کانکون ماحولیاتی کانفرنس کے نتائج حوصلہ افزا رہے
16 دسمبر 2010کانکون ماحولیاتی کانفرنس کے آخری لمحات میں بولیویا کی مزاحمت کے باوجود زمینی درجہء حرارت میں اضافے کو دو ڈگری سینٹی گریڈ سے کم رکھنے اور ایک ماحولیاتی فنڈ کے قیام پر اتفاق رائے ہو گیا۔ کانکون کانفرنس کے نتائج پر جرمن وزیر ماحول نوربرٹ روئٹگن نے بھی اطمینان کا اظہار کیا۔
جرمن وزیر ماحول روئٹگن نے کہا، ’یہ پہلا موقع ہے کہ عالمی برادری نے دو ڈگری سینٹی گریڈ کے ہدف کو باقاعدہ طور پر تسلیم کیا ہے۔ اِس کے ساتھ ساتھ جنگلات کے تحفظ، ٹیکنالوجی کے شعبے میں بین الاقوامی تعاون اور مالی وسائل کی طویل المدتی فراہمی کے حوالے سے واضح فیصلے سامنے آئے ہیں۔ ایسے میں میرے خیال میں تحفظ ماحول کے بین الاقوامی عمل کے احیاء کی جانب یہ حقیقی معنوں میں ایک اہم قدم ہے‘۔
اختتامی اعلامیے کے منظور کر لئے جانے کا اعلان میکسیکو کی خاتون وزیر خارجہ پاٹریسیا ایسپینوزا نے کیا۔ میکسیکو نے جس طرح سے مذاکرات کی قیادت کی اور تمام تر انتظامات کئے، اُس کی تقریباً تمام شرکاء نے تعریف کی۔ 194 میں سے 193 ملکوں نے اختتامی اعلامیے کی منظوری دی جبکہ بولیویا واحد ملک کے طور پر آخر وقت تک مزاحمت کرتا رہا۔ بالآخر مذاکرات کی قیادت کرنے والی پاٹریسیا ایسپینوزا نے یہ کہہ کر کہ بولیویا کا اعتراض نوٹ کر لیا گیا ہے، یہ اعلان کر دیا کہ اختتامی اعلامیہ منظور کر لیا گیا ہے۔
میکسیکو کے اِس فیصلہ کن طرزِ عمل کو جرمن وزیر ماحول نوربرٹ روئٹگن نے بھی سراہا۔ اُنہوں نے کہا، ’میرے خیال میں ایسا کرتے ہوئے یہاں یہ بات بھی واضح کر دی گئی ہے کہ اگر کوئی ایک ملک باقی تمام ممالک کے خلاف کھڑا ہو جاتا ہے تو یہ چیز ناقابلِ قبول ہے۔ پوری عالمی برادری کے درمیان اتفاقِ رائے ہے‘۔
کانکون کانفرنس کے آغاز سے پہلے اِس اجتماع سے پہلے جو توقعات وابستہ کی گئی تھیں، وہ درحقیقت پوری بھی ہوئیں۔ اِس بات کا تحریری طور پر تعین کر دیا گیا کہ زمینی درجہء حرارت میں اوسط اضافے کو دو ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھنے نہیں دیا جائے گا۔ اِسی طرح اُس ماحولیاتی فنڈ پر بھی اتفاقِ رائے ہو گیا، جس کے ذریعے ترقی پذیر ملکوں کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات سے نمٹنے کے لئے مدد دی جائے گی۔ اُستوائی جنگلات کے تحفظ کے اقدامات کو بھی وہاں آباد قدیم مقامی آبادیوں کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے بہتر بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ البتہ 2012ء میں ختم ہونے والے کیوٹو سمجھوتے کی جگہ کسی متبادل سمجھوتے کا معاملہ آئندہ پر اٹھا رکھا گیا ہے۔
گرین پیس سے تعلق رکھنے والے ماہرِ ماحولیات مارٹن کائیزر نے کہا، ’میکسیکو کی اچھی صدارت کی وجہ سے ہم ایک ایسی بنیاد قائم کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں، جس پر آئندہ برس بات کو آگے بڑھانے اور بالآخر ایک ایسا سمجھوتہ عمل میں لانے کا امکان پیدا ہوا ہے، جس پر عملدرآمد بین الاقوامی قانون کے تحت لازمی ہو گا‘۔
مارٹن کائیزر نے البتہ اِس بات پر زور دیا کہ بہت سی ضروری باتوں پر پیشرفت اگلے برس جنوبی افریقی شہر ڈربن میں منعقدہ عالمی ماحولیاتی کانفرنس ہی میں ممکن ہو سکے گی۔
رپورٹ: ہیلے ژیپیسن / امجد علی
ادارت: کشور مصطفیٰ