1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
جرائمروس

روسی واگنر گروپ کی جانشین ملیشیا کے خلاف برطانوی پابندیاں

7 نومبر 2024

برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ اس نے افریقہ میں روس سے رابطے رکھنے والے تین نجی ملیشیا گروپوں پر پابندیاں لگا دی ہیں۔ کرائے کے قاتلوں کے ان تین مسلح گروپوں میں سے ایک روس کے واگنر گروپ کی جانشین ’افریقہ کور‘ بھی ہے۔

کرائے کی روسی ملیشیا واگنر گروپ کے جنگجو شمالی مالی میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر میں سوار ہوتے ہوئے، فرنچ ملٹری کی جاری کردہ ایک تصویر
کرائے کی روسی ملیشیا واگنر گروپ کے جنگجو شمالی مالی میں ایک فوجی ہیلی کاپٹر میں سوار ہوتے ہوئے، فرنچ ملٹری کی جاری کردہ ایک تصویرتصویر: French Army/AP/picture alliance

لندن سے جمعرات سات نومبر کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق وزیر اعظم کیئر اسٹارمر کی حکومت کی طرف سے کہا گیا کہ افریقہ میں سرگرم اور مالی معاوضے کے بدلے قتل و غارت کرنے والے ان نجی گروپوں کے واضح طور پر روس میں کریملن کے ساتھ رابطے ہیں اور ان میں سے ایک تو یوکرینی جنگ میں حصہ لینے والی بدنام روسی نجی ملیشیا واگنر گروپ کی افریقہ میں جانشین تنظیم ہے۔

روسی واگنر گروپ کا لوگوتصویر: ZUMA Wire/IMAGO

کرائے کے قاتلوں کی یہ نجی اور ماسکو نواز تنظیم متعدد افریقی ممالک میں 'افریقہ کور‘ کے نام سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔

لندن حکومت کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''برطانیہ کی طرف سے ان ملیشیا گروپوں پر عائد کردہ پابندیوں کا مقصد لیبیا، مالی اور وسطی افریقی جمہوریہ میں روس کے بدنیتی پر مبنی ان عسکری مقاصد کا مقابلہ کرنا ہے، جن کے حصول کے لیے ماسکو افریقہ میں اپنی غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔‘‘

پریگوژین ہلاکت، وال اسٹریٹ کی رپورٹ، ماسکو حکومت کی تردید

ان پابندیوں کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ 'افریقہ کور‘ نامی کرائے کی ملیشیا کے خلاف یہ برطانوی اقدام جی سیون گروپ کے رکن کسی ملک کی طرف سے افریقہ میں واگنر گروپ کی جانشین ملیشیا کے خلاف عائد کردہ اولین براہ راست پابندیاں ہیں۔

افریقی ملک مالی کے شمال میں فرانسیسی فوج کی طرف سے لی گئی روسی نجی ملیشیا ارکان کی ایک تصویرتصویر: French Army/AP/picture alliance

افریقہ میں زیادہ اثر و رسوخ کی روسی کوششیں

ماسکو کا ماضی کی ریاست سوویت یونین کے دور سے ہی براعظم افریقہ میں کلیدی کردار رہا ہے اور سوویت یونین کی تقسیم کے چند برس بعد ہی روس نے اس کالعدم ریاست کے جانشین ملک کے طور پر افریقہ میں اپنے اثر و رسوخ میں اضافے کی کوششیں دوبارہ تیز کر دی تھیں۔

جہاں تک افریقہ کے مختلف ممالک میں روس کے موجودہ اور بظاہر غیر حکومتی اثر و رسوخ کا تعلق ہے، تو واگنر گروپ کی جانشین ملیشیا 'افریقہ کور‘ کے روسی ارکان کئی افریقی ممالک میں حکومتوں کے ساتھ مل کر 'مشیروں‘ کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

برطانیہ کا روسی واگنر تنظیم کو دہشت گرد گروپ قرار دینے کا فیصلہ

برطانیہ کی طرف سے افریقہ میں تین کریملن نواز نجی ملیشیا گروپوں پر یہ پابندیاں ایک ایسے وقت پر لگائی گئی ہیں، جب آئندہ ویک اینڈ پر جنوبی روس کے شہر سوچی میں افریقی ممالک کے وزرائے خارجہ کا ایک بڑا اجلاس بھی ہونے والا ہے، جس کی میزبان ماسکو حکومت ہی ہو گی۔

مغربی ممالک کے انٹیلیجنس اداروں کے مطابق روسی نجی ملیشیا گروپ کم از کم نصف درجن افریقی ممالک میں سرگرم ہیںتصویر: French Army/AP/picture alliance

پابندیوں کا نشانہ بننے والے دیگر گروپ

لندن حکومت نے 'افریقہ کور‘ کے علاوہ جن دو دیگر نجی ملٹری گروپوں پر پابندیاں لگائی ہیں، ان میں سے ایک کا نام 'ایسپانیولا‘ ہے اور دوسرے کا بیئرز یعنی ریچھوں کی بریگیڈ۔

واگنر سربراہ پریگوژن کی ہلاکت پر صدر پوٹن نے کیا کہا؟

ان دونوں ملیشیا گروپوں اور 'افریقہ کور‘ پر برطانیہ کی طرف سے الزام لگایا جاتا ہے کہ وہ براعظم افریقہ کے مختلف حصوں میں ''انسانی حقوق کی وسیع تر خلاف ورزیوں میں ملوث‘‘ رہے ہیں۔ یہ پرائیویٹ ملٹری گروپ خاص طور پر ''لیبیا، مالی اور وسطی افریقی جمہوریہ میں امن اور سلامتی کے لیے بڑا خطرہ ہیں۔‘‘

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ لیمی کے الفاظ میں، ''ان پابندیوں کا مقصد روس کی افریقہ میں عدم استحکام کو ہوا دینے کی کوششوں کا مقابلہ کرنا ہے۔‘‘

م م / ش ر (روئٹرز، اے ایف پی)

یفگینی پریگوژِن کی ہلاکت کا ذمہ دار کون؟

02:19

This browser does not support the video element.

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں