1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں جرمن سفارت خانے کی بندش کی تصدیق

مقبول ملک18 اکتوبر 2013

برلن میں وفاقی جرمن وزارت خارجہ نے ملکی میڈیا کی ان رپورٹوں کی تصدیق کر دی ہے کہ کابل میں جرمن سفارت خانہ بند کر دیا گیا ہے۔ تاہم ان دعووں کی تصدیق نہیں کی گئی کہ ایسا سلامتی کے خطرات کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

تصویر: picture-alliance/dpa

نیوز ایجنسی اے ایف پی نے برلن سے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ جرمن روزنامے ’دی ویلٹ‘ کی آج جمعے کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کی اس اخبار کی طرف سے جمعرات کی رات جاری کی گئی تفصیلات کے مطابق جرمن خفیہ ادارے BND نے حال ہی میں وفاقی حکومت کو خبردار کیا تھا کہ کابل میں جرمن سفارت خانے پر اسلام پسندوں کے دہشت گردانہ حملے کا واضح خطرہ موجود ہے۔

اخبار کے مطابق اس پر برلن میں وفاقی وزارت خارجہ نے افغان دارالحکومت میں جرمن سفارت خانے کو بند کرنے کا فیصلہ کیا اور یوں آج جمعے کے روز تک کابل میں جرمن سفارت خانے کی بندش کو کئی روز ہو چکے ہیں۔

کابل میں قائم جرمن سفارت خانہ کافی روز سے بند ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اس پر جمعرات کی رات وفاقی وزارت خارجہ نے جریدے ’دی ویلٹ‘ کی سفارت خانے کی بندش سے متعلق رپورٹ کی تصدیق تو کر دی تاہم اس بارے میں کچھ بھی کہنے سے احتراز کیا کہ کابل میں جرمن سفارت خانہ کیوں بند کیا گیا ہے۔

برلن میں وفاقی جرمن وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے اس بارے میں خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا، ’’یہ درست ہے کہ کابل میں جرمن سفارت خانہ اس وقت بند ہے۔‘‘ ترجمان نے اپنے بیان میں جریدے Die Welt کی اطلاعات کا نہ تو کوئی ذکر کیا اور نہ ہی کوئی حوالہ دیا۔

اس کے برعکس ’دی ویلٹ‘ نے اس بارے میں اپنی آج جمعے کی اشاعت میں لکھا ہے کہ جرمن خفیہ ادارے BND نے کابل میں جرمن سفارت خانے پر جس ممکنہ دہشت گردانہ حملے کے خطرے سے خبردار کیا تھا، اس کے حوالے سے خفیہ ادارے کو ملنے والی اطلاعات اور آثار ’ٹھوس اور سنجیدہ نوعیت کے خطرے‘ کی نشاندہی کرتے تھے۔

نیوز ایجنسی روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ ’دی ویلٹ‘ نے کابل میں جرمن سفارت خانے کی کئی دنوں سے جاری بندش کے بارے میں اپنی رپورٹ میں قابل اعتماد سکیورٹی ذرائع کا حوالہ دیا جبکہ بی این ڈی نامی خفیہ ادارے نے اپنی وارننگ میں مبینہ طور پر یہ کہا تھا کہ طالبان عسکریت پسندوں نے جرمن سفارت کاروں پر حملے کا منصوبہ بنا رکھا تھا۔

جرمنی نیٹو کی قیادت میں افغانستان میں فرائض انجام دینے والی بین الاقوامی حفاظتی فوج آئی سیف کے لیے اپنے دستے مہیا کرنے والے بڑے ملکوں میں سے ایک ہے اور افغانستان متعینہ جرمن فوجیوں کی موجودہ تعداد چار ہزار کے قریب ہے۔

سن 2014 کے آخر تک جب افغانستان سے نیٹو کے زیادہ تر فوجی دستے واپس بلا لیے جائیں گے، جرمنی بھی ہندوکش کی اس ریاست سے اپنے زیادہ تر فوجی واپس بلا لے گا۔ تاہم وفاقی جرمن وزیر دفاع تھوماس دے میزیئر کے مطابق یہ ممکن ہے کہ افغانستان میں اس وقت موجود قریب 3900 جرمن فوجیوں میں سے 600 سے لے کر 800 تک فوجی 2014ء کے بعد بھی وہاں تعینات رکھیں جائیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں