’کرائے پر مکان صرف جرمنوں کے لیے‘: جرمن مالک مکان کو جرمانہ
11 دسمبر 2019
جرمنی میں ایک شخص نے کرائے پر مکان دینے کے لیے اشتہار میں لکھا کہ مکان صرف جرمنوں کو ہی کرائے پر دیا جائے گا۔ ایک مقامی عدالت نے ان کے اس امتیازی رویے پر ایک ہزار یورو جرمانہ کر دیا۔
اشتہار
جرمنی میں مکان کرائے پر دینے میں امتیازی رویہ اختیار کرنا جرم ہے۔ ایک جرمن شہری نے مکان کرائے پر دینے کے لیے ایک اشتہار جاری کیا اور اس میں واضح انداز میں لکھا کہ وہ اپنا مکان صرف جرمنوں کو ہی کرائے پر دیں گے۔ لیکن غیر ملکیوں کے ساتھ ایسا امتیازی رویہ انہیں مہنگا پڑا۔
جرمن شہر آؤگسبرگ کی عدالت نے اس شخص کو امتیازی سلوک کا مجرم قرار دیتے ہوئے ایک ہزار یورو جرمانہ کیا۔ یہ جرمانہ اس افریقی شخص کو بطور ہرجانہ دیا جائے گا، جو مکان کرائے پر لینا چاہتا تھا لیکن جرمن نہ ہونے کے باعث اسے امتیازی رویے کا سامنا کرنا پڑا۔
منگل دس دسمبر کے روز فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے مالک مکان کو خبردار کیا کہ وہ آئندہ کسی اشتہار میں 'صرف جرمنوں کے لیے‘ کی شرط نہیں رکھے گا اور ایسا کرنے کی صورت میں اسے بہت زیادہ جرمانے کی سزا بھی سنائی جا سکتی ہے۔
'مالک مکان نے فون ہی کاٹ دیا‘
افریقی ملک برکینا فاسو سے تعلق رکھنے والے ایک شخص نے امتیازی سلوک اختیار کرنے پر مالک مکان کے خلاف مقدمہ کیا تھا۔ اس شخص نے عدالت میں بیان دیا کہ کرائے پر مکان لینے کے لیے مالک مکان سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا تو مالک مکان نے یہ جانتے ہی کہ وہ جرمن نہیں ہے، فون کاٹ دیا۔
مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے آؤگسبرگ کی عدالت کے جج آندریاس روتھ نے کہا، ''غیر ملکیوں کے خلاف امتیازی رویہ اختیار کرنا ناقابل قبول ہے۔‘‘
جرمنی میں فلیٹ کرائے پر چاہیے؟ تو یہ باتیں ذہن نشیں کر لیں
جرمنی میں کرائے کے گھروں میں رہنے کا رواج دیگر یورپی ممالک سے زیادہ ہے۔ اس ملک کی 48 فیصد آبادی کرائے کے مکانوں میں رہتی ہے۔ جرمنی میں کرائے پر کوئی جگہ لینے سے قبل کن باتوں کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ دیکھتے ان تصاویر میں
تصویر: picture-alliance/Wolfram Steinberg
کرائے کی بیرکس
یہ برلن کے علاقے پرینزلاؤر برگ کے علاقے کی ایک عمارت ہے۔ 1990ء کے دور تک اس طرح کے اکثر فلیٹ خالی رہتے تھے تاہم اب لوگوں کی دلچسپی ایک مرتبہ پھر ایسی پرانی عمارتوں میں بڑھ رہی ہے۔ ایسی عمارتوں کو ’الٹ باؤ‘ یا پرانی بلڈنگ کہتے ہیں۔
تصویر: picture alliance/ZB
پلاٹن باؤ
سابقہ مشرقی جرمنی میں تقریباً تمام ہی مکانوں کو کرائے پر دینے کا اختیار حکومت کے پاس ہی تھا۔ اس کمیونسٹ ریاست میں ’پلاٹن باؤ‘ ، جنہیں کنکریکٹ کی سلوں سے بننے ہوئے گھر بھی کہا جا سکتا ہے، ہر جگہ دکھائی دیتے تھے۔ ’الٹ باؤ‘ کے مقابلے میں لوگ ان میں رہنے کو فوقیت دے رہے ہیں کیونکہ ان میں تمام جدید سہولیات موجود ہونے کے ساتھ ساتھ ان کے کرائے بھی قدرے کم ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/A. Burgi
بالکنی
2015ء کے ایک جائزے کے مطابق اڑتالیس فیصد جرمن کرائے کے گھروں جبکہ 52 فیصد اپنے گھروں میں رہتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ تر ایسے فلیٹس میں رہناپسند کرتے ہیں، جن کی بالکنی ہو۔ کچھ لوگ اپنی بالکنی میں بار بی کیو کرتے ہیں یا اسے ایک بیٹھک کے طور پر استعمال کرتے ہیں جبکہ کچھ اسے پھولوں اور پودوں سے سجا دیتے ہیں۔
