کابل میں دو بم دھماکے: کم از کم 24 افراد ہلاک، 91 زخمی
5 ستمبر 2016یہ خود کش حملے دارالحکومت میں واقع وزارت دفاع کی عمارت کے قریب کیے گئے ہیں۔ اس علاقے میں سکیورٹی کے انتظامات انتہائی سخت ہیں لیکن خود کش حملہ آور اس کے باوجود اس حساس علاقے میں داخل ہونے میں کامیاب رہے۔
یہ حملے ایک ایسے وقت میں کیے گئے ہیں، جب طالبان نے امریکا کی حمایت یافتہ کابل حکومت کے خلاف موسم گرما کے حملوں کا سلسلہ تیز تر کر رکھا ہے۔
میڈیا اطلاعات کے مطابق دونوں حملہ آور پیدل تھے اور انہوں نے یکے بعد دیگرے اس وقت خود کو دھماکا خیز مواد سے اُڑایا، جب وزارت دفاع کے ملازمین چھٹی کے بعد دفتروں سے باہر نکل رہے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ حملہ آوروں کا مقصد زیادہ سے زیادہ افراد کو نشانہ بنانا تھا۔
افغان وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے ایک بیان میں بتایا گیا ہے، ’’پہلا دھماکا وزارت دفاع کے قریب ایک پُل پر ہوا۔ جب فوجی، پولیس اہلکار اور شہری جائے وقوعہ پر پہنچے تو دوسرا دھماکا کیا گیا۔‘‘
افغان وزارت دفاع کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق ان دھماکوں میں کم از کم چوبیس افراد ہلاک جبکہ اکانوے زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے متعدد کی حالت تشویش ناک ہے۔ حکام کی جانب سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
افغانستان کے صدر اشرف غنی نے ان دھماکوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’افغانستان کے دشمن ملک کی سکیورٹی اور دفاعی افواج سے لڑنے کی صلاحیت کھو چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب یہ لوگ سڑکوں، شہروں، مساجد، اسکولوں اور عام شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔‘‘
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ پہلے حملہ آور کا نشانہ وزارت دفاع تھی جبکہ دوسرے حملے میں پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔‘‘
یاد رہے کہ ابھی چند روز پہلے ہی دارالحکومت میں واقع امریکن یونیورسٹی آف افغانستان کو نشانہ بنایا گیا تھا، جس میں کم از کم سولہ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
افغانستان میں طالبان اپنی پرتشدد کارروائیاں تیز تر کر چکے ہیں اور افغان فورسز کو اس وقت طالبان جنگجوؤں کے خلاف متعدد محاذوں پر لڑائی کرنا پڑ رہی ہے۔