1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کاراچچ جیل میں، ان کے حامی بلغراد کی سڑکوں پر

29 جولائی 2008

جنگی جرائم کے مجرم او ر سیربیا کے لیڈر رادوان کراچچ کے حامی اُن کو سرب قوم کا بڑا لیڈر تصور کرتےہیں اور اُن کی دی ہیگ کی عالمی عدالت کو منتقلی کے شدید مخالف ہیں۔

سرب لیڈر رادوان کاراچچ کی حمایت میں کئے جانے والے مظاہرے کا منظرتصویر: AP

سربیا میں جنگی جرائم کی ایک خصوصی عدالت نے سابق بوسنیائی سرب لیڈر رادوان کاراچچ کو جنگی مجرم قرار دیا ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے کاراچچ کے سات ساتھیوں کو قتل عام کا مجرم قرار دیتے ہوئے 38 تا 42 سال تک کی قید کی سزا سنائی ہے۔ دوسری جانب کاراچچ کو ممکنہ طور پر دی ہیگ کی جنگی جرائم کی عالمی عدالت کے حوالے کئے جانے کے خلاف ان کے ہزاروں حامی بلغراد میں جمع ہونا شروع ہو گئے ہیں۔ رادوان کاراچچ کے حق میں جمع ہونے والے ہزاروں افراد کے ہاتھوں میں ان کی تصاویر اور حمایتی بینر ہیں۔ ان کے نزدیک کاراچچ نہ صرف سربیائی قوم کے محافظ بلکہ ایک ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں۔

تصویر: picture-alliance/ dpa

سخت گیر موقف کے حامی اور قوم پرست افراد کے سربیا کے دارلحکومت بلغراد میں اس مظاہرے کے پیش نظر خوف و ہراس پھیلا ہواہے۔ بلغراد کی حکومت اپنی کوششوں میں ہے کہ جلد از جلد رادوان کاراچچ کو دی ہیگ کی جنگی جرائم کی عالمی عدالت کے حوالے کیا جائے ۔ کاراچچ اس وقت بلغراد کی ایک جیل میں ہیں۔ بلغراد پولیس نے کاراچچ کے ہزاروں حامیوں کی طرف سے بلغراد میں ریلی کے دوران امن و امان کی صورتحال قائم رکھنے اورغیر ملکی سفارتخانوں کی حفاظت کرنے کا اعادہ کیا ہے۔

سربیا کے موجودہ صدر بورس ٹاڈچ نے اپوزیشن کو ریلی کے دوران کسی بھی قسم کی ناخوشگورا صورتحال پیدا کرنے سے خبردار کیا ہے۔ سربیا کی اپوزیشن جماعت نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ کاراچچ کی حمایت میں ہونے والی ریلی میں ہزاروں حامی شریک ہوں گے۔ ریلی شروع ہونے سے قبل اپوزیشن جماعت کے جنرل سیکریٹری Vucic نے کہا کہ ہم نے ان سب افراد پر امن رہنے کی اپیل کی ہے کہ جو اس ریلی میں شرکت کرنا چاہتے ہیں۔ ریلی پر امن ہو گی اورکسی کیمرہ ٹیم یا فوٹوگرافر کو نشانہ نیہں بنایا جائے گا۔

بوسنیا کی ایک خاتون ایک اجتماعی قبر پر گریہ کرتےہوئے۔تصویر: picture-alliance/ dpa

کاراچچ کی گرفتاری کے بعد ان کے سینکڑوں حامیوں نے سربیا کے صدر بورس ٹاڈچ کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ کاراچچ کے حامی یہ نہیں چاہتے ہیں کہ بلغراد حکومت انہیں جنگی جرائم کی عالمی عدالت کےسپرد کرے۔ جبکہ یورپی یونین بھی بلغراد حکومت سے یہی توقع رکھتی ہے۔ پورپی یونین میں شمولیت کے حامی موجودہ سرب صدر بورس ٹاڈچ اس وقت کوئی ایسا فیصلہ لینا نہیں چاہتے کہ جس سے سربیا کی یورپی یونین میں شمولیت مشکوک بن جائے۔ کاراچچ پر سن انیس سو بانوے سے پچانوے تک جاری بوسنیا جنگ کے دوران سریبرینیتزا میں تقریباً آٹھ ہزار مسلمانوں کے قتل عام میں اہم کردار نبھانے کا الزام ہے۔ بارہ برس تک مفرور رادووان کاراچچ کی گرفتاری اکیس جولائی کو عمل میں آئی تھی۔

بلغراد کی حکومت اپنی سی کوششوں میں ہے کہ رادوان کاراچچ کو جلد از جلد دی ہیگ کی عالمی عدالت کو منقل کیا جائے اور یورپی یونین بھی بلغراد حکومت سے توقع کرتی ہے کہ وہ جنگی جرائم کی عالمی عدالت کے استغاثہ کے ساتھ رادوان کراچچ کے معاملے پرمکمل تعاون کرے گی ۔

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں