کرائسٹ چرچ حملے: فوٹيج دکھانے پر روايتی، سوشل ميڈيا پر تنقيد
18 مارچ 2019
نيوزی لينڈ ميں دو مساجد پر دہشت گردانہ حملوں کے مناظر سماجی رابطوں کی ويب سائٹس پر براہ راست نشر کيے جانے اور بعد ازاں ایسی ويڈيوز کی انٹرنيٹ پر موجودگی کے باعث سوشل ميڈيا کی بڑی کمپنياں شديد تنقيد کی زد ميں ہيں۔
اشتہار
فيس بک کی انتظاميہ نے اطلاع دی ہے کہ کرائسٹ چرچ کی النور مسجد ميں کيے گئے حملے کی ابتدائی چوبيس گھنٹوں کے دوران تقريباً ڈيڑھ ملين ويڈيوز فیس بک سے ہٹا دی گئی تھیں۔ کمپنی کے مطابق حملہ آور کا فيس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی فوری طور پر معطل کر ديا گيا تھا۔ تاہم حکومتی اہلکاروں کی اپيلوں اور سرکاری طور پر جاری کردہ تنبيہات کے باوجود قريب سترہ منٹ طويل حملے کی ويڈيو کئی مرتبہ شيئر کی گئی۔ فيس بک کے مطابق تقريباً 1.2 ملين ويڈيوز کو اپ لوڈ کرتے وقت ہی بلاک کر ديا گيا جبکہ تين لاکھ ويڈيوز انٹرنيٹ پر گردش کرتی رہیں۔
نيوزی لينڈ کے شہر کرائسٹ چرچ ميں جمعہ پندرہ مارچ کے روز دو مساجد پر باقاعدہ منصوبہ بندی سے دہشت گردانہ حملے کيے گئے تھے، جن ميں پچاس افراد ہلاکت ہوئے تھے۔ حملہ آور نے، جو اکیلا تھا، فيس بک کی لائيو سروس استعمال کرتے ہوئے مسجد کے اندر حملے کی براہ راست ويڈيو نشر کی تھی۔
نيوزی لينڈ کی وزير اعظم جيسنڈا آرڈرن نے بعد ازاں کہا تھا کہ ان ويڈيوز کو انٹرنيٹ سے ہٹوانے کے ليے حکام ہر ممکن کوشش کر رہے ہيں۔ انہوں نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو ميں ايک موقع پر یہ بھی کہا تھا کہ ان ويڈيوز کو ہٹانے کی حتمی ذمہ داری انہی پليٹ فارمز پر عائد ہوتی ہے، جہاں يہ جاری کی گئی تھيں۔
’نيوزی لينڈ ہيرالڈ‘ نامی اخبار ميں چھپنے والے ايک آرٹيکل ميں لکھا گیا ہے کہ حاليہ واقعات کے بعد چند بڑی کمپنياں فيس بک سے اپنی اشتہاری مہمات ختم کرنے پر غور کر رہی ہيں۔ امريکا ميں قائم انسداد دہشت گردی کے ايک ادارے کے ایگزيکيٹو ڈائريکٹر ڈيوڈ اِبسن کے بقول ايسی ٹيکنالوجی موجود ہے، جس سے اس قسم کی ويڈيوز کو پھيلنے سے روکا جا سکتا ہے تاہم سماجی رابطوں کی ويب سائٹس نے اس ٹيکنالوجی کے حصول کے لیے کوئی سرمايہ کاری نہيں کی۔
کرائسٹ چرچ حملوں کے بعد بہت سے ممالک کے رہنماؤں اور اعلیٰ اہلکاروں نے بھی اس ضمن ميں بيانات ديے۔ آسٹريلوی وزير اعظم اسکاٹ موريسن نے نشاندہی کی کہ اگرچہ سوشل ميڈيا کمپنيوں نے اس سلسلے ميں کارروائی کا عنديہ ديا ہے تاہم مسئلہ يہ ہے کہ کارروائی کے ليے پختہ عزم کا فقدان دکھائی ديتا ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ ايسی سہولت ہونی چاہيے کہ ايسی ہولناک ويڈيوز يا مواد کو فوری طور پر انٹرنیٹ سے ہٹايا جا سکے۔ بصورت ديگر ان کی دستيابی پر سوال اٹھايا جانا چاہيے۔ برطانوی ہوم سيکرٹری ساجد جاويد نے بھی سماجی رابطوں کی بڑی ويب سائٹس پر اضافی اقدامات کے ليے زور ديا ہے۔ کئی ممالک میں روایتی ذرائع ابلاغ کے بڑے ادارے بھی ان حملوں کے مناظر نشر کرنے کی وجہ سے شدید تنقيد کی زد ميں ہيں۔
2018: دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک
