1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل میں ملٹری ہسپتال پر حملہ، ہلاکتیں 30 تک پہنچ گئیں

8 مارچ 2017

افغان دارالحکومت کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب موجود ملٹری ہسپتال پر عسکریت پسندوں نے حملہ کر دیا ہے۔ حکام اور عینی شاہدین کے مطابق حملہ آور ڈاکٹروں کے لباس میں ملبوس تھے۔

Afghanistan Angriff auf das Militärkrankenhaus in Kabul
تصویر: picture-alliance/AP Photo/M. Hossaini

افغان دارالحکومت کابل میں امریکی سفارت خانے کے قریب واقع فوجی ہسپتال پر کیے گئے ایک بڑے حملے میں حکام کے مطابق تیس سے زائد افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ ملکی وزارت دفاع کے ایک اہلکار نے بتایا کہ آج بدھ کی صبح یہ حملہ کئی عسکریت پسندوں نے شروع کیا تھا اور متعدد حملہ آور ڈاکٹروں کے لباس میں ہسپتال میں داخل ہوئے تھے۔

شروع میں حکام نے بتایا تھا کہ اس کارروائی میں کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے تھے۔ تاہم تازہ رپورٹوں میں وزارت دفاع کے ایک اعلیٰ اہلکار نے تصدیق کر دی ہے کہ مارے جانے والوں کی تعداد تیس سے زائد ہے اور درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ آخری خبریں ملنے تک افغان سکیورٹی اہلکار اس ہسپتال کے کمپلیکس کی تلاشی میں مصروف تھے۔

حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے کیونکہ لڑائی کا سلسلہ ابھی تک جاری ہے۔ سکیورٹی حکام کے بقول مقامی وقت کے مطابق صبح نو بجے کے قریب حملہ آوروں نے کابل کے اس ملٹری ہسپتال پر دھاوا بولا۔

آخری خبریں ملنے تک افغان سکیورٹی اہلکار اس ہسپتال کے کمپلیکس کی تلاشی میں مصروف تھےتصویر: Reuters/M. Ismail

افغان وزارت دفاع کے ایک ترجمان دولت وزیری نے ڈی پی اے کو بتایا کہ سب سے پہلے خودکش جیکٹ پہنے ایک حملہ آور نے ہسپتال کے مرکزی دروازے پر خود کو دھماکے سے اڑا دیا: ’’اس کے بعد نامعلوم تعداد میں عسکریت پسند جو ڈاکٹروں کے سفید گاؤن پہنے ہوئے تھے، 400 بستروں والے اس ہسپتال کے اندر داخل ہو گئے۔‘‘

افغان فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے رکھاتصویر: Reuters/M. Ismail

اس حملے کی ذمہ داری دہشت پسند تنظیم داعش نے قبول کر لی ہے۔

افغانستان کی فوج کے اہلکاروں اور ان کے خاندانوں کو طبی سہولیات فراہم کرنے والے سردار محمد داؤد خان ملٹری ہسپتال کو ملک کا ایک بہترین اور جدید سہولتوں کا حامل ہسپتال قرار دیا جاتا ہے۔ اس ہسپتال کو 2011ء میں بھی ایک بم دھماکے کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کے نتیجے میں چھ فوجی مارے گئے تھے۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں