بیلجیم اور ہالینڈ میں کبوتر دوڑ ایک مشہور قدیمی کھیل ہے۔ ایشیا میں اس دوڑ پر جواء بھی لگایا جاتا ہے۔ اس دوڑ کے ایک کبوتر کی نیلامی میں بولی سولہ لاکھ یورو لگائی گئی۔
اشتہار
مادہ کبوتر کو ایک چینی سوداگر نے سولہ لاکھ یورو یا انیس لاکھ ڈالر میں خریدا۔ یہ سودا بیلجیم کے ایک نیلام گھر میں طے ہوا۔ کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے نیلامی میں خریداروں نے آن لائن شرکت کی تھی۔
مادہ کبوتر 'نیو کِم‘
نیلامی میں پیش کی گئی کبوتری کی تربیت کبوتر باز جاسٹن اور ان کے بیٹے کُرٹ فان ڈی ووئور نے کی تھی۔ یہ باپ بیٹا بیلجین شہر انٹویرپ کے قریبی قصبے بیرلار کے رہائشی ہیں۔ اس کبوتری نے سن 2018 میں(Ace Pigeon Grand National Middle Distance ) شیٹورو سے ارژینٹوں سؤر کرس کا فاصلہ طے کر کے جیتا تھا۔ یہ فاصلہ ساڑھے بتیس کلومیٹر ہے۔ نیو کِم کبوتری کو خریدنے والے چینی سوداگر نے گزشتہ برس ایک کبوتر ارمانڈو کو سوا بارہ لاکھ یورو میں خریدا تھا۔ یہ بھی ایک ریکارڈ نیلامی تھی۔ اب وہ اس قیمتی جوڑے (نیو کِم اور ارمانڈو) سے نسل بڑھانے کی خواہش رکھتے ہیں۔
ترکی کا کبوتر بازار
ترکی کے شورش زدہ جنوب مشرقی علاقے شان لی اُرفا میں کبوتر اور ان کی نیلامی لوگوں کی تفریح کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ شوقین حضرات اس شوق پر ہزاروں روپے خرچ کرتے ہیں۔
تصویر: Reuters/U. Bektas
شان لی اُرفا میں کبوتروں کی نیلامی
گتے کے ڈبوں میں بھرے یہ کبوتر تین چائے خانوں کی طرف منتقل کیے جا رہے ہیں۔ شان لی اُرفا کا یہ علاقہ کبوتروں کی خریدوفرخت کے حوالے شہرت رکھتا ہے۔ یہ ایک ایسا شوق ہے جو سینکڑوں سالوں سے موجود ہے۔ صرف ترکی میں ہی نہیں بلکہ ہمسایہ جنگ زدہ ملک شام میں بھی۔
تصویر: Reuters/U. Bektas
شورش زدہ علاقہ
ترکی کا جنوب مشرقی علاقہ شان لی اُرفا شامی سرحد سے محض 50 کلومٹر کی دوری پر واقع ہے۔ یہاں کُرد عسکریت پسندوں اور ترک فوج کے جھڑپوں کے واقعات اکثر ہوتے رہتے ہیں۔ لیکن اس سب کے باوجود اس علاقے میں کبوتر بازی کا شوق اور یہ کاروبار چل رہا ہے۔
کبوتروں کے بارے میں جوش و جذبہ
اگر آپ قریب سے اس کبوتر کو دیکھیں تو اس کی گردن پر ایک چھوٹا سا زیور دیکھا جا سکتا ہے۔ اس زیور کو ’’سیاہ کِنفرلی‘‘ کہا جاتا ہے اور اس کی قیمت ایک ہزار ترک لِیرا ہے یعنی 243 ڈالرز کے برابر۔
تصویر: Reuters/U. Bektas
مہنگا شوق
کبوتر فروخت کرنے والے دلداس فخر نے بتایا، ’’ایک مرتبہ میں نے ایک کبوتر 35 ہزار لِیرا (8500 یورو) میں فروخت کیا۔ یہ ایسا شوق ہے جسے آپ روک نہیں سکتے۔ میں نے کبوتر خریدنے کے لیے ایک مرتبہ گھر کی فریج اور اپنی بیوی کا سونا بھی فروخت کر دیا تھا۔
تصویر: Reuters/U. Bektas
پر امن دوست
کبوتر بازی کے شوقین یہ افراد غروب آفتاب سے قبل اپنی اپنی چھتوں پر پہنچ جاتے ہیں اور اپنے کبوتروں کو پرواز کا موقع فراہم کرتے ہیں۔ پرواز کی تربیت کے دوران سینکڑوں کبوتر فضا میں اُڑتے دیکھے جا سکتے ہیں۔ 55 سالہ ریسیت گوزیل کے مطابق پرندے ان کے دوست ہیں۔ انہیں ان کے ساتھ سکون ملتا ہے۔
تصویر: Reuters/U. Bektas
کبوتروں کے لیے ادویات
کبوتروں کی نیلامی کے ساتھ ساتھ یہاں ان پرندوں کے لیے وٹامن، اینٹی بائیوٹکس اور دیگر ادویات بھی فروخت کی جاتی ہیں۔ گوزیل اپنے 70 کبوتروں کو پابندی کے ساتھ بہترین خوراک اور وٹامن دیتے ہیں۔
تصویر: Reuters/U. Bektas
شامی تنازعے کا اس شوق پر اثر
جب شامی تنازعے کی ابتداء ہوئی تو شامی علاقے سے لوگ آ کر اپنے کبوتر ترکی میں بیچ جاتے تھے جس کی وجہ سے یہاں پر ان پرندوں کی قیمتیں کافی کم ہو گئی تھیں۔ 23 سالہ اسماعیل ازبک کے مطابق جیسے جیسے شامی تنازعہ شدت پکڑتا گیا تو وہاں سے کبوتر آنے کا سلسلہ رُک گیا اور یہاں ان کی قیمتیں بھی کافی بڑھ گئیں۔
تصویر: Reuters/U. Bektas
7 تصاویر1 | 7
عالمی ریکارڈ
تربیت یافتہ کبوتروں کی نیلامی کی تنظیم پیجن پیراڈائز (PIPA) کے چیئرمین نکلاس گیزلبریخٹ کا کہنا ہے کہ انہیں یقین ہے کہ کسی بھی کبوتر کی فروخت کا یہ ایک عالمی ریکارڈ ہے۔ گیزلبریخٹ کے مطابق کسی بھی مستند دستاویز سے کسی کبوتر کی اتنی مالیت میں فروخت کا پتہ نہیں ملتا اور اتنی مالیت کے مساوی دوبارہ پہنچنا مشکل ہو گا۔ نیو کِم نامی کبوتری کو خریدنے والے چینی سوداگروں کے نام کو ظاہر نہیں کیا گیا اور انہوں نے فرضی نام ‘سپر ڈوپر‘ سے حصہ لیا تھا۔
کبوتر بازی
بیلجیم اور ہالینڈ میں ورکنگ کلاس طبقے میں کبوتر بازی کا شوق نیا نہیں بلکہ خاصا پرانا ہے۔ اب اس کھیل کے شائقین شمالی فرانس میں بھی پائے جاتے ہیں۔ اس کھیل کے لیے بیلجیم تربیت یافتہ کبوتروں کا ایک مشہور مرکز تصور کیا جاتا ہے۔ اس ملک میں قریب بیس ہزار افراد مقابلے میں حصہ لینے والے کبوتروں کو مارکیٹ میں لاتے ہیں۔ یہ تربیت یافتہ کبوتر کئی مقابلوں میں شریک کیے جاتے ہیں۔ ایسا خیال کیا جاتا ہے کہ گزشتہ ایک دہائی سے اس کھیل کو زوال کا سامنا رہا ہے۔ ایک دہائی قبل کسی تربیت یافتہ کبوتر کی قیمت 'نیو کِم‘ سے ایک دہائی کم تھی۔ چین میں معاشی ترقی نے اس کھیل کو ایک نئی جہت دی ہے اور کبوتر پالنے والوں کو یہ پرندے پالنے کی ترغیب ملی ہے۔ چین میں کبوتر بازی ایک مشغلے کے طور پر لی جاتی ہے اور اس میں جواء شامل ہے۔ کبوتر دوڑ میں انعامی رقم لاکھوں یورو تک ہے۔