کام چوہے مارنا، عہدہ ڈائریکٹر، اجرت ڈیڑھ لاکھ ڈالر سے زائد
13 اپریل 2023
امریکی شہر نیو یارک میں چوہوں سے متعلق ایک اکیڈمی تو پہلے ہی سے موجود ہے، اب وہاں چوہوں کی پہلی ’زار‘ بھی مقرر کر دی گئی ہیں۔ کیتھلین کوریڈی نامی اس اہلکار کو نیو یارک سٹی میں چوہوں کو نشانہ بنانے کا کام سونپا گیا ہے۔
اشتہار
زار ویسے تو ماضی کے روسی بادشاہوں کا خطاب ہوتا تھا، مگر اس نئی خاتون اہلکار کو میڈیا کی طرف سے 'زار‘ اس لیے قرار دیا جا رہا ہے کہ انہیں سونپا گیا کام واقعی انتہائی مشکل ہے، جو عشروں سے کبھی کیا ہی نہیں جا سکا۔
عرف عام میں 'بگ ایپل‘ کہلانے والے امریکہ کے اس سب سے بڑے میٹروپولیٹن شہر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں انسانوں کی مجموعی آبادی بھی تقریباﹰ اتنی ہی ہے جتنی اس شہر میں چوہوں کی تعداد۔ یہ تعداد تقریباﹰ نو ملین بنتی ہے۔
نیو یارک میں ان چوہوں کو سماجی اور جمالیاتی حوالوں سے وہاں کی عوامی زندگی کے لیے ایک 'دھبہ‘ اور شہری انتظامیہ کے لیے ایک بڑا درد سر بنے برسوں بیت چکے ہیں اور اس 'عذاب‘ سے نجات حاصل کرنے کی بلدیاتی کوششیں کروڑوں ڈالر خرچ کرنے کے باوجود آج تک کامیاب نہیں ہو سکیں۔
نیو یارک سٹی میں اس مسئلے کے تدارک کے لیے اب کیتھلین کوریڈی کو ایسی پہلی اعلیٰ اہلکار مقرر کر دیا گیا ہے، جن کا فرض یہ ہو گا کہ اس شہر سے چوہے ختم کیے جائیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس تقرری سے تقریباﹰ چار ماہ قبل اس آسامی کو بھرنے کے لیے جو اشتہار دیا گیا تھا، اس میں خواہش مند امیدواروں سے یہ مطالبہ بھی کیا گیا تھا کہ ان کو تھوڑا سا 'خون کا پیاسا‘ بھی ہونا چاہیے۔
امریکہ کے اس شہر میں چوہے اتنے زیادہ ہیں کہ وہ اکثر فٹ پاتھوں پر کوڑے کرکٹ کے ڈبوں میں سے اپنے لیے خوراک تلاش کرتے اور شہر کے زیر زمین ریلوے اسٹیشنوں کے پلیٹ فارموں اور پٹڑیوں تک پر دیکھے جاتے ہیں۔
اس شہر میں بہت زیادہ چوہوں کی موجودگی کی تاریخ اتنی پرانی ہے کہ 1842ء میں جب انگلش ناول نگار چارلس ڈکنز نے نیو یارک کا دورہ کیا تھا، تو انہوں نے بھی وہاں ان جانوروں کی بہتات کی باقاعدہ شکایت کی تھی۔
نیویارک کے ٹیلی فون بوتھ، ایک عہد اپنے اختتام کو پہنچا
یہ زیادہ عرصے کی بات نہیں ہے کہ نیویارک کے ہر کونے میں ٹیلی فون بوتھ نظر آتے تھے لیکن رواں ہفتے اس میٹروپولیس شہر کا آخری عوامی فون بوتھ بھی اتار دیا گیا ہے۔
تصویر: Brendan McDermid/REUTERS
آخری کال
یہ ایک عہد کا خاتمہ ہے۔ ٹائمز اسکوائر سے مین ہٹن کے آخری عوامی کال بوتھ کو ہٹانے سے پہلے یوٹیلیٹی ورکرز نے آخری کال کی اور اس دوران وہاں کچھ تصاویر بھی بنائی گئیں۔ یقیناً یہ تصاویر ایک سمارٹ فون سے لی گئی تھیں۔
تصویر: Brendan McDermid/REUTERS
سات سالہ منصوبہ
گزشتہ ایک عشرے کے دوران دنیا بھر میں موبائل فونز کے استعمال میں اضافہ ہوا ہے۔ نیویارک میں اسمارٹ فون کلچر کے فروغ نے کال بوتھ کی اہمیت کو بھی ختم کر دیا۔ اسی لیے سن 2015ء میں مقامی انتظامیہ نے عوامی مقامات سے فون بوتھ ہٹانے کا سلسلہ شروع کر دیا تھا۔
تصویر: Brendan McDermid/REUTERS
خراب سروس اور جراثیم
اگرچہ یہ فون بوتھ اکثر گندے ہوتے تھے اور عام طور پر صارفین کو کال کرنے کے لیے یہاں آرام دہ اور مناسب حالات میسر نہیں تھے۔ لیکن اس کے باوجود سن 2014ء تک نیویارک سٹی میں چھ ہزار ایسے پبلک فون بوتھ موجود تھے۔
تصویر: John Angelillo/newscom/picture alliance
وقت کے ساتھ بڑھتی قیمتیں
عوامی پے فون کال کی قیمت طویل عرصے سے 10 امریکی سینٹ تک رکھی گئی تھی۔ یہ قیمت سن 1984ء میں تین منٹ کال کے لیے ایک چوتھائی اضافے کے ساتھ 25 امریکی سینٹ تک بڑھا دی گئی اور بعدازاں 2002ء میں اسے 50 امریکی سینٹ کر دیا گیا۔
تصویر: John Angelillo/newscom/picture alliance
چند ایک ٹیلی فون بوتھ اب بھی موجود
نیویارک کے ٹائمز اسکوائر سے فون بوتھ ہٹانے کے باوجود ابھی بھی اس شہر میں کچھ فون بوتھ موجود ہیں اور یہ کام بھی کرتے ہیں۔ ان میں سے چند ایک نجی پراپرٹی پر ایستادہ ہیں۔ چار ’واک ان‘ بوتھ اپر ویسٹ سائید میں واقع ہیں، جہاں کے رہائشیوں نے انہیں فعال رکھنے کے لیے کافی کوششیں کیں۔
تصویر: John Angelillo/newscom/picture alliance
نیا دور نئے تقاضے
جہاں پہلے سکّوں سے چلائے جانے والے ٹیلی فون بوتھ ہوتے تھے، اب وہاں فری پبلک وائی فائی نصب کیے جا رہے ہیں۔ اسی طرح وہاں ہنگامی مدد کے لیے نمبر اور شہرکےنقشوں والی اسکرینیں نصب کی گئی ہیں۔ نیویارک کے آخری دو کال بوتھ ’پری ڈیجیٹیل ایرا‘ یعنی ڈیجیٹل انقلاب کے زمانے سے قبل کی یاد میں نیویارک سٹی میوزیم میں رکھے جائیں گے۔
تصویر: Photoshot/picture alliance
6 تصاویر1 | 6
نیو یارک کا انٹرنیٹ سٹار بن جانے والا چوہا
امریکہ کے اس شہر میں بہت سے لوگ جب چوہوں کو دیکھتے ہیں تو وہ ڈر بھی جاتے ہیں اور ان میں سے کئی تو اپنے موبائل فونز کے ذریعے ان کی فوٹیج بھی بنا لیتے ہیں۔ 2015ء میں ایسی ہی ایک پرائیویٹ فوٹیج میں نظر آنے والا چوہا تو انٹرنیٹ سٹار بن گیا تھا۔
یہ چوہا شہر کے ایک سب وے اسٹیشن کی سیڑھیوں سے ایک پیزے کا اپنے سے کئی گنا بڑا ٹکڑا کھینچتے ہوئے نیچے اترنے کی کوشش کر رہا تھا کہ کسی نے اس کی ویڈیو بنا لی تھی۔ یہ چوہا تب نیو یارک کے 'پیزا ریٹ‘ کے طور پر بہت مشہور ہو گیا تھا۔
