کام کا دن تیرہ گھنٹے کا، یونانی پارلیمان میں بل منظور
24 اکتوبر 2025
یورپی یونین کے رکن ملک یونان کے دارالحکومت ایتھنز میں ملکی پارلیمان نے اس متنازعہ قانونی بل کی رواں ہفتے منظوری دے دی، حالانکہ اس کی کارکنوں کی ٹریڈ یونینوں اور اپوزیشن سیاسی جماعتوں کی طرف سے شدید مخالفت کی جا رہی تھی۔
یونانی کارکنوں کی ٹریڈ یونینوں نے اس قانونی بل کے خلاف اسی مہینے دو مرتبہ عام ہڑتالیں بھی کی تھیں، جن میں سے دوسری اسی ہفتے منگل کے دن کی گئی تھی۔ ان احتجاجی ہڑتالوں کے دوران ملکی کارکنوں کی یونینوں کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت یونان کو ''واپس قرون وسطیٰ‘‘ میں لے جا رہی ہے۔
یونانی کارکن ملکی حکومت کے اس قانونی منصوبے پر شدید ناخوش تھے اور اسی لیے انہوں نے ملک بھر میں مختلف شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں ہڑتالوں میں حصہ لیا تھا۔ لیکن حکومت، جسے پارلیمان میں اکثریت حاصل ہے، نے ٹریڈ یونینوں اور اپوزیشن سیاسی پارٹیوں کی مخالفت کی پروا نہ کرتے ہوئے اس بل پر ایوان میں ووٹنگ کرائی اور یہ بل اکثریتی رائے سے منظور کر لیا گیا۔
کیا یونان کا نیا چھ روزہ ورکنگ ویک دوسرے ممالک کے لیے نمونہ ہو سکتا ہے؟
اس قانون کے تحت ہو گا کیا؟
ایتھنز حکومت کا کہنا ہے کہ ملک میں کوئی ورک ڈے یا کام کا دن 13 گھنٹے کا ہو، ایسا ہونا ہر شعبے میں لازمی نہیں ہو گا، بلکہ اس کا اطلاق اختیاری ہو گا۔ مزید یہ کہ حکومت کے مطابق اس مجوزہ قانون کا اطلاق صرف نجی شعبے پر ہو گا اور وہ بھی زیادہ سے زیادہ ہر سال کام کے صرف 37 دنوں کے لیے۔
یہ قانونی مسودہ پارلیمانی منظوری کے بعد اب قانون بن گیا ہے اور اس کا نفاذ جلد ہو جائے گا۔ لیکن ایسا کب تک ہو گا، اس کے لیے حکومت نے کوئی ٹائم ٹیبل پیش نہیں کیا۔
یونان میں اب نجی غیر ملکی یورنیورسٹیاں بھی، نیا قانون منظور
اس منظور شدہ قانون کے مطابق نجی شعبے کے کسی ایک آجر کے لیے کام کرنے والے کارکنوں کے لیے کام کے دن آئندہ زیادہ طویل ہو جائیں گے۔ ایسے کارکن جو ایک سے زیادہ آجروں کے لیے کام کرتے ہیں، ان کے لیے کسی ورک ڈے کے دوران کام کے گھنٹوں کی تعداد ایک امکان کے طور پر پہلے ہی بڑھائی جا چکی ہے۔
کارکنوں کا فائدہ کیا؟
یونانی حکومت کے منصوبے کے مطابق ہر سال زیادہ سے زیادہ 37 دنوں کے لیے نجی شعبے کے ملکی کارکنوں کے لیے کام کا یومیہ دورانیہ 13 گھنٹے کیے جانے سے، اگر کارکن اور آجرین دونوں چاہیں تو، کارکنوں کا بھی فائدہ ہو گا اور آجرین کے ذریعے ملکی معیشت کا بھی۔
اس کی وضاحت کرتے ہوئے یونانی وزیر محنت نیکی کیرامیؤس نے کہا، ''اس قانون پر عمل درآمد کی ایک شرط یہ بھی ہے کہ زیادہ طویل ورک ڈے میں کام کرنے والے کسی بھی کارکن کو اضافی طور پر کوئی سفر نہ کرنا پڑے اور اسے اس کی خدمات کی اجرت بھی 40 فیصد زیادہ ملے۔‘‘
ترک صدر یونان میں، حریف ہمسایہ ملک کے ساتھ تعلقات میں نئے باب کا آغاز
اہم بات یہ ہے کہ وزیر محنت کے مطابق اس نئے قانون کے نفاذ کے بعد بھی کسی بھی کارکن کو اس کا آجر ادارہ کسی بھی روز ''13 گھنٹے تک کام کرنے پر مجبور نہیں کر سکے گا۔‘‘
یونان کشتی سانحہ: پاکستان میں آج قومی سوگ منایا جا رہا ہے
یونانی کارکنوں کے لیے مروجہ عمومی لیبر قوانین کے تحت کام کا کوئی بھی عام دن صرف آٹھ گھنٹے کا ہوتا ہے اور اس کے بعد اوور ٹائم بھی کیا جا سکتا ہے، جس کا دورانیہ تین گھنٹے یومیہ سے زیادہ نہیں ہو سکتا اور جس کے بدلے فی گھنٹہ اضافی اجرت لازمی ہوتی ہے۔