نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر رواں برس مارچ میں ہونے حملوں کی تفتیش کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیشن قائم کر دیا گیا ہے۔ مساجد پر کیے گئے دہشت گردانہ حملوں میں کم پچاس نمازیوں کی ہلاکت ہوئی تھی۔
اشتہار
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر پندرہ مارچ کو کیے گئے حملوں کی تفتیش کے لیے قائم کیا گیا رائل کمیشن اپنی رپورٹ رواں برس کے اختتام پر پیش کر دے گا۔ وزیر اعظم نے یہ نہیں بتایا کہ دس دسمبر کو پیش کی جانے والی رپورٹ پر حتمی عمل درآمد کس انداز میں اور کب سے کیا جائے گا یا کمیشن کی سفارشات فوری طور پر نافذ العمل تصور کی جائیں گے۔
آرڈرن نے واضح کیا کہ رائل کمیشن حملوں کے بعد ملکی ردعمل کو دیکھتے ہوئے ایسی تجاویز بھی مرتب کرے گا تا کہ دوبارہ ایسا کوئی واقعہ رونما نہ ہو اور شہریوں کی جان و مال محفوظ رہ سکے۔ یہ کمیشن حملہ آور کی مساجد پر حملے سے قبل کی سرگرمیوں کا بھی پوری طرح جائزہ لے گا۔
کمیشن یہ بھی دیکھے گا کہ حملہ آور نے ہتھیار استعمال کرنے کا لائسینس اور پھر خود کار بندوقوں کی خریدار میں کون سے ذرائع استعمال کیے تھے۔ یہ کمیشن حملے سے قبل اور حملے کے وقت سوشل میڈیا کے استعمال کا بھی نوٹس لے گا اور نیوزی لینڈ سے باہر کے افراد سے حملہ آور کے رابطوں کا بھی جائزہ لے گا۔
رائل کمیشن کی سربراہی ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کے جج سَر ولیم ینگ کو تفویض کی گئی ہے۔
نیوزی لینڈ کی حکومت نے اس خصوصی تفتیشی کمیشن کے لیے ایک بڑا بجٹ بھی مختص کرنے کا اصولی فیصلہ کیا ہے۔ کمیشن کا بجٹ 5.5 ملین امریکی ڈالر رکھا گیا ہے۔ کمیشن کے سربراہ سَر ولیم ینگ کے حوالے سے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم نے کہا کہ وہ گزشتہ نو برس سے ملکی سپریم کورٹ کے جج ہیں اور ایسے حالات و واقعیات کی انکوائری کی بہتریت صلاحیت و قابلیت رکھتے ہیں۔
ملکی کابینہ کے اجلاس میں رائل کمیشن کے دائرہ کار کا تعین بھی کیا گیا ہے۔ حکومتی سکیورٹی اداروں کی مکمل کلیئرنس کے بعد کمیشن کے سربراہ کو ملکی انٹیلیجنس اداروں کی مرتب کردہ تمام خفیہ رپورٹوں تک یقینی رسائی بھی حاصل ہو گی۔ اس کے علاوہ یہ کمیشن نیوزی لینڈ کی پولیس، سکیورٹی بیورو، حکومتی خط و کتابت اور مراسلے، کسٹم حکام کی کارروائیوں، امیگریشن محکمے اور دیگر تمام معلومات کی تفصیلات کا بغور مطالعہ کرنے کا بھی مجاز ہو گا۔
وزیر اعظم آرڈرن کے مطابق یہ رائل کمیشن تیرہ مئی سے اپنا کام شروع کرے گا۔
نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں انچاس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
برینٹن ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کر کے انچاس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو ہفتہ سولہ مارچ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اپنی پہلی پیشی کے وقت ملزم برینٹ قیدیوں کے سفید لباس میں ملبوس تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران خاموش کھڑا رہا۔ اُس پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Mitchell
برینٹن ٹیرنٹ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا اٹھائیس برس کا مبینہ ملزم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ اُس کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائنسنس بھی موجود ہے۔ اس کی سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے تناظر میں کہا گیا کہ وہ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ہے۔ اُس کو مسجد النور پر حملے کے چھتیس منٹ بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/P. Kane
مسجد النور میں اکتالیس ہلاکتیں
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور پر ملزم نے داخل ہو نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس مسجد میں اکتالیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی نو مسلم شہریوں کے علاوہ کئی مسلمان ملکوں بشمول پاکستانی تارکین وطن بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
مساجد پر حملے کے بعد سکیورٹی میں اضافہ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں عمومی طور پر اور کرائسٹ چرچ میں خاص طور پر عام لوگوں کو مساجد کے قریب پہنچنے سے روک دیا گیا۔
تصویر: Reuters
کرائسٹ چرچ کی حملے کی نشانہ بننے والی مساجد
کرائسٹ چرچ کا شہر نیوزی لینڈ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا شہر ہے۔ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد النور شہر میں واقع ہے جب کہ دوسری مسجد نواحی بستی لِن ووڈ میں واقع ہے۔ مبینہ حملہ آور مسجد النور پر حملے کے سات منٹ بعد لِن وُوڈ کی مسجد پہنچا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں کی مساجد کے باہر پولیس کی تعیناتی
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو سفید فام نسل کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دارالحکومت ولنگٹن، آک لینڈ، ڈونیڈن اور دوسرے شہروں کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تقریباً ہر مسجد کے باہر پولیس چوکس ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Walter
نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ پندرہ مارچ کے دہشت گردانہ حملے اور ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں اس دن کو اپنے ملک کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین میں رد و بدل کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصویر: Reuters
مقتولین کی یاد میں پھول رکھنے کا سلسلہ
کرائسٹ چرچ شہر کے شہریوں نے انچاس ہلاکتوں پر شدید رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لوگ جوق در جوق باہر نکل کر دونوں مساجد کے باہر پھول رکھنے کے علاوہ شمعیں بھی روشن کرتے دیکھے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AA/P. Adones
کرائسٹ چرچ کے مقتول نمازیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کی دو مساجد پر جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے لیے مسلم دنیا کے کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس تصویر میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