کرائسٹ چرچ حملے، تفتیش کے لیے رائل کمیشن کے قیام کا فیصلہ
25 مارچ 2019
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر کیے گئے دہشت گردانہ حملوں کی تفتیش کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ تفتیش ایک آزاد اور اعلیٰ اختیارات کا حامل کمیشن کرے گا۔
اشتہار
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر کیے جانے والے دہشت گردانہ حملوں کی انکوائری کے لیے ایک اعلیٰ سطحی رائل کمیشن قائم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے اس کمیشن کے قیام کی ضرورت کے حوالے سے واضح کیا کہ یہ تجویز کرے گا کہ کس طرح پندرہ مارچ کے حملوں سے بچا جا سکتا تھا۔
وزیراعظم کے مطابق رائل کمیشن اس دہشت گردانہ حملے کے ہر پہلو پر تفتیش مکمل کر کے رپورٹ مرتب کرے گا۔ اس کمیشن کے دائرہ کار اور ضوابط کا تعین نیوزی لینڈ کے وزیراعظم کی کابینہ کرے گی۔ وزیراعظم آرڈرن کی کابینہ کرائسٹ چرچ حملے کی تفتیش پر اصولی اتفاق کر چکی ہے لیکن اس کا تعین نہیں کیا گیا تھا کہ انکوائری کا درجہ کیا ہو گا۔
اس کمیشن کے قیام کے حوالے سے نیوزی لینڈ کی وزیراعظم کا کہنا ہے کہ کرائسٹ چرچ کے حملوں کے بعد پیدا ہونے والی شدید صورت حال تقاضا کرتی ہے کہ اس پرامن ملک میں سلامتی اور قانون کے نفاذ کے لیے مثبت تجاویز مرتب کرنے کا سلسلہ شروع کیا جائے۔ وزیراعظم آرڈرن کے مطابق کمیشن کے اراکین، انکوائری کی مدت اور دائرہ کار جیسے معاملات آئندہ دو ہفتوں میں طے کر لیے جائیں گے۔
امکان ہے کہ یہ کمیشن نیم خود کار ہتھیاروں کے ساتھ ساتھ سوشل میڈیا اور خفیہ اداروں کے کردار پر بھی فوکس کرے گا۔ کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والے آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرنٹ نے فائرنگ میں جو خود کار رائفل استعمال کی تھی، وہ آسٹریلیا میں ممنوعہ ہتھیاروں کے زمرے میں آتی ہے لیکن نیوزی لینڈ میں اُسے عام مارکیٹ سے خریدا جا سکتا ہے۔ وزیراعظم آرڈرن نے ان حملوں کے بعد اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین کو سخت کرنے کا اعلان کر چُکی ہیں اور امکاناً اگلے دنوں میں کوئی قانون سازیسامنے آئے گی۔
نیوزی لینڈ کے فوجداری معاملات کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اس ملک میں رائل کمیشن جیسا ادارہ حکومتی کنٹرول سے آزاد ہوتا ہے اور اس کی سربراہی ہائی کورٹ کے ایک جج کو تفویض کی جاتی ہے۔ اس ادارے کو یہ اختیار حاصل ہوتا ہے کہ وہ کسی فرد واحد کو گواہی کے لیے مجبور کر سکتا ہے اور متعلقہ اداروں کو دستاویزات کی فراہمی یقینی بنانے کا پابند بھی کر سکتا ہے۔ اس کی تجویزات پرعمل کرنا ہائی کورٹ یا حکومت کے لیے لازمی ہوتا ہے۔
نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں انچاس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
برینٹن ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کر کے انچاس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو ہفتہ سولہ مارچ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اپنی پہلی پیشی کے وقت ملزم برینٹ قیدیوں کے سفید لباس میں ملبوس تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران خاموش کھڑا رہا۔ اُس پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Mitchell
برینٹن ٹیرنٹ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا اٹھائیس برس کا مبینہ ملزم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ اُس کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائنسنس بھی موجود ہے۔ اس کی سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے تناظر میں کہا گیا کہ وہ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ہے۔ اُس کو مسجد النور پر حملے کے چھتیس منٹ بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/P. Kane
مسجد النور میں اکتالیس ہلاکتیں
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور پر ملزم نے داخل ہو نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس مسجد میں اکتالیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی نو مسلم شہریوں کے علاوہ کئی مسلمان ملکوں بشمول پاکستانی تارکین وطن بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
مساجد پر حملے کے بعد سکیورٹی میں اضافہ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں عمومی طور پر اور کرائسٹ چرچ میں خاص طور پر عام لوگوں کو مساجد کے قریب پہنچنے سے روک دیا گیا۔
تصویر: Reuters
کرائسٹ چرچ کی حملے کی نشانہ بننے والی مساجد
کرائسٹ چرچ کا شہر نیوزی لینڈ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا شہر ہے۔ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد النور شہر میں واقع ہے جب کہ دوسری مسجد نواحی بستی لِن ووڈ میں واقع ہے۔ مبینہ حملہ آور مسجد النور پر حملے کے سات منٹ بعد لِن وُوڈ کی مسجد پہنچا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں کی مساجد کے باہر پولیس کی تعیناتی
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو سفید فام نسل کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دارالحکومت ولنگٹن، آک لینڈ، ڈونیڈن اور دوسرے شہروں کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تقریباً ہر مسجد کے باہر پولیس چوکس ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Walter
نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ پندرہ مارچ کے دہشت گردانہ حملے اور ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں اس دن کو اپنے ملک کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین میں رد و بدل کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصویر: Reuters
مقتولین کی یاد میں پھول رکھنے کا سلسلہ
کرائسٹ چرچ شہر کے شہریوں نے انچاس ہلاکتوں پر شدید رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لوگ جوق در جوق باہر نکل کر دونوں مساجد کے باہر پھول رکھنے کے علاوہ شمعیں بھی روشن کرتے دیکھے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AA/P. Adones
کرائسٹ چرچ کے مقتول نمازیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کی دو مساجد پر جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے لیے مسلم دنیا کے کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس تصویر میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