کیتھلین کوریڈی نے نیو یارک میں چوہوں کے مسئلے کے حل کی ذمہ دار اولین اعلیٰ ترین اہلکار مقرر کیے جانے کے بعد ایک بیان میں کہا، ''نیو یارک کو اس کے پیزا ریٹ کی وجہ سے بھی شہرت ملی ہو گی، لیکن ان چوہوں کو اور ان حالات کو جو ان کی تعداد میں اضافے کا باعث بنتے ہیں، اب بالکل برداشت نہیں کیا جائے گا۔‘‘
کوریڈی ایک سابقہ ٹیچر ہیں اور کوڑے کرکٹ کو ٹھکانے لگانے سے متعلق انتظامی امور کی ماہر بھی۔ اخبار نیو یارک ٹائمز کے مطابق ان کی سالانہ تنخواہ ایک لاکھ پچپن ہزار ڈالر ہو گی۔
نیو یارک کے میئر ایرک ایڈم کے دفتر کی طرف سے بتایا گیا کہ کوریڈی کا سرکاری عہدہ 'چوہوں کے تدارک کی ڈائریکٹر‘ ہے۔
نیو یارک اور اس کے چوہوں کے بارے میں ایک اہم بات یہ بھی ہے کہ مقامی حکومت کی طرف سے اس شہر میں ایک ایسی ریٹ اکیڈمی پہلے ہی سے چلائی جا رہی ہے، جہاں عام شہریوں کو یہ سکھایا جاتا ہے کہ وہ چوہوں سے بچاؤ کے لیے کون کون سے طریقے استعمال کر سکتے ہیں۔
م م / ع ا (روئٹرز، اے پی)
نائن الیون: بیس سال بعد کا نیو یارک سٹی
گیارہ ستمبر 2001ء کے حملوں کے بیس برس بعد کچھ زخم مندمل ہو گئے ہیں۔ اس کے باوجود نیو یارک شہر کو لگے زخموں کے کئی نشان باقی ہیں۔ یہ شہر بلند حوصلے کے ساتھ زندہ ہے اور رواں دواں ہے۔
تصویر: Chip Somodevilla/Getty Images
خاموش دعائیہ تقریب
سن 2014 میں نائن الیون نیشنل میموریل اور میوزیم کے افتتاح کے بعد سے اب تک لاکھوں افراد اس مقام کو دیکھنے آ چکے ہیں۔ یہاں ہر سال نائن الیون کی برسی کے موقع پر قریب تین ہزار ہلاک شدگان کو خاموشی سے یاد کیا جاتا ہے۔ غیر ملکی سیاح بھی اس جگہ کو دیکھنے آتے ہیں۔
تصویر: Chip Somodevilla/Getty Images
ورلڈ ٹریڈ سینٹر شعلوں کی لپیٹ میں
انسانی ذہنوں میں ٹھہر جانے والا ایک نقش جلتے ہوئے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کے جنوبی ٹاور سے دوسرے ہوائی جہاز کے ٹکرانے کا منظر ہے۔ ان جہازوں کے ٹکرانے کے ایک گھنٹے بعد جنوبی ٹاور منہدم ہو گیا اور پھر شمالی ٹاور کا انجام بھی یہی ہوا۔ تقریباﹰ اسی وقت ایک تیسرا ہوائی جہاز واشنگٹن میں امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کی عمارت سے ٹکرایا تھا۔ یہ واقعات ٹیلی وژن پر پوری دنیا میں دیکھے گئے تھے۔
تصویر: Seth McCallister/AFPI/dpa/picture alliance
تاریخی صدمہ اور نتائج
ان واقعات کا ذمہ دار اسامہ بن لادن اور ان کے دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کو ٹھہرایا گیا۔ یہ امریکی تاریخ کے شدید ترین حملے تھے۔ ان حملوں کے چند ہفتے بعد امریکا نے افغانستان میں اپنی تاریخ کی طویل ترین جنگ کا آغاز کر دیا۔ اس جنگ کا مقصد القاعدہ کے ٹھکانوں کو تباہ کرنا تھا۔ بعد میں سن 2011 میں اسامہ بن لادن کو پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ڈھونڈ کر امریکا نے ایک خفیہ فوجی آپریشن میں ہلاک کر دیا تھا۔
