کارحملے کے بعد اسرائیل کی سخت کارروائی کی تنبیہ
24 اکتوبر 2014اسرائیلی حکومت کا کہنا ہے کہ یروشلم میں مزید کسی بھی پرتشدد واقعے کو سنجیدگی سے لیا جائے گا اور سکیورٹی اور امن کے لیے خطرہ بننے والے افراد کے ساتھ سختی سے نمٹا جائے گا۔ اسرائیل میں گزشتہ تین ماہ کے دوران کار حملے کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔ دو تین روز قبل ایک فلسطینی نوجوان کی جانب سے تیز رفتار کار فٹ پاتھ پر چڑھانے کے وقوعے میں ایک کمسِن بچے کی ہلاکت ہوئی تھی۔ فلسطینی کو بھی بعد میں ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اسرائیلی حکومت نے مشرقی یروشلم میں پولیس کی خاصی اضافی نفری تعینات کر دی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے کار حملوں کے حوالے سے بیان دیتے ہوئے کہا کہ یروشلم ماضی کی طرح آج بھی متحد ہے اور یہ ایسا ہی رہے گا۔ اسرائیلی وزیراعظم نے یروشلم کو اسرائیل کا ابدی دارالحکومت قرار دینے کے مؤقف کو ایک مرتبہ پھر دہرایا۔ نیتن یاہو کا مزید کہنا تھا کہ یروشلم کے شہریوں کو نقصان پہنچانے کی کوئی اور کوشش کا جواب انتہائی سخت ترین ردِ عمل ہو سکتا ہے۔ رواں ہفتے کے دوران بدھ کے روز اکیس برس کے فلسطینی عبدالرحمان شالُودی نے اپنی تیز رفتار کار فٹ پاتھ چڑھائی تھی۔ اُس کو پولیس نے اس وقت گولی مار دی تھی، جب وہ اسے حملے کے بعد فرار ہو رہا تھا۔ وہ بعد میں ہسپتال میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔
کار اٹیک اور فلسطینی کی ہلاکت کے بعد مشرقی یروشلم میں اسرائیلی پولیس اور فلسطینیوں کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ شروع ہو گیا۔ فلسطینی مظاہرین نے پولیس پر پتھر برسانے کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رکھا۔ عبدالرحمان شالُودی کے بارے میں اسرائیلی پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ وہ سن 1998 میں حماس کے لیے اعلیٰ بم ساز کا کام سرانجام دینے والے ایک شخص کا بھتیجا ہے۔ بم ساز کو سولہ برس قبل ٹارگٹ کر کے ہلاک کر دیا گیا تھا۔ اس کا تعین ہونا ابھی باقی ہے کہ آیا شالُودی بھی انتہا پسند اسلامی تنظیم کا رکن ہے یا نہیں۔ جمعرات کو وزیراعظم نیتن یاہو نے انتظامیہ کو حکم دیا ہے کہ وہ مشرقی یروشلم میں پھیل کر افراتفری پھیلانے والوں کے خلاف سخت عملی اقدامات کریں۔
بینجمن نیتن یاہو نے اپنے بیان میں فلسطینی قیادت کو بھی اپنی تنقید کا نشانہ بنایا۔ نیتن یاہو نے فلسطینی لیڈر محمود عباس پر الزام لگایا کہ وہ اسرائیلی شہریوں پر حملوں کو ہوا دے رہے ہیں۔ نیتن یاہو کا کہنا تھا کہ یروشلم دہشت گردی کی زد میں ہے اور ان حملوں کو فلسطینی اتھارٹی کے صدرکی حمایت حاصل ہے۔ جواباً فلسطین کے مذاکرات کارِ اعلیٰ صائب عُریقات کا کہنا ہے کہ نیتن یاہو نے اپنی حکومت کے جارحانہ اقدامات پر آنکھیں بند رکھی ہوئی ہیں اور انہی جارحانہ اقدامات کی وجہ سے مشرقی یروشلم میں بےچینی پیدا ہو رہی ہے۔ عریقات کے مطابق نیتن یاہو فلسطینی لیڈر شپ پر الزام عائد کرنے سے قبل اپنے اقدامات کا جائزہ لیں۔