو نشانہ بنایا کیوں کہ یہ سفارت کاروں کی میزبانی کا حامل تھا اور ''کمیونسٹ چین‘ کی ملکیت تھا۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حملہ آوروں نے دھماکا خیز مواد سے بھرے دو بستے اس ہوٹل میں اڑائے، جو ان حملہ آوروں کے پہنچنے سے قبل ہی ہوٹل پہنچائے جا چکے تھے۔ 'اسلامک اسٹیٹ‘ کی جانب سے ان دعووں کا تاہم کوئی ثبوت نہیں دیا گیا تھا۔

اس حملے میں جانی نقصان سے متعلق متضاد اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ طالبان کے مطابق اس واقعے میں ملوث تین حملہ آور ہلاک ہوئے جب کہ 'اسلامک اسٹیٹ‘ کے مطابق اس کے دو جنگجو اس واقعے میں شامل تھے۔ 'اسلامک اسٹیٹ‘ نے دونوں حملہ آوروں کے نام اور تصاویر بھی جاری کی ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کے مطابق دو غیرملکی رہائشیوں نے ہوٹل کی کھڑکیوں سے چھلانگیں لگائیں، جس کی وجہ سے زخمی ہوئے۔ ادھر کابل کے ایمرجنسی ہسپتال نے بتایا ہے کہ وہاں اکیس افراد کو منتقل کیا گیا، جن میں تین ہلاک شدگان بھی شامل تھے۔

پیر کے روز کابل کے مرکز میں واقع دس منزلہ لوگان ہوٹل میں داخل ہو کر فائرنگ کرنے والے تینوں حملہ آور ہلاک ہو گئے تھے، جب کہ جان بچانے کے لیے ہوٹل کی کھڑکیوں سے کودنے والے دو افراد زخمی ہوئے تھے۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں اس عمارت سے دھوائیں کے بادل اٹھتے دکھائی دیے جب کہ مقامی افراد کے مطابق انہیں فائرنگ اور دھماکوں کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔

کابل کے شہرنو کے علاقے میں ہوئے اس حملے کے بعد طالبان فورسز نے جائے واقعہ کی جانب جانے والے تمام راستے بلاک کر دیے اور حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کی۔ طالبان کے مقرر کردہ کابل کے پولیس سربراہ کے ترجمان خالد زدران نے بتایا کہ یہ حملہ کئی گھنٹوں تک جاری رہا جب کہ اس کے بعد ہوٹل میں کلین اپ آپریشن بھی کیا گیا۔

ع ت، ا ا (اے پی)

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں