کباڑیے سے خریدے گئے کلاک میں سے پچاس ہزار ڈوئچ مارک نکل آئے
25 دسمبر 2019
ایک جرمن شہری اس وقت قطعی حیران رہ گیا جب اس کے ایک کباڑیے سے خریدے گئے پرانے کلاک میں سے پچاس ہزار ڈوئچ مارک نکل آئے۔ ڈوئچ مارک یورو سے پہلے کی جرمن کرنسی کا نام تھا۔ یہ رقم تقریباﹰ پچیس ہزار یورو کے برابر بنتی ہے۔
اشتہار
جرمن نشریاتی ادارے این ڈی آر کی ایک رپورٹ کے مطابق اس شخص نے یہ پرانا کلاک چھ ماہ سے زیادہ عرصہ قبل ہر ہفتے لگنے والی کباڑیوں کی ایک مقامی مارکیٹ سے خریدا تھا۔ وہ اس وقت حیران رہ گیا جب اس نے گھر آ کر اس کلاک کی صفائی کے لیے اسے کھولا تو ساتھ ہی اس میں سے نوٹوں کا ایک بڑا بنڈل بھی برآمد ہوا۔
یہ نوٹ اس کلاک کے لکڑی کے فریم کے اندر چھپائے گئے تھے۔ اس شخص نے یہ نوٹ گنے تو 2001ء تک جرمنی میں زیر استعمال رہنے والی کرنسی ڈوئچ مارک یا ڈی مارک کے بڑی مالیت کے یہ نوٹ مجموعی طور پر 50 ہزار مارک بنتے تھے۔
مسئلہ یہ تھا کہ یہ نوٹ اب جرمنی میں استعمال نہیں ہوتے اور انہیں کوئی بھی جرمن دکاندار یا ریستوراں قبول نہ کرتا۔
لیکن اس شخص کے لیے یہ بھی کوئی پریشانی کی بات نہیں تھی۔ اس لیے کہ قانونی طور پر جرمن مرکزی بینک ابھی تک ان نوٹوں کو یورو میں بدلنے کا پابند ہے۔
ایمانداری کی انتہا
جرمن ٹیلی وژن این ڈی آر کے مطابق اس شہری نے، جو شمالی جرمن صوبے لوئر سیکسنی میں آؤرِش (Aurich) نامی چھوٹے سے شہر کا رہنے والا ہے، اچانک اتنی بڑی رقم ملنے پر بھی انتہائی ایمانداری کا مظاہرہ کیا۔
اس نے مقامی حکومت کے گم شدہ اشیاء سے متعلق بلدیاتی دفتر سے رابطہ کر کے ڈؤئچ مارک کے نوٹوں کا یہ پیکٹ وہاں جمع کرا دیا تاکہ اگر اس رقم کا کوئی مالک حکام سے رابطہ کرے تو یہ بنڈل اسے لوٹایا جا سکے۔
دنیا کی کمزور اور مضبوط ترین کرنسیاں
ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی پانچ مضبوط ترین اور پانچ کمزور ترین کرنسیاں کون سے ممالک کی ہیں اور پاکستانی روپے کی صورت حال کیا ہے۔ جانیے اس پکچر گیلری میں
تصویر: DW/Marek/Steinbuch
1۔ کویتی دینار، دنیا کی مہنگی ترین کرنسی
ڈالر کے مقابلے میں سب سے زیادہ مالیت کویتی دینار کی ہے۔ ایک کویتی دینار 3.29 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس چھوٹے سے ملک کی معیشت کا زیادہ تر انحصار تیل کی برآمدات پر ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP/Y. Al-Zayyat
2۔ بحرینی دینار
دوسرے نمبر پر بحرینی دینار ہے اور ایک بحرینی دینار کی مالیت 2.65 امریکی ڈالر کے برابر ہے اور یہ ریٹ ایک دہائی سے زائد عرصے سے اتنا ہی ہے۔ کویت کی طرح بحرینی معیشت کی بنیاد بھی تیل ہی ہے۔
تصویر: imago/Jochen Tack
3۔ عمانی ریال
ایک عمانی ریال 2.6 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ اس خلیجی ریاست میں لوگوں کی قوت خرید اس قدر زیادہ ہے کہ حکومت نے نصف اور ایک چوتھائی ریال کے بینک نوٹ بھی جاری کر رکھے ہیں۔
تصویر: www.passportindex.org
4۔ اردنی دینار
اردن کا ریال 1.40 امریکی ڈالر کے برابر ہے۔ دیگر خلیجی ممالک کے برعکس اردن کے پاس تیل بھی نہیں اور نہ ہی اس کی معیشت مضبوط ہے۔
تصویر: Imago/S. Schellhorn
5۔ برطانوی پاؤنڈ
پانچویں نمبر پر برطانوی پاؤنڈ ہے جس کی موجودہ مالیت 1.3 امریکی ڈالر کے مساوی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ایک برطانوی پاؤنڈ کے بدلے امریکی ڈالر کی کم از کم قیمت 1.2 اور زیادہ سے زیادہ 2.1 امریکی ڈالر رہی۔
تصویر: picture-alliance/imageBROKER
پاکستانی روپے کی صورت حال
ڈالر کے مقابلے میں پاکستانی روپے کی قدر میں حالیہ دنوں کے دوران مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں امریکی ڈالر کی روپے کے مقابلے میں کم از کم مالیت 52 اور 146 پاکستانی روپے کے درمیان رہی اور یہ فرق 160 فیصد سے زائد ہے۔ سن 2009 میں ایک امریکی ڈالر 82 اور سن 1999 میں 54 پاکستانی روپے کے برابر تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A.Gulfam
بھارتی روپے پر ایک نظر
بھارتی کرنسی امریکی ڈالر کے مقابلے میں گزشتہ دو دہائیوں کے دوران پاکستانی روپے کے مقابلے میں مستحکم رہی۔ سن 1999 میں ایک امریکی ڈالر قریب 42 بھارتی روپوں کے برابر تھا جب کہ موجودہ قیمت قریب 70 بھارتی روپے ہے۔ زیادہ سے زیادہ اور کم از کم مالیت کے مابین فرق 64 فیصد رہا۔
تصویر: Reuters/J. Dey
5 ویں کمزور ترین کرنسی – لاؤ کِپ
جنوب مشرقی ایشائی ملک لاؤس کی کرنسی لاؤ کِپ امریکی ڈالر کے مقابلے میں پانچویں کمزور ترین کرنسی ہے۔ ایک امریکی ڈالر 8700 لاؤ کپ کے برابر ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ اس کرنسی کی قیمت میں کمی نہیں ہوئی بلکہ سن 1952 میں اسے کم قدر کے ساتھ ہی جاری کیا گیا تھا۔
4۔ جمہوریہ گنی کا فرانک
افریقی ملک جمہوریہ گنی کی کرنسی گنی فرانک ڈالر کے مقابلے میں دنیا کی چوتھی کمزور ترین کرنسی ہے۔ افراط زر اور خراب تر ہوتی معاشی صورت حال کے شکار اس ملک میں ایک امریکی ڈالر 9200 سے زائد گنی فرانک کے برابر ہے۔
تصویر: DW/B. Barry
3۔ انڈونیشین روپیہ
دنیا کے سب سے زیادہ مسلم آبادی والے ملک انڈونیشیا کی کرنسی دنیا کی تیسری کمزور ترین کرنسی ہے۔ انڈونیشیا میں ایک روپے سے ایک لاکھ روپے تک کے نوٹ ہیں۔ ایک امریکی ڈالر 14500 روپے کے مساوی ہے۔ گزشتہ دو دہائیوں میں ایک امریکی ڈالر کی کم از کم قیمت بھی آٹھ ہزار روپے سے زیادہ رہی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/Zuma Press/I. Damanik
2۔ ویتنامی ڈانگ
دنیا کی دوسری سب سے کمزور ترین کرنسی ویتنام کی ہے۔ اس وقت 23377 ویتنامی ڈانگ کے بدلے ایک امریکی ڈالر ملتا ہے۔ بیس برس قبل سن 1999 میں ایک امریکی ڈالر میں پندرہ ہزار سے زائد ویتنامی ڈانگ ملتے تھے۔ تاہم ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ بہتر پالیسیاں اختیار کرنے کے سبب ویتنامی ڈانگ مستقبل قریب میں مستحکم ہو جائے گا۔
تصویر: AP
1۔ ایرانی ریال
سخت امریکی پابندیوں کا سامنا کرنے والے ملک ایران کی کرنسی اس وقت دنیا کی سب سے کمزور کرنسی ہے۔ اس وقت ایک امریکی ڈالر 42100 ایرانی ریال کے برابر ہے۔ سن 1999 میں امریکی ڈالر میں 1900 ایرانی ریال مل رہے تھے۔ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ڈالر کے مقابلے میں کم ترین اور زیادہ ترین ایکسچینج ریٹ میں 2100 فیصد تبدیلی دیکھی گئی۔
تصویر: tejaratnews
12 تصاویر1 | 12
پھر جیسا کہ قانون کا تقاضا بھی تھا، حکام نے چھ ماہ تک اس بات کا انتظار کیا کہ شاید اس رقم کا کوئی مالک اس دفتر سے رابطہ کرے۔ لیکن جب ایسا نہ ہوا تو یہ رقم اس شہری کو واپس کرتے ہوئے اسے اجازت دے دی گئی کہ تب وہ قانوناﹰ یہ رقم اپنے پاس رکھ سکتا تھا۔
جرمنی میں اگرچہ ڈوئچ مارک کا استعمال 18 برس قبل ترک کر دیا گیا تھا، تاہم وفاقی مرکزی بینک کی کسی بھی شاخ میں یہ رقم آج بھی یورو میں تبدیل کرائی جا سکتی ہے، جس کے بدلے اس شہری کو ساڑھے 25 ہزار یورو (تقریباﹰ ساڑھے 28 ہزار امریکی ڈالر کے برابر) ملیں گے۔
جرمنوں کی نقد رقوم کو پس انداز کرنے کی عادت
جرمن معیشت میں، جو یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے، عام شہریوں کو یہ عادت ہے کہ وہ اپنی جمع کردہ رقوم یا تو بینکوں میں رکھتے ہیں یا پھر گھروں میں مختلف جگہوں یا اشیاء میں چھپا کر مستقبل کی کسی بڑی ضرورت یا ہنگامی صورت حال کے لیے پس انداز کر لیتے ہیں۔
یورپی یونین کے اس سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں وقفے وقفے سے ایسی رپورٹیں سامنے آتی رہتی ہیں کہ لوگوں کو ایسی بڑی بڑی رقوم اچانک مل جاتی ہیں، جنہیں کوئی شہری کسی جگہ پر چھپا کر یا تو بھول چکا یا پھر مر گیا ہوتا ہے۔
جرمنی کے مرکزی بینک کے اندازوں کے مطابق جرمن باشندوں کے پاس آج بھی گھروں میں رکھے گئے یا چھپائے گئے 12.6 بلین ڈؤئچ مارک موجود ہیں، جن کے اپنے پاس ہونے سے زیادہ تر لوگ بے خبر ہی ہوتے ہیں۔ ان رقوم کی مالیت تقریباﹰ 6.3 بلین یورو کے برابر بنتی ہے۔
ایلیٹ ڈگلس (م م / ا ا)
کپاس سے کرنسی نوٹ تک: یورو کیسے بنایا جاتا ہے؟
ای سی بی نے پچاس یورو کے ایک نئے نوٹ کی رونمائی کی ہے۔ پرانا نوٹ سب سے زیادہ نقل کیا جانے والا نوٹ تھا۔ ڈی ڈبلیو کی اس پکچر گیلری میں دیکھیے کہ یورو کرنسی نوٹ کس طرح چھپتے ہیں اور انہیں کس طرح نقالوں سے بچایا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
ملائم کپاس سے ’ہارڈ کیش‘ تک
یورو کے بینک نوٹ کی تیاری میں کپاس بنیادی مواد ہوتا ہے۔ یہ روایتی کاغذ کی نسبت نوٹ کی مضبوطی میں بہتر کردار ادا کرتا ہے۔ اگر کپاس سے بنا نوٹ غلطی سے لانڈری مشین میں چلا جائے تو یہ کاغذ سے بنے نوٹ کے مقابلے میں دیر پا ثابت ہوتا ہے۔
تصویر: tobias kromke/Fotolia
خفیہ طریقہ کار
کپاس کی چھوٹی چھوٹی دھجیوں کو دھویا جاتا ہے، انہیں بلیچ کیا جاتا ہے اور انہیں ایک گولے کی شکل دی جاتی ہے۔ اس عمل میں جو فارمولا استعمال ہوتا ہے اسے خفیہ رکھا جاتا ہے۔ ایک مشین پھر اس گولے کو کاغذ کی لمبی پٹیوں میں تبدیل کرتی ہے۔ اس عمل تک جلد تیار ہو جانے والے نوٹوں کے سکیورٹی فیچرز، جیسا کہ واٹر مارک اور سکیورٹی تھریڈ، کو شامل کر لیا جاتا ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نوٹ نقل کرنے والوں کو مشکل میں ڈالنا
یورو بینک نوٹ تیار کرنے والے اس عمل کے دوران دس ایسے طریقے استعمال کرتے ہیں جو کہ نوٹ نقل کرنے والوں کے کام کو خاصا مشکل بنا دیتے ہیں۔ ایک طریقہ فوئل کا اطلاق ہے، جسے جرمنی میں نجی پرنرٹز گائسیکے اور ڈیفریئنٹ نوٹ پر چسپاں کرتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
نقلی نوٹ پھر بھی گردش میں
پرنٹنگ کے کئی پیچیدہ مراحل کے باوجود نقال ہزاروں کی تعداد میں نوٹ پھر بھی چھاپ لیتے ہیں۔ گزشتہ برس سن دو ہزار دو کے بعد سب سے زیادہ نقلی نوٹ پکڑے گئے تھے۔ یورپی سینٹرل بینک کے اندازوں کے مطابق دنیا بھر میں نو لاکھ جعلی یورو نوٹ گردش کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/S. Hoppe
ایک فن کار (جس کا فن آپ کی جیب میں ہوتا ہے)
رائن ہولڈ گیرسٹیٹر یورو بینک نوٹوں کو ڈیزائن کرنے کے ذمے دار ہیں۔ جرمنی کی سابقہ کرنسی ڈوئچے مارک کے ڈیزائن کے دل دادہ اس فن کار کے کام سے واقف ہیں۔ نوٹ کی قدر کے حساب سے اس پر یورپی تاریخ کا ایک منظر پیش کیا جاتا ہے۔
تصویر: Getty Images/AFP
ہر نوٹ دوسرے سے مختلف
ہر نوٹ پر ایک خاص نمبر چھاپا جاتا ہے۔ یہ نمبر عکاسی کرتا ہے کہ کن درجن بھر ’ہائی سکیورٹی‘ پرنٹرز کے ہاں اس نوٹ کو چھاپا گیا تھا۔ اس کے بعد یہ نوٹ یورو زون کے ممالک کو ایک خاص تعداد میں روانہ کیے جاتے ہیں۔
تصویر: Giesecke & Devrient
پانح سو یورو کے نوٹ کی قیمت
ایک بینک نوٹ پر سات سے سولہ سینٹ تک لاگت آتی ہے۔ چوں کہ زیادہ قدر کے نوٹ سائز میں بڑے ہوتے ہیں، اس لیے اس حساب سے ان پر لاگت زیادہ آتی ہے۔
تصویر: Giesecke & Devrient
آنے والے نئے نوٹ
سن دو ہزار تیرہ میں پانچ یورو کے نئے نوٹ سب سے زیادہ محفوظ قرار پائے تھے۔ اس کے بعد سن دو ہزار پندرہ میں دس یورو کے نئے نوٹوں کا اجراء کیا گیا۔ پچاس یورو کے نئے نوٹ اگلے برس گردش میں آ جائیں گے اور سو اور دو یورو کے نوٹ سن دو ہزار اٹھارہ تک۔ پانچ سو یورو کے نئے نوٹوں کو سن دو ہزار انیس تک مارکیٹ میں لایا جا سکتا ہے۔