ایمنسٹی انٹرنیشنل نے کار ساز اداروں اور الیکٹرانک مصنوعات بنانے والی کمپنیوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بیٹری بنانے والی صنعت میں بد انتظامی کو رکوانے میں ناکام رہے ہیں۔ ان میں جرمن کار ساز ادارے بھی شامل ہیں۔
اشتہار
انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں کوبالٹ نامی دھات کی کانوں میں کم عمر بچے کام کرتے ہیں اور اس دوران وہاں حفاظتی اقدامات کے فقدان کی وجہ سے ان بچوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق رہتے ہیں۔
یہ دھات برقی گاڑیوں اور دیگر الیکٹرانک آلات کے لیے بیٹریوں کی تیاری میں استعمال ہوتی ہے۔ کوبالٹ کی مانگ میں دن بہ دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے، جس کی وجہ سے کان کنی کی صنعت پر بھی دباؤ بڑھ رہا ہے۔
ایمنسٹی کے مطابق بڑے جرمن کار ساز ادارے، جن میں بی ایم ڈبلیو اور فوکس ویگن بھی شامل ہیں، کوبالٹ کی کان کنی کے دوران انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں اور بچوں سے لی جانے والی مشقت کو رکوانے کے لیے کوئی خاطر خواہ اقدامات نہیں کر رہے۔ ایمنسٹی نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ افریقی ملک کانگو میں سات سال کی عمر کے بچے بھی کان کنی کے دوران اپنی صحت اور زندگیوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
اس رپورٹ کے تناظر میں ان کمپنیوں نے اس معاملے کی چھان بین کی یقین دہانی کرائی ہے اور ساتھ ہی اس بات پر بھی زور دیا ہے کہ بیٹریوں کی ترسیل کرنے والے تمام اداروں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ اپنی صنعتی پیداوار کے دوران انسانی حقوق کا بھی پورا خیال رکھیں۔ اس سلسلے میں ایپل وہ پہلی کمپنی ہے، جس نے ان تمام اداروں کے نام شائع کیے ہیں، جن سے وہ کوبالٹ خریدتی ہے۔ دنیا بھر میں پچاس فیصد سے زائد کوبالٹ جمہوریہ کانگو کی کانوں سے حاصل کیا جاتا ہے۔
ایک گرام سونے کے لیے زندگی خطرے میں ڈالنے والے افریقی مزدور
عوامی جمہوریہ کانگو میں سونے کی چھوٹے پیمانے پر کان کنی کو آمدنی کا اہم ذریعہ سمجھا جاتا ہے۔ کچ دھات سے خالص سونے کی چمکدار اینٹ کارکنوں کے اپنی زندگیوں کو مشکل میں ڈالنے کے بعد حاصل ہوتی ہے۔
تصویر: Robert Carrubba
کمر توڑ دینے والا کام
زمین کے اندر ایک کان کن کانگو کے ایک دیہات میں ایک کان میں سے سونا حاصل کرنے کے لیے کچ دھات کو جمع کر رہا ہے۔ کان میں جانے والی ٹیم عموماﹰ بیگ اٹھانے اور کھدائی کرنے والے مزدوروں پر مشتمل ہوتی ہے۔ کان کن ہر روز کان کے اندر سرنگ میں چھ سے آٹھ گھنٹے کام کرتے ہیں۔
تصویر: Robert Carrubba
کچی دھات سے بھرے تھیلے اور ایک گرام سونا
