کابل دھماکہ: اتحادی افواج کے خلاف ’بدترین‘ کارروائی
19 مئی 2010نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندیرس فوگ راسموسن نے اس حملے کی مذمت کی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف افغانستان کو مستحکم بنانے اور اس کے عوام کے تحفظ کے لئے مغربی دفاعی اتحاد کی سنجیدگی برقرار ہے۔
امریکہ نے اس حملے کے ردِ عمل میں کہا ہے کہ طالبان، افغانستان کے لوگوں کو محض تباہی دے رہے ہیں اور انہیں انسانیت کی ذرا قَدر نہیں۔
اقوام متحدہ اور یورپی یونین نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔ افغان صدر حامد کرزئی نے اس حملے کو انسانیت اور اسلامی اصولوں کے منافی قرار دیا۔
طالبان نے کابل دھماکے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ انہوں نے ملک بھر میں مزید حملے کرنے کی دھمکی بھی دی ہے۔
منگل کا حملہ افغان پارلیمنٹ کے قریب ہوا جبکہ فوجی بھرتی کا ایک مرکز، وزارت پانی و توانائی کے دفاتر، امریکن یونیورسٹی آف افغانستان اور غیرملکیوں کے زیرانتظام ایک ہسپتال بھی اسی علاقے میں قائم ہے۔
دہشت گردوں نے ایک امریکی کاررواں کو نشانہ بنایا۔ خودکش بمبار نے اپنی گاڑی اس قافلے کے قریب دھماکے سے اڑا دی۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ اس دھماکےمیں 12شہری ہلاک ہوئے، جن میں سے بیشتر ایک بس پر سوار تھے۔ حکام نے زخمیوں کی تعداد 47 بتائی ہے جبکہ مرنے والوں میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔
دوسری جانب کابل دھماکے سمیت افغانستان میں منگل کو مختلف حملوں میں مجموعی طور پر آٹھ اتحادی فوجی ہلاک ہوئے، جن میں سے سات امریکی تھے جبکہ ایک کا تعلق کینیڈا سے تھا۔ یوں 18مئی افغانستان میں امریکی افواج کے لئے رواں برس کا اب تک کا بدترین دن رہا۔
کینیڈا کے فوجی ذرائع نے بتایا ہے کہ کابل دھماکے میں ان کے 42 سالہ کرنل جیوف پارکر ہلاک ہوئے ہیں، جو 2002ء سے کینیڈا کی افغان مشن میں شمولیت کے بعد سے وہاں ہلاک ہونے والے اس کے اعلیٰ ترین فوجی اہلکار ہیں۔
منگل ہی کو دو امریکی فوجی ملک کے جنوبی علاقوں میں مختلف حملوں میں ہلاک ہوئے۔ ISAF کے مطابق ایک امریکی فوجی دیسی ساختہ بم حملے میں ہلاک ہوا جبکہ دوسرا شدت پسندوں کے ساتھ جھڑپ میں ہلاک ہوا۔ تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ یہ ہلاکتیں کس علاقے میں ہوئیں۔
خبررساں ادارے AFP کے مطابق رواں برس افغانستان میں 210 غیرملکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں، جن میں سے 130 امریکی ہیں۔ وہاں تعینات اتحادی فوجیوں کی تعداد ایک لاکھ 30 ہزار ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: امجد علی