کاتالونیا کا ریفرنڈم، میڈرڈ حکومت پریشان، اسپین میں کشیدگی
عابد حسین
30 ستمبر 2017
ہسپانوی علاقے کاتالونیا میں کل اتوار پہلی اکتوبر کو آزادی کے ریفرنڈم کی پولنگ کے لیے مقامی حکومت پرعزم ہے۔ اس ریفرنڈم کو اسپین کی مرکزی حکومت کالعدم قرار دے چکی ہے۔
اشتہار
ہسپانوی علاقے کاتالونیا میں آزادی کے حامی بے شمار افراد نے درجنوں اسکولوں کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ ان اسکولوں کو مجوزہ ریفرنڈم کے دوران بطور پولنگ اسٹیشنوں کے استعمال کیا جانا ہے۔ اتوار پہلی اکتوبر کے آزادی ریفرنڈم کے انعقاد کو ممکن بنانے کے لیے کاتالونیا کے علیحدگی پسند پوری طرح سرگرم اور مصروف ہیں۔
کاتالونیا کی صوبائی حکومت کے سربراہ کارلیس پُوج ڈیمونٹ نے جمعہ انتیس ستمبر کو ایک بڑے عوامی اجتماع سے جذباتی انداز میں خطاب کیا۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ حالات انتہائی تناؤ کا شکار ہو چکے ہیں اور یہ حالات اُن کے اُس خواب کو حقیقت کا رنگ دینے والے ہیں، جو کبھی بعید از قیاس تھا۔ اس ریفرنڈم کے لیے جاری انتخابی مہم جمعے کی شام میں ختم ہو گئی ہے۔
ہسپانوی دارلحکومت میڈرڈ میں قائم مرکزی حکومت اس ریفرنڈم کو اول دن سے غیرقانونی قرار دیتی ہے اور اسے کالعدم بھی قرار دے چکی ہے۔ اسی طرح اسپین کی سپریم کورٹ نے بھی اس ریفرنڈم کو خلاف ضابطہ قرار دے دیا ہے۔ اس اعلیٰ عدالت نے کاتالونیا کی پارلیمنٹ کو بھی ریفرنڈم میں شرکت کرنے سے باز رہنے کی تلقین کی ہے۔
میڈرڈ حکومت نے اپنی روانہ کردہ پولیس کو خاص ہدایت کی ہے کہ وہ پولنگ کے عمل کو ممکن نہ ہونے دے۔ علیحدگی پسندوں کے بے شمار حامی ٹریکٹروں پر سوار ہو کر بارسلونا میں داخل ہوئے ہیں اور وہ پولنگ اسٹیشنوں کی حفاظت کرنے کے عزم کا اظہار کر رہے ہیں۔ اسی طرح شہر کے فائر فائٹرز بھی پولنگ اسٹیشنوں کی نگرانی کے سرگرم دکھائی دیتے ہیں۔
کاتالونیا میں اس ریفرنڈم سے معاشرتی و سماجی تقسیم انتہائی واضح ہو گئی ہے۔ سارا علاقہ آزادی کے پرجوش حامیوں اور اسپین کے ساتھ رہنے والوں میں تقسیم ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق صورت حال بہت مخدوش دکھائی دیتی ہے اور کوئی ایک ناخوشگوار واقعہ پرتشدد حالات پیدا کر سکتا ہے۔ آزادی پسند حکومت اس کوشش میں ہے کہ اتوار پہلی اکتوبر کو ریفرنڈم کا انعقاد ممکن بنایا جا سکے۔
کاتالونیا کی مرکزی اپوزیشن جماعت Ciudadanos اس ریفرنڈم کے خلاف ہے اور اُس نے اپنے دو ہزار حامیوں کے ساتھ اس کی مخالفت میں ایک ریلی بھی نکالی۔ یورپی یونین ابھی تک اس صورت حال پر خاموش ہے اور وہ اس کاتالونیا کے ریفرنڈم کو میڈرڈ حکومت کا داخلی مسئلہ خیال کرتی ہے۔
کونسے دس ممالک سیاحوں میں مشہور رہے؟
اقوام متحدہ کی تنظیم برائے سیاحت نے ابھی حال ہی میں ان دس ممالک کی فہرست جاری کی ہے، جو گزشتہ برس سیاحوں میں مقبول ترین رہے۔ ہو سکتا ہے کہ اس فہرست میں آپ کا پسندیدہ ملک بھی شامل ہو؟
تصویر: picture-alliance/Bildagentur-online/Tetra
نمبر دس پر روس
سال 2015ء کے دوران 31.3 ملین سیاحوں نے لیو ٹولسٹائی اور دوستوئیفسکی جیسے معروف ادیبوں اور فلسفیوں کے ملک روس کا دورہ کیا۔ صرف ایک دورے میں اس بڑے ملک کو دیکھا نہیں جا سکتا۔ ماسکو کا ریڈ اسکوائر، سینٹ پیٹرزبرگ کی وائٹ نائٹس اور ٹرانس سائبیریا ٹرین کے ذریعے سفر سیاحوں میں سب سے زیادہ مشہور ہے
تصویر: picture-alliance/Bildagentur-online
نمبر نو: میکسیکو
32.1 ملین سیاحوں نے صرف دلفریب ساحلوں پر موج مستی کرنے کے لیے ہی نہیں بلکہ میکسیکو کے تاریخی مقامات دیکھنے کے لیے بھی گزشتہ برس اس لاطینی امریکی ملک کا رخ کیا۔ یہ تصویر تولم میں مایا نامی کھنڈرات کی ہے۔ اس کے علاوہ بھی میکسیکو میں پراسرار عمارتوں کی کمی نہیں ہے۔ یہاں پر استوائی جنگلات بھی موجود ہیں۔ بہت سے سیاح صرف چٹ پٹے کھانوں کے لیے ہی میکسیکو کا رخ کرتے ہیں۔