سن 2018 کے ’گلوبل ٹیررازم انڈیکس‘ کے مطابق گزشتہ برس پاکستان میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد سن 2013 کے مقابلے میں 64 فیصد کم رہی۔ اس انڈیکس کے مطابق دنیا بھر میں سب سے زیادہ دہشت گردی کے شکار ممالک یہ رہے۔
تصویر: STR/AFP/Getty Images
عراق
گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق گزشتہ برس عراق میں دہشت گردی کے واقعات میں 4271 افراد ہلاک ہوئے جب کہ سن 2016 میں یہ تعداد قریب 10 ہزار تھی۔ داعش کی دہشت گردانہ کارروائیوں میں 52 فیصد کمی ہوئی۔ اس کے باوجود عراق دہشت گردی کے شکار ممالک کی فہرست میں گزشتہ مسلسل چودہ برس سے سر فہرست رہا۔ عراق کا جی ٹی آئی اسکور دس سے کم ہو کر 9.75 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP
افغانستان
تازہ رپورٹ کے مطابق افغانستان اس فہرست میں دوسرے نمبر پر ہے تاہم اس برس افغانستان میں دہشت گردی کے سبب ہلاکتوں کی تعداد عراق سے بھی زیادہ رہی۔ گزشتہ برس افغانستان میں قریب بارہ سو دہشت گردانہ حملوں میں 4653 افراد ہلاک جب کہ پانچ ہزار سے زائد زخمی ہوئے۔ زیادہ تر حملے طالبان نے کیے جن میں پولیس، عام شہریوں اور حکومتی دفاتر کو نشانہ بنایا گیا۔ افغانستان کا جی ٹی آئی اسکور 9.39 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/S. Marai
نائجیریا
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں جی ٹی آئی اسکور 8.66 کے ساتھ نائجیریا اس تیسرے نمبر پر ہے۔ سن 2017 کے دوران نائجیریا میں دہشت گردی کے سبب ہلاکتوں کی تعداد ڈیڑھ ہزار سے کچھ زائد رہی جو اس سے گزشتہ برس کے مقابلے میں سولہ فیصد کم ہے۔
تصویر: Reuters/Stringer
شام
سن 2016 کی نسبت گزشتہ برس شام میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد اڑتالیس فیصد کم رہی۔ اس کے باوجود خانہ جنگی کا شکار یہ ملک قریب گیارہ سو ہلاکتوں کے ساتھ دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی فہرست میں چوتھے نمبر پر ہے۔ گزشتہ برسوں کے دوران شام میں دہشت گردانہ کارروائیوں میں زیادہ تر داعش اور النصرہ کے شدت پسند ملوث تھے۔ شام کا اسکور 8.6 سے کم ہو کر اس رپورٹ میں 8.3 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP
پاکستان
پانچویں نمبر پر پاکستان ہے جہاں گزشتہ برس 576 دہشت گردانہ واقعات میں ساڑھے آٹھ سو انسان ہلاک ہوئے۔ 2016ء کے مقابلے میں گزشتہ برس تحریک طالبان پاکستان کی کارروائیوں میں ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 17 فیصد کم رہی۔ داعش خراسان کے حملوں میں 50 فیصد جب کہ لشکر جھنگوی کے حملوں کے باعث ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں 17 فیصد اضافہ ہوا۔
تصویر: Getty Images/AFP/A. Hassan
صومالیہ
دہشت گردی سے متاثرہ ممالک کی امسالہ فہرست میں صومالیہ چھٹے نمبر پر رہا، گزشتہ انڈیکس میں صومالیہ ساتویں نمبر پر تھا۔ اس ملک میں الشباب تنظیم سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں نے نوے فیصد سے زائد حملوں کی ذمہ داری قبول کی۔ صومالیہ میں دہشت گردی کے سبب ہلاکتوں کی تعداد میں 93 فیصد اضافہ دیکھا گیا۔ جی ٹی آئی انڈیکس میں صومالیہ کا اسکور 7.6 سے بڑھ کر 8.02 ہو گیا۔
تصویر: picture alliance/dpa/AAS. Mohamed
بھارت
بھارت بھی اس فہرست میں آٹھ کی بجائے ساتویں نمبر پر آ گیا۔ دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا جب کہ ہلاکتوں کی تعداد میں بھی بارہ فیصد اضافہ نوٹ کیا گیا۔ سن 2017 میں مجموعی طور پر 384 بھارتی شہری دہشت گردی کا نشانہ بن کر ہلاک جب کہ چھ سو سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ انڈیکس کے مطابق بھارت کے مشرقی حصے میں ہونے والی زیادہ تر دہشت گردانہ کارروائیاں ماؤ نواز باغیوں نے کیں۔ بھارت کا اسکور 7.57 رہا۔
تصویر: Getty Images/AFP/N. Seelam
یمن
یمن میں متحارب گروہوں اور سعودی قیادت میں حوثیوں کے خلاف جاری جنگ کے علاوہ اس ملک کو دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا ہے۔ تاہم سن 2016 کے مقابلے میں دہشت گردانہ حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 75 فیصد کم رہی۔ مجموعی طور پر دہشت گردی کے 141 واقعات میں 378 افراد ہلاک ہوئے۔ دہشت گردی کے ان واقعات میں حوثی شدت پسندوں کے علاوہ القاعدہ کی ایک شاخ کے دہشت گرد ملوث تھے۔ گزشتہ انڈیکس میں یمن چھٹے نمبر پر تھا۔
تصویر: Reuters/F. Salman
مصر
مصر ایک مرتبہ پھر دہشت گردی سے متاثرہ ٹاپ ٹین ممالک میں شامل ہو گیا۔ 169 دہشت گردانہ واقعات میں 655 افراد ہلاک ہوئے۔ زیادہ تر حملے داعش کے گروہ نے کیے۔ مصر کا جی ٹی آئی اسکور 7.35 رہا۔
تصویر: picture-alliance/AP Photo/S. Abdallah
فلپائن
دہشت گردی کے 486 واقعات میں 326 انسانوں کی ہلاکتوں کے ساتھ فلپائن بھی ٹاپ ٹین میں شامل کیا گیا۔ فلپائن کا انڈیکس اسکور 7.2 رہا۔ فلپائن میں پینتیس فیصد حملوں کی ذمہ داری کمیونسٹ ’نیو پیپلز آرمی‘ نے قبول کی جب کہ داعش کے ابوسیاف گروپ کے حملوں میں بھی اٹھارہ فیصد اضافہ ہوا۔
تصویر: Reuters/E. de Castro
ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو
گلوبل ٹیررازم انڈیکس میں 7.05 کے اسکور کے ساتھ گیارہویں نمبر جمہوری جمہوریہ کانگو ہے۔
تصویر: DW/J. Kanyunyu
ترکی
ترکی گزشتہ انڈیکس میں پہلی مرتبہ پہلے دس ممالک کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ اس برس ترکی میں دہشت گردی کے واقعات اور ان کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد کم ہوئی۔ موجودہ انڈیکس میں ترکی کا اسکور 7.03 رہا۔ دہشت گردی کے زیادہ تر حملوں کی ذمہ داری پی کے کے اور ٹی اے کے نامی کرد شدت پسند تنظیموں نے قبول کی جب کہ داعش بھی ترک سرزمین پر دہشت گردانہ حملے کیے۔
تصویر: Reuters/Y. Karahan
لیبیا
لیبیا میں معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعد یہ ملک تیزی سے دہشت گردی کی لپیٹ میں آیا۔ گلوبل ٹیررازم انڈیکس کے مطابق 2016ء میں لیبیا میں 333 دہشت گردانہ حملوں میں پونے چار سو افراد ہلاک ہوئے تھے۔ دہشت گردی کی اکثر کارروائیاں دہشت گرد تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ سے منسلک مختلف گروہوں نے کیں۔ گزشتہ انڈیکس میں لیبیا 7.2 کے اسکور کے ساتھ دسویں جب کہ تازہ انڈیکس میں 6.99 اسکور کے ساتھ تیرہویں نمبر پر ہے۔