جرمنی کے کچھ شہروں اور خاص طور پر برلن میں اکثر عمارتوں کے درمیان ایک بڑا سا صحن موجود ہوتا ہے، جس کا کام دو بلڈنگوں کو ایک دوسرے سے الگ کرنا بھی ہوتا ہے۔ اسے ایک ایسی منفرد جگہ بھی کہا جاتا ہے، جہاں علاقے کے رہائشی ایک دوسرے سے ملتے جلتے ہیں۔ یہاں پر سائیکلیں بھی کھڑی کی جاتی ہیں جبکہ کچرے دان بھی رکھے ہوئے ہوتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/ZB/M. Krause
نمبر کے بجائے نام
جرمنی میں ہر عمارت کے باہر اس کا نمبر لکھا ہوتا ہے تاہم بلڈنگ میں رہنے والوں کی نشاندہی ان کے فلیٹ نمبروں سے نہیں بلکہ ان کے ناموں سے ہوتی ہے۔
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Scholz
ایک فلیٹ میں مل کر رہنا
جرمنی میں فلیٹ شیئرنگ کو ’WG‘ کہا جاتا ہے۔ اس طرح کسی بھی فلیٹ یا مکان کو کرائے پر لے کر کئی افراد کمرے آپس میں بانٹ لیتے ہیں۔ خاص طور یہ یہ نظام کرائے میں اضافے کی وجہ سے بڑے شہروں میں بہت زیادہ فروغ پا رہا ہے۔ ہوسٹل میں جگہ نہ ملنے پر اکثر طالب علم فلیٹ شیئرنگ کرتے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa/J. Kalaene
چھوڑنے سے پہلے رنگ و روغن
جرمنی میں کرائے کے مکان کے حوالے سے ایک اور روایت یہ ہے کہ گھر چھوڑنے سے پہلے آپ کو اس کی دیواروں پر سفید رنگ کرنا ہوتا ہے تاکہ نئے کرائے دار کو فلیٹ صاف ستھرا ملے۔ تاہم دوسری جانب مالک مکان اور کرائے داروں کے مابین ایسے معاہدے بھی ہوتے ہیں، جن میں رنگ کرنا لازمی نہیں ہوتا۔
تصویر: picture alliance/Denkou Images
باورچی خانہ
جرمنی کے کچھ شہروں میں کرائے کے گھروں میں باورچی خانہ اور برتن موجود نہیں ہوتے۔ اس طرح کرائے دار کو یہ تمام چیزیں خود ہی خریدنی پڑتی ہیں۔ اکثر گھر چھوڑنے والا شخص یہ تمام چیزیں نئے آنے والے کو کم قیمت میں فروخت بھی کر دیتے ہیں اور اس طرح نئے کرائے دار کے وقت اور پیسے دونوں کی بچت ہو جاتی ہے۔
تصویر: DW/S. Braun
چھوٹے چھوٹے غسل خانے
جرمنی میں موجود پرانے طرز پر تعمیر عمارتوں میں موجود فلیٹس میں اکثر غسل خانے نہیں ہوا کرتے تھے۔ ایسی عمارتوں میں بعد میں نہانے کے لیے جگہیں بنائی گئیں اور اس کے لیے کوئی چھوٹی اور بچی کچی جگہ کا انتخاب کیا گیا۔ کئی عمارتیں تو ایسی ہیں، جہاں کسی بڑے کمرے کو ہی غسل خانے میں بدل دیا گیا۔ برلن کی ایک عمارت میں یہ ’شاور‘ باورچی خانے کے ایک کونے میں بورڈ لگا کر تعمیر کیا گیا ہے۔
تصویر: DW/S. Braun
ہر کمرہ خواب گاہ نہیں
جرمنی میں کرائے کے اشتہار میں عام طور پر مکان کا رقبہ اور کمروں کی تعداد لکھی جاتی ہے۔ اس میں بیڈ روم اور ڈرائنگ روم کے علاوہ باورچی خانے اور غسل خانے کی الگ الگ تفصیلات شامل ہوتی ہیں۔ میونخ، فرینکفرٹ اور شٹٹگارٹ میں فلیٹس کے کرائے بہت مہنگے ہیں۔
تصویر: picture-alliance/dpa
10 تصاویر1 | 10
مکان کے مالک ایک 81 سالہ بزرگ جرمن شہری ہیں۔ انہوں نے عدالت میں اعتراف کیا کہ وہ اپنا مکان صرف جرمنوں ہی کو کرائے پر دینا چاہتے ہیں۔ انہوں نے عدالت کو اس کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ ماضی میں ایک ترک نژاد شخص کو مکان کرائے پر دینے سے انہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا کیوں کہ ترک شخص منشیات فروش تھا۔
اس کے جواب میں جج نے کہا، ''جرائم کا ارتکاب افراد کرتے ہیں، نہ کہ کسی خاص ملک کے شہری۔‘‘
جرمن عدالتیں ماضی میں بھی غیر ملکیوں کے خلاف امتیازی برتاؤ پر مکان مالکان کو جرمانے اور ہرجانے کی سزائیں سنا چکی ہیں۔
امتیازی سلوک کے انسداد کی وفاقی جرمن ایجنسی کے مطابق جرمنی میں غیر ملکی اور ترک وطن پس منظر رکھنے والے 70 فیصد افراد یہ محسوس کرتے ہیں کہ کرائے پر رہائش لیتے وقت ان کے ساتھ امتیازی سلوک روا رکھا جاتا ہے۔