کاتالونیا کی برطرف حکومت کے ارکان، ہسپانوی عدالت میں
عاطف توقیر
2 نومبر 2017
کاتالونیا کی برطرف حکومت کے ارکان اور علیحدگی پسند قانون ساز جمعرات کو میڈرڈ میں دو ہسپانوی عدالتوں میں اپنے خلاف بغاوت کے ممکنہ الزامات کا سامنا کرنے کے لیے پیش ہو رہے ہیں۔
اشتہار
ممکنہ بغاوت کے الزامات کے تحت مقدمے کی سماعت کے لیے کاتالونیا کے علیحدگی پسند قانون سازوں کو میڈرڈ کی عدالت میں حاضری دینا پڑ رہی ہے۔ اطالوی استغاثہ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ان قانون سازوں کو قید کی سزا دی جائے۔
عدالت کی جانب سے بیس مقامی سیاست دانوں اور کاتالونیا کی علاقائی حکومت کے برطرف سربراہ کارلیس پوج ڈیمونٹ کو عدالت میں پیش ہونے کے احکامات دیے گئے تھے۔ اسپین کے چیف پراسیکیوٹر نے ان افراد کے خلاف بغاوت کا مقدمے چلانے کا مطالبہ کیا ہے۔ 27 اکتوبر کو کاتلان کی مقامی پارلیمان نے آزادی کا اعلان کر دیا تھا۔
اس کے جواب میں اسپین کی مرکزی حکومت نے غیرعمومی کارروائی کرتے ہوئے کاتالونیا کا انتظام اپنے قبضے میں لے لیا تھا اور کابینہ کو برطرف کرنے کے ساتھ ساتھ علاقائی پارلیمان تحلیل کر دی گئی تھی۔ اسپین کی حکومت نے یکم دسمبر کو علاقائی انتخابات کے انعقاد کا بھی اعلان کیا ہے۔
’کاتالونیا اسپین کا حصہ ہی ہے‘
00:53
جمعرات کے روز عدالتی پیشی کے موقع پر کاتالونیا کے علاقائی رہنما تو پیش ہوئے، تاہم کاتالونیا کے برطرف صدر کارلیس پوج ڈیمونٹ عدالت میں نہیں پہنچے۔ پوج ڈیمونٹ اس وقت برسلز میں ہیں اور ان کے ساتھ ان کی سابقہ کابینہ کے چند ارکان بھی ہیں۔
پوج ڈیمونٹ کے وکیل کا کہنا ہے کہ وہ برسلز ہی میں قیام کریں گے اور عدالتی سماعت کا حصہ نہیں بنیں گے، تاہم اس صورت میں ان کے گرفتاری کے وارنٹ جاری ہو سکتے ہیں اور بیلجیم سے ان کی حوالگی کی درخواست کی جا سکتی ہے۔
عدالت کی جانب سے کارلیس پوج ڈیمونٹ کی برطرف کابینہ کے 13 ارکان کے علاوہ پارلیمانی بورڈ کے چھ ارکان کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔
جمعرات کے روز عدالت پہنچنے والوں میں سب سے آگے پوج ڈیمونٹ کے نائب اوریول خونکوراس تھے۔ اس موقع پر اپنے وکلا کے ساتھ عدالت میں داخلے کے وقت صحافیوں کے جانب سے پوچھے گئے سوالات کا انہوں نے کوئی جواب نہیں دیا۔
کاتالونیا کا متنازعہ ریفرنڈم اور پولیس ایکشن
میڈرڈ حکومت کی روانہ کردہ خصوصی پولیس نے کاتالونیا میں ہونے والے آزادی کے لیے ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے عمل کو روکنے کی ہر ممکن طرح سے کوشش کی۔ اس دوران عوام اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 38 زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کا ریفرنڈم اور پولیس
ہسپانوی علاقے کاتالونیا کے کئی علاقوں کے پولنگ اسٹیشنوں پر متعین پولیس اہلکاروں نے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا سلسلہ صبح سے شروع کر دیا تھا۔ اس متنازعہ ریفرنڈم کو میڈرڈ حکومت پہلے ہی تسلیم کرنے سے انکار کر چکی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹ ڈالنے کی کوششیں
کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالنے کے لیے ہر عمر کے لوگ پہنچنے کی کوشش کرتے رہے لیکن انہیں پولیس کے متعین دستے روکتے رہے۔ اس تصویر میں ایک بزرگ شہری کو پولیس نے روک رکھا ہے اور وہ اُن سے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کے لیے جرح کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