تصویر: DW/R. Krause
برطانیہ کا نمبر آٹھ
دارالحکومت لندن میں ثقافتی سرگرمیوں کی کمی نہیں ہے۔ یہاں پر شیکسپیئر تھیٹر ہے، دوپہر میں لوگ باہر بیٹھ کر چائے پینا پسند کرتے ہیں اور پب یا شراب خانوں کا بھی ایک منفرد ہی انداز ہے۔ ان جیسے اور بھی بہت سے دیگر مقامات سے محضوض ہونے کے لیے 2015 ء میں34.3 ملین افراد برطانیہ گھومنے کے لیے گئے۔
تصویر: picture-alliance/empics/English Heritage
جرمنی ساتویں نمبر پر
دنیا کا سب سے بڑا بیئر فیسٹول اکتوبر فیسٹ ہو یا پھر برلن میں ٹیکنو میوزک کی پارٹی، سیاح ہر موقع سے لطف اندوز ہونے کے لیے جرمنی کا رخ کرتے ہیں۔ جرمنی میں تاریخی مقامات کی کشش بھی لاکھوں سیاحوں کو کھینچ کر لے آتی ہے۔ کوئی تقریباً پینتیس ملین سیاح گزشتہ برس جرمنی آئے۔ دیوار برلن، میونخ، بلیک فارسٹ اور صوبہ باویریا میں قائم قلعہ نیو شوانشٹائن مشہور ترین سیاحتی مقامات ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/K.J. Hildenbrand
ترکی کا چھٹا نمبر
یورپ اور ایشیا کے مابین پل کا کردار ادا کرنے والا ترک شہر استنبول ایک منفرد ثقافتی تنوع کا حامل شہر ہے۔ یہاں کی بلیو موسک یا نیلی مسجد اور ہائیہ صوفیا بہت مشہور ہیں۔ 2015ء میں قریب 39.5 ملین افراد نے ترکی کا دورہ کیا۔ تاہم دہشت گردانہ حملوں اور سیاسی عدم استحکام کی وجہ سے اس برس سیاحوں کی تعداد کم رہنے کے خدشات ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Becker
نمبر پانچ: اٹلی
اٹلی کو نشاطِ ثانیہ اور رومی سلطنت کا مادر وطن کہا جاتا ہے۔ یہ پیزا، پاستا اور ایسپریسو (کوفی) کے ملک کے طور پر بھی شہرت رکھتا ہے۔ روم سے وینس اور سِسلی کے ساحلوں سے تسکانہ کے قدرتی مناظر تک اٹلی میں بے تحاشا مقامات ہیں، جو سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں۔ گزشتہ برس 50.7 ملین افراد اٹلی گھومنے کے لیے آئے۔
تصویر: Fotolia/scaliger
نمبر چار: چین
دنیا کی قدیم ترین تہذیب ہونے کے ساتھ ساتھ چین دنیا کا سب سے تیزی سے ترقی کرنے والا ملک بھی ہے۔ کوئی 56.9 ملین سیاح 2015ء کے دوران چین پہنچے۔ دیوار چین اور شاہراہ ریشم کے درمیان خوبصورت مناظر، قدیم ثقافتی مقامات اور انتہائی جدید فن تعمیر کے بیش بہا نمونے موجود ہیں۔
تصویر: Getty Images/L. Zhang
اسپین نمبر تین
اسپین کا نام سنتے ہی ذہن میں فلامینکو ڈانس اور فیئستا یعنی مختلف میلوں کی تصویریں گھومنے لگتی ہیں۔ ویلِنسیا میں ایک دوسرے پر ٹماٹروں کی بارش کرنے والے فیسٹیول’ٹوماٹینا‘ اور پامپلونا میں منائے جانے والے سان فیرمے فیسٹیول کا شمار مقبول ترین میلوں میں ہوتا ہے۔ فن کے شائقین پکاسو اور گاؤڈی کے فنی شاہکاروں کو دیکھنے کے لیے بھی اسپین کا رخ کرتے ہیں۔ اس ملک کو گزشتہ برس68.2 ملین سیاحوں نے دیکھا۔
تصویر: picture alliance/R. Linke
امریکا نمبر دو پر
فلموں اور گانوں کی وجہ سے تقریباً پوری دنیا امریکی ثقافت سے آشنا ہو چکی ہے۔ گزشتہ برس ’وسیع امکانات کے اس ملک‘ کو دیکھنے کے لیے 77.5 ملین سیاح آئے۔ قدرتی مناظر کو پسند کرنے والے زیادہ تر سیاح طویل روڈ ٹرپ کرتے ہیں، پہاڑوں اور ریگستانی علاقوں کے علاوہ ساحلوں پر وقت گزراتے ہیں۔ اس کے علاوہ جدید ترین امریکی شہروں کی کشش بھی بہت سے سیاحوں کی اپنی جانب کھینچی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
اول نمبر پر فرانس
پیرس کے علاوہ فرانس کے خوبصورت محل، ساحلی علاقے، عجائب گھر اور کھانوں نے اسے سیاحوں میں سال 2015ء کا سب سے زیادہ مشہور ترین ملک بنایا۔ 84.5 ملین افراد فرانس دیکھنے کے لیے آئے۔ فرانس کے وہ علاقے بھی کافی مشہور ہیں، جہاں وائن تیار کی جاتی ہے۔ حالیہ دہشت گردانہ حملوں کی وجہ سے فرانس میں سیاحت کی صنعت کافی حد تک متاثر ہوئی ہے تاہم اس کے باوجود بھی یہ ملک سیاحوں کی جنت ہی بنا رہا۔