1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں خود کش بم حملہ، نو غیر ملکیوں سمیت بارہ افراد ہلاک

18 ستمبر 2012

افغان دارالحکومت کابل میں آج منگل کے روز ایک خود کش خاتون حملہ آور کی طرف سے کیے گئے بم دھماکے میں کم از کم بارہ افراد ہلاک ہو گئے، جن میں سے نو غیر ملکی بتائے گئے ہیں۔

تصویر: Reuters

کابل سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر ایجنسی روئٹرز نے بتایا ہے کہ یہ حملہ ایک منی بس پر کیا گیا اور افغان عسکریت پسندوں کے گروپ حزب اسلامی نے اس خود کش حملے کی ذمہ داری قبول کر لی ہے۔ اس حملے کے بعد حزب اسلامی نے یہ بھی کہا کہ یہ کارروائی امریکا میں بننے والی اس متنازعہ فلم کے سلسلے میں انتقامی کارروائی ہے جس میں پیغمبر اسلام کی توہین کی گئی ہے۔

یہ خود کش حملہ کابل کے ہوائی اڈے کے قریب ایک پٹرول پمپ پر منی بس میں پٹرول ڈلواتے وقت کیا گیاتصویر: Reuters

روئٹرز کے مطابق افغانستان میں باغیوں کے حزب اسلامی گروپ کی طرف سے عام طور پر ایسے حملے نہیں کیے جاتے تاہم کابل میں آج کے دھماکے کے بعد اس عسکریت پسند گروپ کے ایک ترجمان زبیر صدیقی نے کہا، ’یہ حملہ ایک ایسی خاتون نے کیا جو خود کش جیکٹ پہنے ہوئے تھی۔ یہ کارروائی اسلام مخالف ویڈیو کے جواب میں کی گئی ہے‘۔

کابل کے ہوائی اڈے کے قریب کیے گئے اس حملے سے یہ اشارہ بھی ملتا ہے کہ افغانستان میں اس متنازعہ فلم کی وجہ سے کس قدر اشتعال پایا جاتا ہے۔ یہ فلم اسلامی دنیا میں عام لوگوں میں شدید غم و غصے کا سبب بنی ہے اور اسی فلم کی تیاری کے خلاف ہونے والے خونریز مظاہروں کے دوران گز‍شتہ ہفتے لیبیا میں وہاں متعین امریکی سفیر اور تین دیگر امریکی سفارتکار بھی مارے گئے تھے۔

اس کے علاوہ کل پیر کے روز بھی افغان دارالحکومت میں ہزاروں مظاہرین کی پولیس کے ساتھ اسی فلم کے خلاف احتجاج کے دوران شدید جھڑپیں بھی ہوئی تھیں۔ اس دوران مظاہرین نے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں پر پتھراؤ بھی کیا اور کئی گاڑیاں بھی نذر آتش کر دی گئیں۔ کابل میں کل کے یہ مظاہرے وہاں اسی سال فروری میں ہونے والے خونریز مظاہروں کے بعد سے اب تک کا شدید ترین عوامی احتجاج تھے۔ فروری میں وہاں خونریز فسادات کی شکل اختیار کر جانے والے ایسے مظاہروں کی وجہ امریکی فوجیوں کے ہاتھوں مسلمانو‌ں کی مقدس کتاب قرآن کے نادانستہ طور پر نذر آتش کیے جانے کے واقعات بنے تھے۔

حزب اسلامی کے بانی رہنما گلبدین حکمت یارتصویر: AP

کابل میں پولیس کے ایک اعلیٰ اہلکار نے بتایا کہ آج کا حملہ افغان دارالحکومت میں کسی خاتون عسکریت پسند کی طرف سے کیا جانے والا پہلا خود کش حملہ ہے۔ اس بم دھماکے میں جو نو غیر ملکی ہلاک ہوئے، وہ زیادہ تر روس اور جنوبی افریقہ کے وہ پائلٹ تھے، جو ایک انٹر نیشنل کوریئر کمپنی کے لیے کام کرتے تھے۔ جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ نے تصدیق کر دی ہے کہ اس حملے میں جنوبی افریقہ کے آٹھ شہری مارے گئے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق اس حملے میں نو غیر ملکیوں کی ہلاکت کابل میں اس سال اپریل سے اب تک کسی حملے میں غیر ملکیوں کی ہلاکت کا سب سے بڑا واقعہ ہے۔ اپریل میں افغان ایئر فورس کے ایک پائلٹ نے کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر تلخ کلامی کے بعد امریکی فوج کے آٹھ فلائٹ انسٹرکٹرز اور امریکا ہی سے تعلق رکھنے والے ایک سویلین فوجی مشیر کو ہلاک کر دیا تھا۔

حزب اسلامی افغانستان میں کابل حکومت اور ملک میں غیر ملکی فوجی دستوں کا مخالف ایک ایسا بنیاد پرست عسکریت پسند گروپ ہے، جو کئی معاملات میں طالبان کی سی سوچ کا حامل ہے۔ اس گروپ کی بنیاد گلبدین حکمت یار نے رکھی تھی اور یہ گروپ ماضی میں افغانستان میں سوویت دستوں کے خلاف بھی گوریلا جنگ میں مصروف رہا ہے۔ حزب اسلامی نے حال ہی میں افغان صدر حامد کرزئی کے ساتھ وہ ابتدائی بات چیت بھی کی تھی جس کا مقصد اتحادی فوجی مداخلت کے بعد سے ملک میں جاری گیارہ سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے کسی امن معاہدے تک پہنچنا ہے۔

(mm / aa (Reuters

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں