نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے کے مشتبہ ملزم کے نفسیاتی معائنے کے حکم دیا گیا ہے، تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ آیا وہ مقدمے کی کارروائی کے لیے مکمل طور پر فٹ ہے۔
اشتہار
نیوزی لینڈ میں چند ہفتے قبل ہونے والے اس دہشت گردانہ حملے میں قریب 50 مسلمان ہلاک ہو گئے تھے۔ 15 مارچ کو پیش آنے والے اس واقعے میں حملہ آور نے دو مساجد میں فائرنگ کی تھی۔ اس واقعے کے بعد نیوزی لینڈ میں اسلحے کے حوالے سے قوانین میں بڑی اصلاحات سامنے آ چکی ہیں جب کہ اس واقعے پر سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی صارفین کا انتہائی شدید ردعمل سامنے آیا تھا۔
ملزم 28 سالہ آسٹریلوی شہری ہے اور جمعے کو اس پر قتل کی 52 دفعات کے تحت مقدمے کی کارروائی کا آغاز ہوا۔ اس کے علاوہ اس پر اس حملے میں زخمی ہونے والے افراد کے تناظر میں قتل کی کوشش کے 39 الزامات بھی ہیں۔ ملزم کو آکلینڈ کی ایک انتہائی سکیورٹی کی حامل جیل میں رکھا گیا ہے، جب کہ عدالتی کارروائی کے لیے اسے آڈیو ویڈیو لنک کے ذریعے سماعت کا حصہ بنایا گیا۔ اس سے قبل کہا گیا تھا کہ وہ عدالت میں اپنا دفاع خود کرے گا، تاہم مقدمے کے موقع پر اس کے دو وکلاء بھی دکھائی دیے۔
مسجد حملہ
پندرہ مارچ کو ایک تنہا مگر نیم خودکار ہتھیاروں سے لیس حملہ آور نے کرائسٹ چرچ میں دو مساجد میں گھس کر فائرنگ کی، جب کہ جمعے کی نماز کے وقت اس حملے کو اس نے فیس بک لائیو کے ذریعے نشر بھی کیا۔
اسلحے سے متعلق قوانین میں سختی
رواں ماں کے آغاز پر نیوزی لینڈ کے قانون سازوں نے ملک بھر میں فوجی انداز کے تمام اسلحے پر مکمل پابندی کا اعلان کرتے ہوئے ایسے ہتھیاروں کے حامل افراد کو ستمبر تک کا وقت دیا تھا کہ وہ تمام اسلحہ جمع کرا دیں۔ نیوزی لینڈ کی حکومت نے اس سلسلے میں ’واپس خریدنے‘ کی ایک اسکیم جاری کی ہے، جس کے تحت ان ہتھیاروں کے مالکان سے یہ اسلحہ لے کر انہیں پیسے واپس کیے جائیں گے۔ بتایا گیا ہے کہ اس اسکیم پر ایک سو بائیس ملین یورو کے اخراجات آ رہے ہیں۔
نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں انچاس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
برینٹن ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کر کے انچاس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو ہفتہ سولہ مارچ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اپنی پہلی پیشی کے وقت ملزم برینٹ قیدیوں کے سفید لباس میں ملبوس تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران خاموش کھڑا رہا۔ اُس پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Mitchell
برینٹن ٹیرنٹ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا اٹھائیس برس کا مبینہ ملزم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ اُس کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائنسنس بھی موجود ہے۔ اس کی سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے تناظر میں کہا گیا کہ وہ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ہے۔ اُس کو مسجد النور پر حملے کے چھتیس منٹ بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/P. Kane
مسجد النور میں اکتالیس ہلاکتیں
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور پر ملزم نے داخل ہو نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس مسجد میں اکتالیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی نو مسلم شہریوں کے علاوہ کئی مسلمان ملکوں بشمول پاکستانی تارکین وطن بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
مساجد پر حملے کے بعد سکیورٹی میں اضافہ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں عمومی طور پر اور کرائسٹ چرچ میں خاص طور پر عام لوگوں کو مساجد کے قریب پہنچنے سے روک دیا گیا۔
تصویر: Reuters
کرائسٹ چرچ کی حملے کی نشانہ بننے والی مساجد
کرائسٹ چرچ کا شہر نیوزی لینڈ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا شہر ہے۔ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد النور شہر میں واقع ہے جب کہ دوسری مسجد نواحی بستی لِن ووڈ میں واقع ہے۔ مبینہ حملہ آور مسجد النور پر حملے کے سات منٹ بعد لِن وُوڈ کی مسجد پہنچا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں کی مساجد کے باہر پولیس کی تعیناتی
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو سفید فام نسل کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دارالحکومت ولنگٹن، آک لینڈ، ڈونیڈن اور دوسرے شہروں کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تقریباً ہر مسجد کے باہر پولیس چوکس ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Walter
نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ پندرہ مارچ کے دہشت گردانہ حملے اور ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں اس دن کو اپنے ملک کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین میں رد و بدل کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصویر: Reuters
مقتولین کی یاد میں پھول رکھنے کا سلسلہ
کرائسٹ چرچ شہر کے شہریوں نے انچاس ہلاکتوں پر شدید رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لوگ جوق در جوق باہر نکل کر دونوں مساجد کے باہر پھول رکھنے کے علاوہ شمعیں بھی روشن کرتے دیکھے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AA/P. Adones
کرائسٹ چرچ کے مقتول نمازیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کی دو مساجد پر جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے لیے مسلم دنیا کے کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس تصویر میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/AA/F. Abu Rmeleh
9 تصاویر1 | 9
شدت پسند گروہ کی مالی معاونت
جرمن پولیس کی جانب سے جمرات کے روز بتایا گیا تھا کہ کرائسٹ چرچ حملہ آور نے فرانس سرگرم انتہائی دائیں بازو کے ایک شدت پسند گروپ ’نسلی شناخت‘ کو بائیس سو یورو کی مالی مدد فراہم کی تھی۔ یہ شدت پسند گروپ مہاجرین مخالف سرگرمیوں میں ملوث رہتا ہے۔ آسٹریا کے پولیس نے بتایا ہے کہ اس ملزم نے آسٹریا میں ’نسلی شناخت‘ سے جڑے ایک اور گروپ کو 15 سو یورو بھجوائے تھے۔ بتایا گیا ہے کہ کرائسٹ چرچ حملے کے اس ملزم نے گزشتہ برس نومبر جرمنی کے علاقے نوئے شوان شٹائن کے ’فیری ٹیل‘ قلعے کا دورہ بھی کیا تھا۔
ڈیویس ایلی، فان اوپڈورپ، ع ت، ع ح (روئٹرز، اے ایف پی)