کامن ویلتھ گیمز: تاخیر کرنے والی ٹیموں کی فہرست طویل ہوتی ہوئی
23 ستمبر 2010اسکاٹ لینڈ اور کینیڈا کے بعد اب نیوزی لینڈ بھی ان ممالک میں شامل ہوگیا ہے، جنہوں نے سکیورٹی سمیت دیگر مسائل کی وجہ سے کھیلوں میں شرکت کے لئے اپنی ٹیمیں نئی دہلی بھیجنے میں تاخیر کا اعلان کیا ہے۔ تین اکتوبر سے شروع ہونے والے ان مقابلوں کے لئے دنیا کے71 ممالک سے سات ہزار کے قریب کھلاڑیوں اور منتظمین نے شرکت کرنی ہے۔ نیوزی لینڈ اولمپک کمیٹی کے صدر مائیک سٹینلے اور سیکٹری جنرل بیری مائسٹر کی طرف سے کھیلوں کے انتظامات اور ایتھلیٹ ویلج کی معائنے کے بعد اپنے کھلاڑیوں سے کہا گیا ہے کہ وہ منگل 28 ستمبر تک اپنی آمد ملتوی کردیں۔
مائیک سٹینلے کے مطابق صورتحال بہت ہی مایوس کُن ہے اور مسائل کی طویل فہرست اس فیصلے کے لئے کافی ہے کہ نیوزی لینڈ کے کھلاڑی اپنے طے شدہ دورے پر نئی دہلی نہیں پہنچیں گے۔
کامن ویلتھ فیڈریشن کی طرف سے ایتھلیٹس ولیج کو ناقابل رہائش قرار دیے جانے کے بعد بھارتی اور بین الاقوامی میڈیا میں چپھنے اور دکھائی جانے والی بعض تصاویر نے نئی دہلی کامن ویلتھ گیمز کے منتظمین کے مسائل میں مزید اضافہ کردیا ہے۔ ان تصاویر میں ایتھلیٹس کے رہائشی ویلج میں آوارہ کتوں کی موجودگی، ٹہرا ہوا آلودہ پانی ، کام کرنے والے عملے کی لوگوں کی موجودگی میں پیشاب کرتے ہوئے اور مختلف مقامات پر انسانی فضلے کی موجودگی دکھائی گئی ہے۔ اس سے قبل پیدل چلنے والوں کے لئے تعمیر کئے جانے والا پل گرنے سے 27 مزدوروں کے زخمی ہونے اور اسٹیڈیم کے ایک حصے کی آرائشی چھت کے ٹکڑنے گرنے جیسے واقعات نے کھیلوں میں حصہ لینے والے ممالک کے لئے سوالیہ نشان بن کر سامنے آئے تھے کہ آیا وہ اپنے کھلاڑی شرکت کے لئے بھیجیں یا نہیں۔
آسٹریلوی وزیراعظم جولیا گیلارڈ نئی دہلی میں کھلاڑیوں کو درپیش خطرات اور مسائل کے حوالے سے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کھلاڑیوں کو خود طے کرنا چاہیے کہ وہ ان کھیلوں میں شریک ہونا چاہتے ہیں یا نہیں۔ کینبرا میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جولیا گیلارڈ کا کہنا تھا، " یقیناﹰ دولت مشترکہ کھیلوں کے حوالے سے بہت سے خدشات موجود ہیں۔"
کامن ویلتھ گیمز فیڈریشن کے صدر مائیکل فینل ایک ایمرجنسی دورے پر نئی دہلی پہنچے ہیں، جہاں وہ آج جعمرات کی شام بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ سے مل رہے ہیں۔ اس ملاقات کو ان کھیلوں کی قسمت کے حوالے سے نہایت اہم قرار دیا جارہا ہے۔ من موہن سنگھ مائیکل فینل سے ملاقات سے قبل ان کھیلوں کے اعلیٰ ترین منتظمیں سے ملیں گے جن میں وفاقی وزیر برائے شہری ترقی جے پال ریڈی اور کھیلوں کے وفاقی وزیر ایم ایس گِل شامل ہیں۔
ہر چار سال بعد ہونے والے دولت مشترکہ کھیلوں کی میزبانی اس مرتبہ بھارت کے حصے میں آئی تھی۔ بھارت کو امید تھی کہ وہ اس موقع کو ایک ابھرتی ہوئی معیشت اور عالمی سطح پر اپنی اہمیت جتانے کے لئے ایک شوکیس کے طور پر استعمال کرے گا، تاہم تعمیراتی حوالے سے سنگین مسائل، سکیورٹی خدشات، گندگی اور دیگر مسائل کے حوالے سے ایتھلیٹس ویلج کے ناقابل رہائش قرار دیے جانے کے معاملات نے نہ صرف بھارتی خواہشات پر پانی چھڑک دیا ہے بلکہ بھارتی کاروباری شخصیات اور مبصرین کے مطابق یہ معاملہ ملک کے لئے شدید بدنامی اور شرمندگی کا باعث بن گیا ہے۔
سکاٹ لینڈ، کینیڈا اور نیوزی لینڈ کی طرف سے کھلاڑی بھیجنے میں تاخیر کے اعلان کے علاوہ بھی دنیا کے کئی نامور اتھلیٹ ان کھیلوں میں شرکت سے معزرت کرچکے ہیں جن میں ڈسکس تھرو کے عالمی چیمپئین آسٹریلوی کھلاڑی ڈینی سیموئلز، انگلینڈ کے ٹرپل جمپ عالمی چیمپیئن فلیپس ایڈوو سمیت چار دیگر عالمی چیمپیئن بھی شامل ہیں۔
جمائیکا کے اتھلیٹ اوسین بولٹ تین اولمپک سپرنٹس کے چیمپیئن ہیں اور وہ اب تک نئی دہلی کامن ویلتھ گیمز میں شرکت سے معزرت کرنے والے سب سے معروف کھلاڑی ہیں۔ تاہم دولت مشترکہ کھیلوں کے لئے بھارتی آرگنائزنگ کمیٹی کے ایک ترجمان للیت بھنوٹ کے مطابق یہ کھلاڑی چونکہ اپنی بہترین پرفارمنس دکھانے کے قابل نہیں ہیں اس لئے ان کھیلوں میں شرکت سے انکار کے بہانے تلاش کر رہے ہیں۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : عدنان اسحاق