1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کابل گیسٹ ہاؤس پر حملہ، ایک امریکی اور دو بھارتی بھی ہلاک

امجد علی14 مئی 2015

افغان دارالحکومت کابل کے ایک گیسٹ ہاؤس پر حملے میں گیارہ افراد ہلاک ہو گئے۔ مرنے والوں میں ایک امریکی اور دو بھارتی شہری بھی شامل ہیں۔ طالبان نے اس حملے کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔

Afghanistan - Gästehaus in Kabul angegriffen
تیرہ مئی کی شب افغان سکیورٹی فورسز کے ارکان حملے کی اطلاع ملنے کے بعد گیسٹ ہاؤس کے پاس پوزیشنیں سنبھال رہے ہیںتصویر: REUTERS/Omar Sobhani

کچھ ذرائع مرنے والوں کی تعداد چَودہ تک بتا رہے ہیں۔ دریں اثناء افغان دارالحکومت کی پولیس نے بھی طالبان کے اس دعوے کی تصدیق کر دی ہے کہ حملہ آور ایک ہی تھا۔

اس سے پہلے کابل پولیس نے بتایا تھا کہ اس گیسٹ ہاؤس مسلح افراد کے ایک گروپ نے بدھ کی شام مقامی وقت کے مطابق شب ساڑھے آٹھ بجے کولولہ پُشتہ کے علاقے میں پارک پیلس نامی گیسٹ ہاؤس پر حملہ کر دیا۔ سٹی پولیس چیف عبدالرحمان رحیمی نے بتایا کہ پولیس گیسٹ ہاؤس پر قبضہ سات گھنٹے بعد ختم کروانے میں کامیاب ہو گئی۔ اس دوران قومی سکیورٹی فورسز نے چوّن یرغمالیوں کو بچایا۔

امریکی سفارت خانے کی ترجمان مونیکا کَمِنگز کے مطابق مرنے والوں میں ایک امریکی شہری بھی شامل ہے جبکہ مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دو بھارتی شہری بھی ہلاک ہو ئے ہیں۔ ایک بھارتی شہری کے لاپتہ ہونے کی بھی اطلاع ہے۔ نئی دہلی میں بھارتی وزارتِ خارجہ کے ایک اہلکار کا مزید کہنا تھا کہ دو بھارتی ہلاک ہوئے ہیں، ایک لاپتہ ہے جبکہ تین محفوظ ہیں۔ اس سے پہلے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا گیا تھا کہ اُنہیں اس ساری صورتِ حال پر تشویش ہے اور وہ دعا کرتے ہیں کہ سب لوگ محفوظ رہیں۔

افغانستان کی قومی سکیورٹی فورسز نے چوّن یرغمالیوں کو بچا لیا، اس تصویر میں گیسٹ ہاؤس میں موجود لوگ پولیس اور فوج کے سپاہیوں کی حفاظت میں باہر نکل رہے ہیںتصویر: REUTERS/Omar Sobhani

جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے نائب وزیر داخلہ ایوب سالنگی کے حوالے سے بتایا ہے کہ چھ افراد زخمی بھی ہوئے ہیں، جن میں گیسٹ ہاؤس کے تین ملازمین اور دو غیر ملکیوں کے ساتھ ساتھ ایک فوجی بھی شامل ہے۔ اُنہوں نے بتایا کہ دو حملہ آوروں کو سکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا۔ ایک اور افغان افسر کا کہنا تھا کہ حملہ آوروں کی تعداد تین تھی اور تمام کے تمام مارے گئے۔ اس دوران متعدد مرتبہ دھماکوں اور فائرنگ کی آوازیں سنائی دیتی رہیں۔

طالبان نے اس واقعے کی ذمے داری قبول کر لی ہے تاہم طالبان کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی ایک ہی حملہ آور نے کی۔ طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے میڈیا کو بھیجی جانے والی ایک ای میل میں کہا گیا ہے کہ اس گیسٹ ہاؤس کو وہاں امریکیوں سمیت دیگر غیر ملکیوں کی موجودگی کی وجہ سے نشانہ بنایا گیا۔ اس ای میل میں کہا گیا ہے کہ واحد حملہ آور کے پاس ایک کلاشنکوف کے ساتھ ساتھ ایک خود کُش جیکٹ اور ایک پستول بھی تھا۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے، جب ابھی ایک روز پہلے دورے پر گئے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے کابل میں کہا تھا کہ ’جو لوگ افغانستان کے دشمن ہیں، وہ پاکستان کے دوست نہیں ہو سکتے‘۔تصویر: AFP/Getty Images/S. Marai

گیسٹ ہاؤس کے قریب ہی ایک بیکری میں کام کرنے والے عینی شاہد احمد راشد نے بتایا:’’میں نے سنا تھا کہ وہاں کوئی کنسرٹ ہونے والا تھا لیکن کنسرٹ شروع ہونے سے پہلے ہی حملہ آور اندر داخل ہو گئے تھے۔‘‘ دیگر رپورٹوں کے مطابق اس کنسرٹ میں ایک معروف افغان کلاسیکی گلوکار الطاف حسین کو اپنے فن کا مظاہرہ کرنا تھا اور اس میں امریکی شہریوں کے ساتھ ساتھ دیگر اہم شخصیات کو بھی شرکت کرنا تھی۔

یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے، جب ابھی ایک روز پہلے دورے پر گئے ہوئے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف نے افغان صدر اشرف غنی کو پاکستانی کی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہا تھا کہ ’جو لوگ افغانستان کے دشمن ہیں، وہ پاکستان کے دوست نہیں ہو سکتے‘۔

دوسری جانب یہ حملہ ایک ایسے موقع پر عمل میں آیا ہے، جب افغان سکیورٹی فورسز امریکیوں کی قیادت میں سرگرمِ عمل رہنے والے غیر ملکی دستوں کی مدد کے بغیر ہی طالبان کے موسمِ بہار کے حملوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

جمعرات چَودہ مئی کے روز اس گیسٹ ہاؤس کے باہر پولیس کے اہلکار تعینات ہیں اور عام افراد کو اس عمارت کی طرف نہیں جانے دیا جا رہا۔

واضح رہے کہ یہ گیسٹ ہاؤس اقوام متحدہ کے مشن کی عمارت کے قریب ہی ہے اور دیگر بین الاقوامی ایجنسیاں اور غیر ملکیوں کے زیر نگرانی ایک ہسپتال قریب ہی واقع ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں