1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کترینا:سمندری طوفان کے پانچ برس مکمل

30 اگست 2010

پانچ سال قبل کترینا نامی سمندری طوفان نے 29 اگست کو امریکہ کے جنوبی ساحلی شہر نیو اورلینز میں تباہی مچائی تھی۔تب قریب 1800 افراد ہلاک ہوگئے تھے اور شہرکا 80 فیصد حصہ ڈوب گیا تھا، جس سے اربوں ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔

کترینا طوفان میں پریشان حال خاتونتصویر: AP

خلیج میکسیکو میں شدید طوفان بادو باراں کترینا کے پانچ سال مکمل ہونے پر اتوار کو امریکہ میں اداس تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ گرجا گھروں میں گھنٹیاں جا کر مرنے والوں کو یاد کیا گیا۔ سینٹ لوئیس کیتھڈرل میں مرنے والوں کی تعداد برابر گھنٹیاں بجائی گئی۔ ان کی تعداد اٹھارہ سو زائد تھی۔ امریکی صدر باراک اوباما بھی ان تقریبات میں شامل تھے۔ دو روز قبل، ہفتہ کے دن امریکی ریاست لوئزیانہ میں ہلاک ہونے والوں کی علامتی تدفین کی گئی۔

امریکی صدر نے زاوئیر یونیورسٹی میں اس دن کی مناسبت سے خصوصی خطاب کیا اور متاثرین کی بحالی کے عمل کو جاری رکھنے کا اعادہ کیا۔ اوباما خاص طور انتہائی زیادہ متاثر ہونے والے شہر نیو اورلیئنز بھی گئے اور بحالی کے عمل کا جائزہ لیا۔ اوباما کترینا طوفان کی تباہ کاری کے پانچ سال مکمل ہونے کے موقع پر نومبر میں ہونے والے کانگریس کے انتخابات کے حوالے سے ڈھکے چھپے انداز میں کمپین کا عمل بھی جاری رکھے ہوئےتھے اور ریپبلکن دور حکومت کی خامیوں کی نشاندہی واضح طور پر کر رہے تھے تا کہ ڈیموکریٹ امیدواروں کا مورال بلند ہو سکے۔ اتوار کو متاثرہ شہروں میں روحانی اجتماعات میں ہیلنگ سسروسز کا خاص طور پر اہتمام تھا۔

تصویر: picture alliance/dpa

2005 میں اگست کے آخر میں نیو اورلینز کے بے شمارشہری یا تو بے گھر ہوگئے تھے یا کترینا نامی طوفان نے ان کےگھروں کو اتنی بری طرح متاثر کیا تھا۔ وہاں رہائش پزیر امریکی شہریوں کو اپنی رہائش گاہوں کو خیرباد کہنا پڑا تھا۔ تب عرف عام میںThe Big Easy کہلانے والے اس شہر کے لاکھوں باسی بڑی بے چینی سے اپنے گھروں کو واپسی کے انتظار میں تھے کیونکہ یہ شہر اور وہاں ان کی زندگی ہی ان کے لئے سب کچھ تھی۔ آج ان امریکیوں میں سے وہ ہزار ہا شہری دوبارہ ترقی کر رہے ہیں اور سکون کی زندگی گذار رہے ہیں، جوکترینا کی تباہ کاریوں کے نتیجے میں فوری طور پر یا کچھ عرصے بعد امریکہ کی دوسری ریاستوں اور شہروں میں آباد ہوگئے تھے۔

نیو اورلینز کی رہنے والی ایسی ہی ایک خاتون 29 سالہ ایریکا کلارک بھی تھی، جو دو بچوں کی ماں ہے لیکن ان کی پرورش اکیلے ہی کرتی ہے۔دو ہزار پانچ میں کترینا کی وجہ سے ہونے والی وسیع تر تباہی میں اس خاتون کا شہر کے وسط میں دو منزلہ گھر بھی پوری طرح تباہ ہو گیا تھا۔ شروع میں اسے دوسرے علاقوں میں پناہ لینا پڑی اورکترینا کے ایک سال بعد تک بھی ایریکا کلارک کی یہ شدید خواہش تھی کہ وہ جلد ازجلد واپس نیو اورلینز منتقل ہو جائے۔ تب ایریکا کو اپنے دوست بھی بہت یاد آتے تھے اور ہر وقت یہ احساس بھی اسے گھیرے رکھتا تھا کہ جس شہر سے اسے سب سے زیادہ پیا ر ہے، جو اس کا اپنا ہے، جس کے ہر حصے سے وہ اچھی طرح واقف ہے، وہ اس کا آبائی شہر نیو اورلینز ہے۔

اس شہرکا 80 فیصد حصہ ڈوب گیا تھا، جس سے اربوں ڈالر کا نقصان ہواتصویر: AP

بعد کے مہینوں میں جب ایریکا کو علم ہوا کہ نیو اورلینز میں وہاں سے مجبوری میں رخصت ہو جانے والے شہریوں کو دوبارہ رہائشی سہولیات مہیا کی جانے لگی ہیں، تو اس نے کوشش تو کی لیکن اسے وہاں کوئی رہائش گاہ نہ ملی۔ پھر ایک دوست نے اسے نیو اورلینز میں ملازمت دلوانے کا ارادہ کیا تووہ بھی ناکام رہا۔ تنگ آ کر ایریکا کلارک نے اپنے ایک سابقہ آجر سے درخواست کی کہ اسے دوبارہ کوئی نہ کوئی ملازمت دے دی جائے لیکن مہینوں تک اسے اپنی اس درخواست کا کوئی جواب ہی نہ ملا۔ تھک ہارکر اس خاتون نے امریکی ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں رہائش اختیار کرنے اور اپنے بچوں کے ساتھ نئے سرے سے زندگی شروع کرنے کا فیصلہ کیا۔آج ایریکا کلارک بہت مطمئن ہے کہ اس کے پاس ایک اچھی ملازمت ہے اور اس کے بچے بھی ایک اچھے سکول میں تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

امریکی شہریوں کو اپنی رہائش گاہوں کو خیرباد کہنا پڑا تھاتصویر: AP

سمندری طوفان کترینا کی تباہ کاریوں کے پانچ سال مکمل ہونے کے موقع پر ایریکا نےکہا کہ اسے یہ اندازہ لگانے میں دیر نہیں لگی تھی کہ ہیوسٹن ہی وہ شہر ہے، جہاں اسے ہونا چاہئے تھا۔ ’’اب میں واقعی بہت خوش اور مطمئن ہوں۔

کترینا کے باعث نیو اورلینز کے شہر میں وسیع تر تباہی کے بعد جو لاکھوں افراد امریکہ کے دیگر علاقوں میں رہائش پذیر ہوگئے تھے، ان میں سے بہت سے آج بھی ریاست ٹیکساس میں رہتے ہیں۔ نیو اورلینز کے ہزار ہا متاثرین کو اسی طرح کے حالات کا سامنا کرنا پڑا، جیسا کہ ایریکا کلارک اور اس کے دونوں بچوں کو۔ صرف جنوب مشرقی ٹیکساس میں ہی ایسے بے شمار سابقہ متاثرین آباد ہیں۔ ان کی ایک بڑی اکثریت اپنی نئی زندگی سے بہت مطمئن ہے۔

رپورٹ : عصمت جبیں

ادارت : عدنان اسحاق

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں