1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں طالبان کا حملہ، 13 غیر ملکیوں سمیت اکیس افراد ہلاک

امتیاز احمد18 جنوری 2014

کابل میں ’انتہائی محفوظ سفارتی علاقے‘ میں واقع ایک لبنانی ریستوران پر ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں کم از کم اکیس افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔ اِن میں سے کم از کم تیرہ غیر ملکی ہیں۔

تصویر: Johannes Eisele/AFP/Getty Images

جمعے کی شام طالبان کے ايک حملے کا نشانہ بننے والے سفارتی علاقے کی سکیورٹی انتہائی سخت خیال کی جاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ غیر ملکی باشندے خود کو یہاں ’محفوظ‘ تصور کرتے ہیں۔ اس علاقے میں متعدد یورپی ملکوں کے دفاتر اور سفارتکاروں کے مکانات قائم ہیں۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل کے پولیس چیف محمد ظہیر کا کہنا تھا، ’’آج کے خودکش حملے میں تیرہ غیر ملکی اور کئی افغان مارے گئے ہیں۔‘‘

تصویر: picture-alliance/AP

عینی شاہدین کے مطابق ایک خودکش حملہ آور نے لبنانی ریستوران کے دروازے کے سامنے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس کے بعد دو مسلح افراد ہوٹل کے اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوئے اور انہوں نے اندھا دھند فائرنگ کی۔ افغان حکومت نے فوری طور پر ہلاک ہونے والوں کی شہریت اور شناخت ظاہر نہیں کی ہے۔ افغان وزارت داخلہ کے ایک اعلان کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں چار خواتین بھی شامل ہیں۔ ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعداد میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق دھماکے کے وقت وہاں پچیس سے تیس افراد موجود تھے۔

بین الاقوامی اداروں کے اہلکار ہلاک

اس خودکش حملے میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مقامی نمائندے بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔ آئی ایم ایف نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ساٹھ سالہ نمائندے وابل عبداللہ لبنان کے شہری تھے۔ عبداللہ 2008ء سے افغانستان میں آئی ایم ایف کے نمائندے کے طور پر کام کر رہے تھے۔ دریں اثناء برطانیہ نے تصدیق کی ہے کہ اس حملے میں ان کا بھی ایک شہری ہلاک ہوا تاہم اس شہری کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔ اقوام متحدہ کے حکام نے کہا ہے کہ اس حملے کے بعد سے وہاں موجود ان کے چار اہلکار لاپتہ ہیں۔ اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کیے جانے والے ایک بیان میں اس حملے کی شدید مذمت کی گئی ہے، ’’ہلاک ہونے والوں میں اقوام متحدہ کے اہلکار بھی شامل ہو سکتے ہیں۔ فی الحال ہم اس کی تصدیق نہیں کر سکتے۔‘‘

اس کے برعکس یونیسیف کے ایک اہلکار نے تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے اقوام متحدہ کے چار اہلکار مارے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک کا تعلق پاکستان اور ایک کا امریکا سے ہے۔‘‘

ابتدائی اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والوں میں جرمن اہلکار بھی شامل ہیں۔ تاہم کابل میں واقع جرمن سفارتخانے نے تاحال اس بارے میں کسی بھی قسم کا کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا ہے۔

طالبان نے کابل کے ’وزیر اکبر خان‘ نامی علاقے میں کیے جانے والے اس حملےکی ذمہ داری قبول کر تے ہوئے کہا ہے کہ ان کا نشانہ غیرملکی تھے۔ کابل پولیس نے کہا ہے کہ یہ حملہ مقامی وقت کے مطابق شام ساڑھے سات بجے ہوا اور اس میں لبنانی ہوٹل کا مالک بھی مارا گیا ہے۔ یہ لبنانی ہوٹل غیرملکیوں میں انتہائی مقبول تھا اور ناروے کے سفارتخانے کے قریب ہی واقع ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ تینوں حملہ آور ہلاک ہو چکے ہیں۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں