کابل میں مسجد کے باہر خودکش حملے میں چھ ہلاکتیں
29 ستمبر 2017خودکش حملے کا یہ تازہ واقعہ افغانستان کے دارالحکومت کابل کے شمالی حصے میں واقع شیعہ مسلمانوں کی ایک مسجد کے قریب پیش آیا۔ رپورٹوں کے مطابق حسینیہ مسجد میں اس وقت سینکڑوں افراد جمعے کی نماز کے لیے جمع تھے۔
افغان دارالحکومت میں بم دھماکا، کم از کم 35 افراد ہلاک
نامعلوم افراد کا حملہ، ہزارہ کمیونٹی کے چار افراد ہلاک
کابل کا یہ علاقہ شیعہ مسلمانوں کا مرکز ہے اور محرم کے حوالے سے علاقے میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ ان انتظامات کے باوجود حملہ آور مسجد کے قریب پہنچنے میں کامیاب رہا۔ اس حوالے سے کابل شہر میں جرائم کی تحقیقات کے ادارے کے ڈائریکٹر جنرل سلیم الماس نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ حملہ آور چرواہے کا بہروپ بھرے ہوئے تھا اور اس نے ’اپنی بھیڑیں چراتے ہوئے مسجد سے قریب ایک سو چالیس میٹر کے فاصلے پر خود کو دھماکے سے اڑا دیا‘۔
افغان وزارت داخلہ کے ترجمان نجیب دانش نے اپنے ایک فیس بک پیغام میں لکھا کہ اس حملے میں پانچ افراد ہلاک جب کہ بیس زخمی ہوئے اور اس دھماکے کے بعد ایک مشتبہ شخص کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ کابل ہسپتال کی جانب سے ایک ٹویٹ میں بتایا گیا کہ وہاں لائے گئے انیس زخمی افراد میں چار بچے بھی شامل ہیں۔ فوری امدادی سرگرمیوں میں شامل ایک افغان شہری کے بقول اس نے چھ زخمی بچوں کو کابل ہسپتال پہنچایا۔
اس حملے کے عینی شاہد ایک مقامی دکاندار نے اے ایف پی کو بتایا کہ حملہ آور مسجد کی جانب بڑھ رہا تھا اور وہاں سکیورٹی پر تعینات ایک رضاکار کی جانب سے روکے جانے پر اس نے خود کو وہیں پر دھماکے سے اڑا دیا۔
کابل کی حسینیہ مسجد پر اس حملے کی ابھی تک کسی بھی گروپ نے ذمہ داری قبول نہیں کی تاہم طالبان نے فوری طور پر اس کارروائی سے لاتعلقی کا اعلان کر دیا۔ افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو فون پر بتایا، ’’کابل میں آج کیے گئے اس حملے کا ہم سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ نہ یہ ہماری کوئی کارروائی ہے اور نہ ہی اس کا ہم سے کوئی تعلق ہے۔‘‘
حالیہ کچھ عرصے میں کابل میں شیعہ مسلمانوں کی متعدد مساجد پر ہونے والے حملوں کے بعد حکومت نے محرم کے دوران چار سو سول رضاکاروں کو تربیت دے کر ان مسلم عبادت گاہوں کی حفاظت پر مامور کر رکھا ہے۔