1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرافٹ: نئی ممکنہ چانسلر امیدوار

14 مئی 2012

آبادی کے اعتبار سے سب سے بڑے جرمن صوبے نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں اتوار تیرہ مئی کے انتخابات کی شاندار فاتح جماعت SPD کی چوٹی کی امیدوار ہانیلورے کرافٹ کو اپنی جماعت کی ممکنہ چانسلر امیدوار قرار دیا جا رہا ہے۔

تصویر: dapd

نارتھ رائن ویسٹ فیلیا کے صوبائی انتخابات میں ایس پی ڈی یعنی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کو 39 فیصد ووٹوں کے ساتھ ایک شاندار کامیابی ملی ہے۔ اس کے برعکس چانسلر انگیلا میرکل کی جماعت سی ڈی یو یعنی کرسچین ڈیموکریٹک یونین عبرتناک شکست سے دوچار ہوئی ہے۔ اگر میرکل 2013ء کے موسم خزاں میں پھر سے چانسلر بننا چاہتی ہیں تو پھر اُنہیں فوری طور پر ہوشیاری کے ساتھ منصوبہ بندی شروع کرنا ہو گی۔

اِس صوبے میں ایف ڈی پی کی کامیابی میں مرکزی کردار کرسٹیان لنڈنر نے ادا کیا ہےتصویر: dapd

وفاقی مخلوط حکومت میں میرکل کی چھوٹی ساتھی جماعت ایف ڈی پی یعنی فری ڈیموکریٹک پارٹی، جو گزشتہ چند مہینوں سے ایک کے بعد ایک بحران کا شکار چلی آ رہی تھی، اتوار کے صوبائی انتخابات کے بعد پھر سے مستحکم ہوتی دکھائی دیتی ہے اور یہ سب کچھ اس جماعت کے نئے سپر سٹار کرسٹیان لِنڈنر کی کوششوں کا ثمر ہے۔

تینتیس سالہ لِنڈنر پہلی مرتبہ بائیس سال کی عمر میں اِس صوبے کی پارلیمان کے رکن بنے تھے اور وہ چند مہینے قبل ایف ڈی پی کے وفاقی سیکرٹری جنرل کے عہدے سے کنارہ کش ہو گئے تھے۔ وہ موجودہ پارٹی قائد فلیپ روئسلر سے ناخوش تھے، جو اس جماعت کی قیادت سنبھالنے کے بعد سے کچھ خاص کارکردگی بھی نہیں دکھا سکے ہیں۔ نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں 8.6 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے کرسٹیان لِنڈنر جلد یا بدیر ایف ڈی پی کی مرکزی قیادت اپنے ہاتھوں میں لینے کا دعویٰ کرنے کی پوزیشن میں آگئے ہیں۔ اس صوبے میں ایف ڈی پی کی کامیابی میرکل کے لیے اس بات کی علامت ہے کہ اگلے سال یہی جماعت اُنہیں پھر سے چانسلر بنانے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے۔

میرکل کو اب آئندہ برس مجوزہ انتخابات کے سلسلے میں نئے سرے سے منصوبہ بندی کرنا ہو گیتصویر: picture-alliance/dpa

اِس جرمن صوبے میں میرکل کی جماعت سی ڈی یو کی شکست کے اصل ذمہ دار وزیر ماحول نوربرٹ روئٹگن ہیں۔ وہ اپنی انتخابی مہم کے دوران یہ کہتے رہے کہ اپنی جماعت کی شکست کی صورت میں وہ اِس صوبے کی پارلیمان میں اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کی بجائے وفاقی وزیر ماحول ہی رہنا پسند کریں گے۔ رائے دہندگان نے صوبائی معاملات کی بجائے اپنے ہی کیریئر پر توجہ مرکوز رکھنے والے روئٹگن کو اُن کے اسی طرزِ عمل کی سزا دی ہے۔ میرکل کو اِس کا فائدہ یہ ہوا ہے کہ اُنہیں اپنی پارٹی کے اندر اپنے سب سے بڑے حریف سے نجات مل گئی ہے اور اب وہ اُس طرف سے بے فکر ہو کر اپنی پوری توجہ ایس پی ڈی کے چانسلر امیدوار پر مرکوز کر سکیں گی۔ اور یہی وہ نکتہ ہے، جہاں چانسلر میرکل کو نئی منصوبہ بندی کی ضرورت ہے کیونکہ ایس پی ڈی کی ہانیلورے کرافٹ نے اِن صوبائی انتخابات میں سی ڈی یو کو بارہ پوائنس سے زیادہ کے تناسب سے پیچھے چھوڑتے ہوئے بے مثل کامیابی حاصل کی ہے اور خود کو اپنی جماعت کی ممکنہ چانسلر شپ امیدوار ہونے کا اہل ثابت کیا ہے۔ اگرچہ خود کرافٹ سرِدست یہی کہہ رہی ہیں کہ وہ چانسلر شپ کی امیدوار بننے میں دلچسپی نہیں رکھتیں تاہم انتخابات کو اتنے واضح انداز میں جیتنا اُن کی ایسی خصوصیت ہے، جو اُنہیں ایس پی ڈی کے دوسرے ممکنہ چانسلر امیدواروں سے ممتاز کرتی ہے۔ انسانی سطح پر وہ اور بھی بہت سی ایسی خصوصیات کی مالک ہیں، جن کی بناء پر اُن کی اپنی جماعت سمیت سبھی سیاسی حلقے اُنہیں اگلے سال کے انتخابات میں میرکل کی ممکنہ حریف قرار دے رہے ہیں۔

V.Wagener/tk/aa/km

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں
ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں