نیوزی لینڈ کی پولیس نے اس یقین کا اظہار کیا ہے کہ کرائسٹ چرچ میں دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے برینٹن ٹیرنٹ نے اکیلے ہی کیے۔ جمعے کے دن ہوئے ان حملوں میں نو پاکستانیوں سمیت ہلاک شدگان کی تعداد اب پچاس ہو گئی ہے۔
اشتہار
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس نے اتوار کے دن بتایا کہ کرائسٹ چرچ میں جمعے کے روز دو مساجد پر کیے گئے حملوں کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد پچاس تک پہنچ گئی ہے جبکہ زخمی ہونے والوں کی تعداد بھی پچاس ہی ہے، جن میں سے متعدد کی حالت تشویشناک ہے۔
پولیس کمشنر مائیک بش نے سترہ مارچ کو کرائسٹ چرچ میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ ابتدائی چھان بین سے واضح ہوا ہے کہ دونوں مساجد پر ایک ہی حملہ آور نے کارروائی کی تھی تاہم دیگر امکانات کو رد نہیں کیا جا رہا۔ اٹھائیس سالہ برینٹن ٹیرنٹ کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ خود کو سفید فام برتری کے نظریے کا حامی قرار دیتا ہے۔ اس نے اپنی اس خونریز کارروائی کو فیس بک پر لائیو اسٹریم بھی کیا تھا۔
بش نے بتایا کہ ان حملوں کے بعد فوری طور پر مجموعی طور پر چار مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا تھا تاہم ایسے شواہد نہیں ملے کہ دیگر تین افراد کسی طرح اس دہشت گردی میں ملوث تھے۔ بتایا گیا ہے کہ ہفتے کے دن مرکزی ملزم پر فرد جرم بھی عائد کر دی گئی تھی جبکہ اب اسے دوبارہ پانچ اپریل کو عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
تصدیق کر دی گئی ہے کہ ٹیرنٹ آسٹریلیا میں پیدا ہوا تھا اور شروع سے ہی دائیں بازو کے انتہا پسندانہ نظریات کی طرف راغب تھا۔ تاہم اس کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا۔ پولیس کے مطابق ملزم مہاجرت کے خلاف تھا اور اس نے تارکین وطن کے خلاف ایک باقاعدہ منشور بھی تحریر کیا تھا۔ وہ تارکین وطن کو ’حملہ آور‘ قرار دیتا تھا۔
دوسری طرف وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے کہا ہے کہ دہشت گردی کی اس کارروائی کے خلاف ان کا ملک متحد ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہلاک شدگان کی تدفین کی خاطر حکومت امداد فراہم کرے گی اور لواحقین کو زرتلافی بھی ادا کیا جائے گا۔ آرڈرن نے کہا کہ اس حملے میں ہلاک ہونے والوں کی لاشیں ان کے لواحقین کے حوالے کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے اور یہ عمل آئندہ بدھ تک مکمل کر لیا جائے گا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ان کی کابینہ کا پیر کو ایک خصوصی اجلاس بھی ہو گا، جس میں دیگر اہم معاملات کے علاوہ گن کنٹرول کے قوانین پر نظر ثانی بھی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ منگل کو ملکی پارلیمان ان حملوں میں مارے جانے والوں کو خراج عقیدت بھی پیش کرے گی۔
ادھر پاکستانی حکام نے کہا ہے کہ نیوزی لینڈ میں ہوئے حملوں میں ہلاک ہونے والوں میں نو پاکستانی بھی شامل ہیں۔ وزارت خارجہ کے مطابق ان میں ایک پاکستانی خاتون بھی شامل ہے۔ ان دونوں مساجد پر ہوئے دہشت گردانہ حملوں میں چار پاکستانی زخمی بھی ہوئے۔
ع ب / م م / خبر رساں ادارے
نیوزی لینڈ کی مساجد پر دہشت گردانہ حملے
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر دہشت گردانہ حملے میں انچاس افراد ہلاک اور چالیس زخمی ہوئے۔ اس حملے میں ملوث ہونے کے شبے میں آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
برینٹن ٹیرنٹ پر فرد جرم عائد
نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجد پر فائرنگ کر کے انچاس افراد کو ہلاک کرنے والے ملزم برینٹن ٹیرنٹ کو ہفتہ سولہ مارچ کو عدالت میں پیش کر دیا گیا۔ اپنی پہلی پیشی کے وقت ملزم برینٹ قیدیوں کے سفید لباس میں ملبوس تھا اور عدالتی کارروائی کے دوران خاموش کھڑا رہا۔ اُس پر قتل کی فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔
تصویر: Reuters/M. Mitchell
برینٹن ٹیرنٹ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملہ کرنے والا اٹھائیس برس کا مبینہ ملزم برینٹن ہیریسن ٹیرنٹ آسٹریلوی شہری ہے۔ اُس کے پاس اسلحہ رکھنے کا لائنسنس بھی موجود ہے۔ اس کی سوشل میڈیا کی سرگرمیوں کے تناظر میں کہا گیا کہ وہ سفید فام نسل کی برتری کے تفاخر میں مبتلا ہے۔ اُس کو مسجد النور پر حملے کے چھتیس منٹ بعد حراست میں لیا گیا تھا۔
تصویر: Getty Images/P. Kane
مسجد النور میں اکتالیس ہلاکتیں
کرائسٹ چرچ کی مسجد النور پر ملزم نے داخل ہو نمازیوں پر اندھا دھند فائرنگ کی۔ اس مسجد میں اکتالیس افراد کی ہلاکت ہوئی۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی نو مسلم شہریوں کے علاوہ کئی مسلمان ملکوں بشمول پاکستانی تارکین وطن بھی شامل تھے۔
تصویر: Reuters/SNPA/M. Hunter
مساجد پر حملے کے بعد سکیورٹی میں اضافہ
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کے بعد نیوزی لینڈ کی پولیس نے سکیورٹی میں اضافہ کر دیا ہے۔ ملک بھر میں عمومی طور پر اور کرائسٹ چرچ میں خاص طور پر عام لوگوں کو مساجد کے قریب پہنچنے سے روک دیا گیا۔
تصویر: Reuters
کرائسٹ چرچ کی حملے کی نشانہ بننے والی مساجد
کرائسٹ چرچ کا شہر نیوزی لینڈ کا آبادی کے لحاظ سے تیسرا بڑا شہر ہے۔ دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بننے والی مسجد النور شہر میں واقع ہے جب کہ دوسری مسجد نواحی بستی لِن ووڈ میں واقع ہے۔ مبینہ حملہ آور مسجد النور پر حملے کے سات منٹ بعد لِن وُوڈ کی مسجد پہنچا تھا۔
نیوزی لینڈ کے مختلف شہروں کی مساجد کے باہر پولیس کی تعیناتی
کرائسٹ چرچ کی مساجد پر حملے کو سفید فام نسل کی انتہا پسندی کا شاخسانہ قرار دیا گیا ہے۔ اس تناظر میں نیوزی لینڈ کی حکومت نے دارالحکومت ولنگٹن، آک لینڈ، ڈونیڈن اور دوسرے شہروں کے باہر پولیس تعینات کر دی ہے۔ نیوزی لینڈ کی تقریباً ہر مسجد کے باہر پولیس چوکس ہے۔
تصویر: Getty Images/P. Walter
نیوزی لینڈ کی تاریخ کا ایک سیاہ ترین دن
نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جیسنڈا آرڈرن نے جمعہ پندرہ مارچ کے دہشت گردانہ حملے اور ہونے والی ہلاکتوں کے تناظر میں اس دن کو اپنے ملک کا ایک سیاہ ترین دن قرار دیا ہے۔ انہوں نے اپنے ملک میں گن کنٹرول کے قوانین میں رد و بدل کے عزم کا اظہار بھی کیا ہے۔
تصویر: Reuters
مقتولین کی یاد میں پھول رکھنے کا سلسلہ
کرائسٹ چرچ شہر کے شہریوں نے انچاس ہلاکتوں پر شدید رنج و دکھ کا اظہار کیا ہے۔ لوگ جوق در جوق باہر نکل کر دونوں مساجد کے باہر پھول رکھنے کے علاوہ شمعیں بھی روشن کرتے دیکھے گئے۔
تصویر: picture-alliance/AA/P. Adones
کرائسٹ چرچ کے مقتول نمازیوں کی غائبانہ نماز جنازہ
نیوزی لینڈ کے تیسرے بڑے شہر کی دو مساجد پر جمعے کی نماز کے وقت کیے گئے حملے میں ہلاک ہونے والے نمازیوں کے لیے مسلم دنیا کے کئی شہروں میں غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ اس تصویر میں بیت المقدس کی مسجد اقصیٰ کے باہر فلسطینی غائبانہ نماز جنازہ ادا کر رہے ہیں۔