کاتالونیا میں ریفرنڈم، ہسپانوی بادشاہ کی جانب سے تنقید
عاطف توقیر
4 اکتوبر 2017
ہسپانوی بادشاہ فیلیپے نے کاتالونیا میںمنعقدہ ریفرنڈم کی مذمت کرتے ہوئے اسے قومی سلامتی کے خطرہ قرار دیا ہے، ادھر کاتالونیا کے رہنما کارلیس پوئیگڈیمونٹ نے کہا ہے کہ اگلے چند روز میں کاتالونیا اپنی آزادی کا اعلان کر دے گا۔
اشتہار
منگل کی شام ہسپانوی بادشاہ نے کاتالونیا کے خطے میں آزادی کے لیے منعقد کرائے جانے والے متنازعہ ریفرنڈم کی سختی سے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک اپنی ’وحدت‘ اور ’تنظیم‘ کے لیے کوشاں رہے گا۔ انہوں نے کاتالونیا کے رہنماؤں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ان کے اقدام سے ’قانون کی بالادستی‘ پر حرف آ رہا ہے۔
قوم سے اپنے ایک غیرعمومی خطاب میں 49 سالہ ہسپانوی بادشاہ نے کہا کہ کاتالونیا کے حکام ’غیرذمہ داری‘ کا مظاہرہ کرتے ہوئے ’سماجی رواداری‘ کو نقصان پہنچا رہے ہیں اور اس سے اسپین کے جمہوری اداروں پر حملہ کیا جا رہا ہے۔
کاتالونیا کا متنازعہ ریفرنڈم اور پولیس ایکشن
میڈرڈ حکومت کی روانہ کردہ خصوصی پولیس نے کاتالونیا میں ہونے والے آزادی کے لیے ریفرنڈم میں ووٹ ڈالنے کے عمل کو روکنے کی ہر ممکن طرح سے کوشش کی۔ اس دوران عوام اور پولیس کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 38 زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کا ریفرنڈم اور پولیس
ہسپانوی علاقے کاتالونیا کے کئی علاقوں کے پولنگ اسٹیشنوں پر متعین پولیس اہلکاروں نے ووٹرز کو ووٹ ڈالنے سے روکنے کا سلسلہ صبح سے شروع کر دیا تھا۔ اس متنازعہ ریفرنڈم کو میڈرڈ حکومت پہلے ہی تسلیم کرنے سے انکار کر چکی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹ ڈالنے کی کوششیں
کئی پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالنے کے لیے ہر عمر کے لوگ پہنچنے کی کوشش کرتے رہے لیکن انہیں پولیس کے متعین دستے روکتے رہے۔ اس تصویر میں ایک بزرگ شہری کو پولیس نے روک رکھا ہے اور وہ اُن سے پولنگ اسٹیشن میں داخل ہونے کے لیے جرح کر رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
پولیس پولنگ اسٹیشنوں میں زبردستی داخل ہوئی
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر کاتالونیا کے کئی افراد ایک دن پہلے سے داخل ہو کر بیٹھ گئے تھے۔ ان افراد کو پولنگ اسٹیشنوں سے نکالنے کے احکامات میڈرڈ حکومت نے ہفتہ تیس اکتوبر کو جاری کیے تھے۔ ایسے پولنگ اسٹینوں میں پولیس زبردستی داخل ہوئی۔ ایک پولنگ اسٹیشن سے ایک شخص کو اٹھا کر باہر لایا جا رہا ہے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے ووٹرز
کاتالونیا کے متنازعہ آزادی ریفرنڈم کو ہسپانوی سپریم کورٹ نے بھی خلاف ضابطہ قرار دے رکھا ہے۔ میڈرڈ حکومت کے احکامات کے تناظر میں ایک پولنگ اسٹیشن میں ووٹ ڈالنے کے لیے داخل ہونے والی خاتون کو پولیس پیچھے دھکیل رہی ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
عوامی نعرے بازی
ریفرنڈم کے دن پولیس کی کارروائیوں کے دوران پرجوش ووٹرز نے پولیس اہلکاروں کے خلاف زوردار نعرے بازی بھی کی۔ کئی مقامات پر جھڑپوں کو بھی رپورٹ کیا گیا۔ پولیس کو ربڑ کی گولیاں بھی چلانا پڑیں۔ ایسے واقعات میں اڑتیس افراد زخمی ہوئے ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
ڈالے گئے ووٹوں بھی اٹھا لیے گئے