پولیس پولنگ اسٹیشنوں میں زبردستی داخل ہوئی
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر کاتالونیا کے کئی افراد ایک دن پہلے سے داخل ہو کر بیٹھ گئے تھے۔ ان افراد کو پولنگ اسٹیشنوں سے نکالنے کے احکامات میڈرڈ حکومت نے ہفتہ تیس اکتوبر کو جاری کیے تھے۔ ایسے پولنگ اسٹینوں میں پولیس زبردستی داخل ہوئی۔ ایک پولنگ اسٹیشن سے ایک شخص کو اٹھا کر باہر لایا جا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے ووٹرز
کاتالونیا کے متنازعہ آزادی ریفرنڈم کو ہسپانوی سپریم کورٹ نے بھی خلاف ضابطہ قرار دے رکھا ہے۔ میڈرڈ حکومت کے احکامات کے تناظر میں ایک پولنگ اسٹیشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے داخل ہونے والی خاتون کو پولیس پیچھے دھکیل رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
عوامی نعرے بازی
ریفرنڈم کے دن پولیس کی کارروائیوں کے دوران پرجوش ووٹرز نے پولیس اہلکاروں کے خلاف زوردار نعرے بازی بھی کی۔ کئی مقامات پر جھڑپوں کو بھی رپورٹ کیا گیا۔ پولیس کو ربڑ کی گولیاں بھی چلانا پڑیں۔ ایسے واقعات میں اڑتیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
ڈالے گئے ووٹوں بھی اٹھا لیے گئے
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر جتنے بھی ووٹ ڈالے گئے، اُن کو پولیس اہلکاروں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس موقع پر ووٹ ڈالنے والے سامان کو بھی پولیس نے تھیلوں میں ڈال کر اپنے قبضے میں کر لیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
بیلٹ باکسز پر قبضہ
میڈرڈ حکومت کے حکم پر ریاستی اور خصوصی پولیس کے دستوں نے مختلف پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہو کر ووٹ ڈالنے والے صندوقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ پولیس دستے انہیں اٹھا کر لے بھی گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹرز اور پولیس گتھم گتھا
کاتالونیا کے آزادی کے ریفرنڈم کے موقع پر پولیس کو کئی جذباتی ووٹرز کا بھی سامنا رہا۔ ایسا ایک ووٹر اور پولیس اہلکار آپس میں دست و گریبان ہیں۔ دیگر پولیس اہلکار اس نوجوان کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے صدر بھی ووٹ نہ ڈال سکے
کاتالونیا کے صدر کارلیس پوج ڈی مونٹ کو بھی پولیس نے ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔ اُن کے علاقے کے پولنگ اسٹیشن کو بھی پولیس نے اپنے کنٹرول میں لے کر بند کر دیا تھا۔ وہ سرخ گلاب کا پھول اپنے حامیوں کے لیے لہراتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
9 تصاویر1 | 9
یہ بات اہم ہے کہ اگر ان افراد پر جرم ثابت ہو گیا، تو ہسپانوی قانون کے مطابق انہیں 30برس تک کی قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔
کارلیس پوج ڈیمونٹ نے اسی تناظر میں کہا ہے کہ انہوں نے اپنے چند سابقہ وزراء کے ساتھ برسلز منتقل ہونے کا فیصلہ ’آزادی اور سلامتی‘ کے لیے کیا۔ بتایا گیا ہے کہ ان کے چار سابقہ وزراء برسلز ہی میں رکیں گے، جب کہ باقی ہسپانوی عدالتی کارروائی کا حصہ بننے کے لیے اسپین لوٹ چکے ہیں۔