ایک کان کن تنگ دہانے والی سرنگ کے ذریعے کان کے اندر جانے کے لیے آگے بڑھ رہا ہے جہاں اس کا ساتھی کچ دھات سے بھرے تھیلے اسے منتقل کرنے کے انتظار میں ہے۔ ایک گرام سونے کے حصول کے لیے دو سو کلو گرام کچ دھات کھودنی پڑتی ہے۔ زراعت کے بعد مشرقی عوامی جمہوریہ کانگو میں کان کنی ہی آمدنی کا بنیادی ذریعہ ہے۔
تصویر: Robert Carrubba
ہر پھیرے پر تیس کلو وزن
مزدور کان سے سونا بنانے کے عمل کے لیے کچ دھات کے تھیلے اٹھا کر لے جاتے ہیں۔ ہر پھیرے پر مزدور کو پانچ سو مقامی فرانک دیے جاتے ہیں جو صفر اعشاریہ تین پانچ ڈالر کے برابر ہیں۔ یہ ان کانوں میں کام کرنے والے سب سے کم اجرت یافتہ مزدور ہیں۔
تصویر: Robert Carrubba
نرم سونے کے ذرات
اس تصویر میں ایک شخص کو ایک چٹانی سِل کے سامنے گھٹنوں کے بل بیٹھے کچ دھات کو توڑنے کی کوشش کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے بعد کچ دھات کو دو چٹانوں کے درمیان ہاتھوں سے رگڑا جاتا ہے تاکہ سونے کے ذرات کو نرم کیا جا سکے۔
تصویر: Robert Carrubba
قیمتی مٹی
کان سے حاصل ہونے والی کچی دھات کو ایک شخص ایک جگہ جمع کیے پانی میں انڈیل رہا ہے۔ پانی میں شامل کیے گئے اس آمیزے کو اسپیشل ٹیمیں خرید لیتی ہیں۔
تصویر: Robert Carrubba
پہلی بِکری
ایک مقامی تاجر سونے کو پرکھ کر اندازہ لگا رہا ہے کہ اسے بیچنے والے کو اس سونے کی کیا قیمت لگائی جائے۔ متعدد کان کنوں کی کوشش ہوتی ہے کہ چھوٹی مقدار میں سونے کو مقامی بازار ہی میں بیچ دیا جائے۔
تصویر: Robert Carrubba
سونے کو خالص بنانا
ایک بڑا تاجر سونے کو نائٹرک ایسڈ کے ساتھ تیز آنچ پر گرم کر رہا ہے تاکہ ہر طرح کی کثافت کو ختم کیا جا سکے۔ بڑے تاجر مقامی تاجروں کی نسبت کہیں بڑی مقدار میں سونے کا کاروبار کرتے ہیں۔
تصویر: Robert Carrubba
بیش قیمت پوڈر
گرم کرنے کے بعد سونے کا وزن بجلی کے اسکیل پر کیا جاتا ہے۔ اس مرحلے تک پہنچتے پہنچتے سونا بانوے سے اٹھانوے فیصد تک خالص ہو چکا ہوتا ہے۔ سونے کا خالص پن اس بات پر منحصر ہوتا ہے کہ اسے کس مقام سے نکالا گیا۔
تصویر: Robert Carrubba
سرخ، گرم دولت
پگھلانے کے بعد سونے کو ایک دھاتی سلاخ میں ڈالا جاتا ہے۔ دہکتی ہوئی بھٹی میں سے نکال کر پگھلے ہوئے سونے کو دوبارہ گریفائٹ کی سلاخ میں ڈالتے ہیں تاکہ اسے ایک شکل دی جا سکے۔
تصویر: Robert Carrubba
ٹھنڈا ہونے کی مدت
سانچے میں ڈھلی ایک تازہ سونے کی ٹکیہ کو کارکن کام کرنے کی جگہ پر رکھ چھوڑتا ہے۔ اس سانچے سے اب بھی دھویں اٹھتا نظر آ رہا ہے۔
تصویر: Robert Carrubba
بکنے کے لیے تیار
چار اعشاریہ ایک چھ تین کلو گرام سونے کی حامل اس بار کی قیمت اس روز سونے کی عالمی قیمت کے حساب سے تقریباﹰ 167.056 ڈالر بنتی ہے۔ مشرقی عوامی جمہوریہ کانگو میں سونے کی سالانہ پیداوار قریب گیارہ ٹن ہے لیکن اس میں سے زیادہ تر سونا دوسرے ممالک میں اسمگل کر دیا جاتا ہے۔