مختلف پولنگ اسٹیشنوں پر جتنے بھی ووٹ ڈالے گئے، اُن کو پولیس اہلکاروں نے اپنے قبضے میں لے لیا۔ اس موقع پر ووٹ ڈالنے والے سامان کو بھی پولیس نے تھیلوں میں ڈال کر اپنے قبضے میں کر لیا۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
بیلٹ باکسز پر قبضہ
میڈرڈ حکومت کے حکم پر ریاستی اور خصوصی پولیس کے دستوں نے مختلف پولنگ اسٹیشنوں میں داخل ہو کر ووٹ ڈالنے والے صندوقوں کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ پولیس دستے انہیں اٹھا کر لے بھی گئے۔
تصویر: Getty Images/AFP/P. Barrena
ووٹرز اور پولیس گتھم گتھا
کاتالونیا کے آزادی کے ریفرنڈم کے موقع پر پولیس کو کئی جذباتی ووٹرز کا بھی سامنا رہا۔ ایسا ایک ووٹر اور پولیس اہلکار آپس میں دست و گریبان ہیں۔ دیگر پولیس اہلکار اس نوجوان کو پکڑنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
کاتالونیا کے صدر بھی ووٹ نہ ڈال سکے
کاتالونیا کے صدر کارلیس پوج ڈی مونٹ کو بھی پولیس نے ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔ اُن کے علاقے کے پولنگ اسٹیشن کو بھی پولیس نے اپنے کنٹرول میں لے کر بند کر دیا تھا۔ وہ سرخ گلاب کا پھول اپنے حامیوں کے لیے لہراتے ہوئے۔
تصویر: Getty Images/D. Ramos
9 تصاویر1 | 9
’’آج کاتالونیا کا معاشرہ بری طرح منقسم اور انتشار کا شکار ہے۔ ہماری جمہوری زندگیوں میں اس سے ایک نہایت سنجیدہ مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔‘‘
کنگ فیلیپے نے کہا کہ شاہی خاندان اسپین کے اداروں کی مضبوطی کے لیے کام کرتا رہا ہے اور یہ ریاست کا جائز اختیار اور ذمہ داری ہے کہ وہ آئین کا بالادستی قائم رکھے۔
ہسپانوی بادشاہ نے اپنے خطاب میں اتوار کے روز منعقدہ متنازعہ ریفرنڈم کے موقع پر اسپین کی قومی پولیس کی جانب سے مختلف پولنگ اسٹیشنوں کو بند کرنے اور ووٹوں کے خلاف طاقت کے استعمال کا براہ راست ذکر نہیں کیا۔
’آزادی ریفرنڈم‘، کاتالونیا میں جھڑپیں
01:31
یہ بات اہم ہے کہ ان واقعات میں 893 افراد زخمی ہوئے، جن میں چار شدید زخمی حالت میں ہسپتال پہنچائے گئے۔ اس دوران پولیس کی جانب سے ربر کی گولیاں بھی استعمال کی گئیں۔ بتایا گیا ہے کہ اتوار کو ہونے والی ان جھڑپوں میں 431 پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب کاتالونیا کے علاقائی سربراہ کارلَیس پُوگےموں نے اس ریفرنڈم کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگلے چند روز کے اندر اندر یہ علاقہ اپنی آزادی کا اعلان کر دے گا۔ انہوں نے بین الاقوامی برادری اور خصوصاﹰ یورپی یونین سے ثالثی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ اگلے چند روز میں علاقے کی آزادی کا اعلان کر دیں گے۔
یورپی یونین جو اس معاملے میں اب تک خاموش رہی ہے، بدھ کے روز ایک خصوصی مذاکرے کا اہتمام کر رہی ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ کاتالونیا کی طرف سے آزادی کا کوئی بھی یک طرفہ اعلان کو نہ صرف میڈرڈ کی طرف سے مخالفت کا سامنا ہو گا، بلکہ کاتالان خطے میں بسنے والے افراد میں سے بھی کئی اس سے اختلاف کریں گے، کیوں کہ کاتالونیا کے باسی اس موضوع پر واضح تقسیم کا شکار ہیں۔
واضح رہے کہ اتوار کے روز منعقدہ اس متنازعہ ریفرنڈم میں ووٹروں کا مجموعی ٹرن آؤٹ 42 فیصد رہا تھا، جن میں سے 90 فیصد نے اسپین سے آزادی کے حق میں رائے دی تھی۔