تصویر: Alex Fuchs/AFP/dpa/picture alliance
نئی اسکائی لائن
وَن ورلڈ ٹریڈ سینٹر گراؤنڈ زیرو پر تعمیر کیا گیا جو نیو یارک سٹی کی باقی تمام عمارات سے قدرے بلند ہے۔ اس کی بلندی چار سو سترہ میٹر ہے۔ یہ بلندی سن 2001 میں تباہ ہونے والے سینٹر جتنی ہی ہے۔ اس کا سنگِ بنیاد امریکی یوم آزادی کی مناسبت سے چار جولائی سن 2004 کو رکھا گیا تھا۔ اس کے تکمیل تعمیر کی تقریب مئی سن 2013 میں منعقد ہوئی تھی۔
تصویر: Ed Jones/AFP/Getty Images
یادگاری، تعلیمی، تعمیراتی انداز
نیشنل ستمبر الیون میموریل اور میوزیم کو ایک دستاویزی، تحقیقی اور ٹیچنگ مرکز کے طور پر تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کا تعمیراتی ڈیزائن اسرائیلی امریکی آرکیٹیکٹ مائیکل اراد نے بنایا۔ اس کو دیکھنے ہر سال لاکھوں افراد آتے ہیں۔ صرف سن 2018 میں ہی تیس لاکھ افراد نے اس میوزیم کو دیکھا اور میموریل کو دیکھنے والوں کی تعداد ساٹھ لاکھ سے زائد رہی تھی۔
تصویر: Spencer Platt/Getty Images
گراؤنڈ زیرو سیلفی
بیس برس قبل جس مقام پر تین ہزار کے قریب انسان ہلاک ہوئے تھے، اب وہ مقام شہر کی زندگی میں سما گیا ہے۔ وہ جگہ جس نے نیو یارک شہر اور دنیا کی تاریخ کو تبدیل کیا، اب وہاں پر سیلفی بنانا اور یادگاری اشیاء کی خریداری سیاحوں کے معمولات میں شامل ہو گیا ہے۔
تصویر: Chip Somodevilla/Getty Images
ایک باہمت خاتون کی یاد
ایک چھوٹے سے گروپ نے اکتیس اگست سن 2021 کو لارین گرینڈکولاز کی یادگاری سالگرہ منائی۔ وہ یونائیٹڈ ایئر لائنز کی فلائٹ 93 میں سوار تھیں۔ لارین گرینڈکولاز اور دوسرے مسافروں نے ہائی جیکروں کے ساتھ ہاتھا پائی شروع کر دی تھی اور جہاز پینسلوانیا کے ایک کھیت میں گر گیا تھا۔ لارین اپنی کوشش میں ہلاک ہو گئیں لیکن ان کی کہانی گیارہ ستمبر کے حملوں کے تناظر میں کئی مرتبہ دہرائی جا چکی ہے۔
تصویر: Spencer Platt/Getty Images
کئی یادگاری عمارات
ہڈسن رِیور فرنٹ نائن الیون میموریل نیو جرسی میں واقع ہے۔ یہ یادگار تباہ ہونے والے ورلڈ ٹریڈ سینٹر کی باقیات کو استعمال کر کے تعمیر کی گئی ہے۔ یہ نیو یارک سٹی کے ارد گرد تعمیر کی جانے والی کئی یادگاری عمارات میں سے ایک ہے۔
تصویر: Kena Betancur/AFP/Getty Images
بیس برس بعد
نائن الیون حملوں کے دو عشرے پورے ہو جانے پر نیو یارک شہر اس وقت کورونا کی وبا میں تیس ہزار سے زائد شہریوں کی موت کا سوگ بھی منا رہا ہے۔ اس کے علاوہ یہ شہر حالیہ سمندری طوفان میں بیسیوں افراد کی ہلاکت پر بھی افسردہ ہے۔ لیکن اس شہر میں زندگی رواں دواں ہے اور اس کی کشش کم نہیں ہوئی۔