کابل میں خود کش بم دھماکا، کم از کم پندرہ ہلاکتیں
19 اپریل 2016کابل سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق یہ بم حملہ صبح کے وقت معمول کی مصروفیت کے اوقات میں شہر کے ایک پرہجوم علاقے میں کیا گیا، جس کی طالبان عسکریت پسندوں نے فوری طور پر ذمے داری بھی قبول کر لی۔
نیوز ایجنسی اے ایف پی نے لکھا ہے کہ یہ دھماکا جس جگہ پر کیا گیا، وہ افغان انٹیلیجنس کے دفتر کے بہت قریب اور امریکی سفارت خانے سے زیادہ دور نہیں ہے۔ دھماکے کے بعد کئی میل دور سے بھی فضا میں دھوئیں کے گہرے بادل اٹھتے ہوئے دیکھے گئے۔
روئٹرز کے مطابق افغان طالبان نے ابھی ایک ہفتہ پہلے ہی اعلان کیا تھا کہ وہ ہر سال کی طرح اس سال بھی موسم بہار میں افغان فورسز اور اتحادی دستوں پر کیے جانے والے اپنے مسلح حملے تیز تر کر دیں گے۔ مختلف خبر رساں اداروں نے لکھا ہے کہ حالیہ عرصے کے دوران یہ حملہ کابل میں طالبان کی طرف سے کیا جانے والا سب سے بڑا اور ہلاکت خیز حملہ ہے۔
فوری طور پر اس حملے میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی حتمی تعداد کا تعین نہیں ہو سکا تاہم افغان صدر اشرف غنی کی طرف سے اس حملے کے فوری بعد کہا گیا کہ اس دھماکے میں متعدد افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں۔
کابل میں افغان وزارت داخلہ کے ترجمان صدیق صدیقی نے اس حملے کے بعد اے ایف پی کو بتایا، ’’حملہ آوروں نے پہلے ایک طاقت ور بم دھماکا کیا۔ یہ حملہ آور ایک خود کش بمبار تھا، جو ایک گاڑی میں سوار تھا۔ اس کے بعد اس عسکریت پسند کے کم از کم دو دیگر مسلح ساتھیوں نے مزاحمت شروع کر دی، جن کا سکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ حملے کے بعد بھی جاری تھا۔‘‘
متعدد نیوز ایجنسیوں نے مختلف ذرائع کے حوالے سے یہ بھی لکھا ہے کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کم از کم بھی 24 ہے۔ اس کار بم حملے کے بعد افغان طالبان کے ایک ترجمان نے دعویٰ کیا کہ اس کارروائی کے دوران طالبان کا ایک حملہ آور ملک کے مرکزی خفیہ ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سکیورٹی کی عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا، جہاں اس نے ایک بم دھماکا کیا۔ غیر جانبدار ذرائع سے ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ یہ خود کش حملہ آور این ڈین ایس نامی انٹیلیجنس ایجنسی کی عمارت میں داخل ہونے میں کامیاب ہو گیا تھا۔
اس حملے کے بعد کابل میں صدارتی محل کے جاری کردہ ایک ٹوئٹر پیغام میں کہا گیا، ’’کابل کے علاقے پلی محمود خان میں آج کیا جانے والا دہشت گردانہ حملہ اس بات کا ثبوت ہے کہ دشمنوں کو افغان سکیورٹی دستوں کے ساتھ لڑائی میں واضح شکست کا سامنا ہے۔‘‘
تازہ ترین رپورٹوں کے مطابق افغان خفیہ ادارے NDS کے ایک اہلکار نے اپنی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے تصدیق کی کہ آج کے خود کش بم حملے میں این ڈی ایس کے کم از کم 15 اہلکار مارے گئے ہیں۔ ساتھ ہی ملکی وزارت صحت کے ایک ترجمان نے بھی تصدیق کر دی کہ اس دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 161 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