نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی مساجد پر کیے جانے والے حملوں کے مشتبہ ملزم کو پچاس افراد کے قتل کے مقدمے کا سامنا ہو گا۔ نیوزی لینڈ کی پولیس کے مطابق جمعے کو اسے عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے۔
اشتہار
کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر حملے کرتے ہوئے پچاس نمازیوں کو قتل کرنے کا الزام ایک آسٹریلوی شہری پر ہے۔ کل جمعے کو اسے دوسری مرتبہ عدالت میں پش کیا جائے گا اور اس پر پچاس افراد کے قتل اور انتالیس اقدام قتل کی فرد جرم عائد کی جائے گی۔
پولیس ذرائع نے مزید بتایا کہ اس پر دیگر الزامات ابھی زیر غور ہیں۔ اس سے قبل اس مشتبہ شخص کے خلاف پندرہ مارچ کو کی گئی فائرنگ کے اگلے دن عدالت میں پیش کیا گیا تھا اور اُس پر صرف ایک قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
اٹھائیس سالہ مشتبہ ملزم برینٹن ٹیرنٹ آکلینڈ کی سخت حفاظتی جیل میں قید ہے اور اسے ویڈیو لنک کے ذریعے عدالتی کارروائی میں شریک کیا جائے گا۔ اس پیشی پر اس بات کا تعین کیا جائے گا کہ ملزم کو کس طرح کی قانونی معاونت فرام کی جا سکتی ہے۔
انڈوں اور جوتوں کا نشانہ بننے والے چند سیاستدان
دنیا کے ایسے کئی سیاستدان ہیں، جن پر انڈوں اور جوتوں سے لے کر کلیسائی یادگار تک یعنی ہر طرح کی چیز پھینکی گئی ہے۔ ڈی ڈبلیو کی اس پکچر گیلری میں ایسی ہی چند تصاویر
تصویر: picture-alliance/AP Photo
آسٹریلیا میں انڈا
نیوزی لینڈ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملوں کے بعد انتہائی دائیں بازو نظریات کے حامل ایک آسٹریلوی سیاستدان فریزر ایننگ نے ان حملوں کی ذمہ داری ’’مسلمانوں کی امیگریشن‘‘ پر عائد کی۔ ان کے اس بیان پر کئی حلقوں نے شدید غم و غصے کا اظہار کیا۔ اس موقع پر ایک سترہ سالہ نوجوان نے اپنے غصے کا اظہار ایننگ کے سر پر انڈا پھوڑ کر کیا۔ اس لڑکے کو گرفتار کر کے بعد ازاں کوئی مقدمہ قائم کیے بغیر چھوڑ دیا گیا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo
دس نمبر کا اڑتا ہوا جوتا
2008ء میں سابق امریکی صدر جارج بش ڈبلیو بش نے عراق کا دورہ کیا۔ اس موقع پر انہوں نے نوری المالکی کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں شرکت کی۔ عراق میں امریکی مداخلت پر شدید ناراض ایک صحافی نے یہ کہتے ہوئے بش پر اپنے دونوں جوتے باری باری پھینکے، ’’یہ تمہارے لیے عراقی عوام کی جانب سےایک الوداعی بوسہ ہے، کتے‘‘۔ بش کو ان میں سے کوئی بھی جوتا نہیں لگ سکا۔ تاہم بعد ازاں انہوں نے بتایا کہ جوتا دس نمبر کا تھا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/APTN
مادورو کے لیے آم
وینزویلا کے موجودہ صدر نکولاس مادورو کو شاید آم پسند نہیں لیکن ان کے حامیوں کو تو ضرور ہیں۔ نکولاس مادورو پر ایک سے زائد مرتبہ ایسےآم پھینکے گئے، جن پر پیغامات لکھے ہوئے تھے۔ 2015ء میں ایک خاتون نے آم کے ذریعے مادورو سے فون پر بات کرنے کی درخواست کی۔ اس آم پر خاتون نے اپنا نام اور نمبر بھی لکھا تھا۔ نکولاس مادورو نے بعد ازاں اس خاتون کو فون کر کے ان کے نئے فلیٹ پر انہیں مبارکباد بھی دی تھی۔
تصویر: picture-alliance/dpa/m. Gutierrez
کلیسائی یاد گار
2009ء میں اس وقت کے اطالوی وزیر اعظم سلویو بیرلسکونی ایک عوامی تقریب میں لوگوں سے بات چیت کر رہے تھے۔ اس موقع پر ایک شخص نے میلان شہر کے ایک معروف کلیسا کی یادگار بیرلسکونی کی جانب پھینکی، جو ان کے چہرے پر لگی۔ بعد ازاں ذہنی مسائل کے شکار اس شخص نے کہا کہ اس کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں اور اس نے بیرلسکونی سے معافی بھی مانگی۔ بیرلسکونی چار روز تک ہسپتال میں داخل رہے۔
تصویر: AP
آدم بیزار کیک
دنیا میں بہت سے سیاستدانوں کے چہروں پر کیک یا پیسٹری ملی جا چکی ہیں اور ان میں جرمن سیاستدان بھی شامل ہیں۔ مئی 2016ء میں ایک تقریب کے دوران جرمنی میں بائیں بازو کی ڈی لِنکے پارٹی کی پارلیمانی رہنما سارہ واگن کنیچ کے چہرے پر کیک مل دیا گیا۔ یہ کیک حملہ کرنے والے شخص نے کہا کہ وہ ’آدم بیزاروں کے لیےکیک‘ نامی ایک اینٹی فاشسٹ تحریک میں شامل ہے۔ بظاہر یہ ایک چاکلیٹ کیک تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/H. Schmidt
گرین پارٹی کے رہنما پر سرخ پینٹ
جرمن سیاستدان یوشکا فشر1999ء میں جرمنی کے وزیر خارجہ تھے۔ اسی سال وہ شہر بیلےفیلڈ میں اپنی ماحول دوست گرین پارٹی کے ایک اجتماع میں شریک تھے، جب ایک شخص نےان پر سرخ پینٹ پھینک دیا تھا۔ وہ شخص نیٹو کی جانب سے کوسووو میں بمباری کی حمایت کرنے پر فشر سے شدید نالاں تھا۔ پینٹ پھیکنے کے واقعے میں فشر کے کان کے پردے کو نقصان پہنچا تھا۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Gerten
6 تصاویر1 | 6
مشتبہ ملزم کو عدالت سے کسی بھی قسم کی رعایت حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہو گی۔ اُس نے عدالت کی جانب سے مقرر کردہ وکیل کو بھی فارغ کر دیا ہے۔ ایسا خیال کیا گیا ہے کہ وہ وکیل کی عدم موجودگی میں اپنے بیان کو سفید فام نسل پرستی کے فروغ کی بنیاد بنا سکتا ہے۔
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر کیے گئے حملوں میں زخمی ہونے والی چوبیس افراد ابھی تک زیر علاج ہیں۔ چار کی حالت بدستور نازک ہے اور ان میں ایک چار سالہ بچی بھی شامل ہے۔
نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں انچاس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
برینٹن ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کر کے انچاس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو ہفتہ سولہ مارچ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اپنی پہلی پیشی کے وقت ملزم برینٹ قیدیوں کے سفید لباس میں ملبوس تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران خاموش کھڑا رہا۔ اُس پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Mitchell
برینٹن ٹیرنٹ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا اٹھائیس برس کا مبینہ ملزم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ اُس کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائنسنس بھی موجود ہے۔ اس کی سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے تناظر میں کہا گیا کہ وہ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ہے۔ اُس کو مسجد النور پر حملے کے چھتیس منٹ بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/P. Kane
مسجد النور میں اکتالیس ہلاکتیں
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور پر ملزم نے داخل ہو نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس مسجد میں اکتالیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی نو مسلم شہریوں کے علاوہ کئی مسلمان ملکوں بشمول پاکستانی تارکین وطن بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
مساجد پر حملے کے بعد سکیورٹی میں اضافہ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں عمومی طور پر اور کرائسٹ چرچ میں خاص طور پر عام لوگوں کو مساجد کے قریب پہنچنے سے روک دیا گیا۔
تصویر: Reuters
کرائسٹ چرچ کی حملے کی نشانہ بننے والی مساجد
کرائسٹ چرچ کا شہر نیوزی لینڈ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا شہر ہے۔ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد النور شہر میں واقع ہے جب کہ دوسری مسجد نواحی بستی لِن ووڈ میں واقع ہے۔ مبینہ حملہ آور مسجد النور پر حملے کے سات منٹ بعد لِن وُوڈ کی مسجد پہنچا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں کی مساجد کے باہر پولیس کی تعیناتی
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو سفید فام نسل کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دارالحکومت ولنگٹن، آک لینڈ، ڈونیڈن اور دوسرے شہروں کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تقریباً ہر مسجد کے باہر پولیس چوکس ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Walter
نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ پندرہ مارچ کے دہشت گردانہ حملے اور ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں اس دن کو اپنے ملک کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین میں رد و بدل کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصویر: Reuters
مقتولین کی یاد میں پھول رکھنے کا سلسلہ
کرائسٹ چرچ شہر کے شہریوں نے انچاس ہلاکتوں پر شدید رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لوگ جوق در جوق باہر نکل کر دونوں مساجد کے باہر پھول رکھنے کے علاوہ شمعیں بھی روشن کرتے دیکھے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AA/P. Adones
کرائسٹ چرچ کے مقتول نمازیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کی دو مساجد پر جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے لیے مسلم دنیا کے کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس تصویر میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