1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی: انتخابات میں دھاندلی کے الزامات، تشدد اور بد نظمی

11 مئی 2013

کراچی میں انتخابی عمل بد نظمی اور دھاندلی کا شکار رہا جب کہ اس دوران شہر میں ہونے والے چار بم حملوں میں تیرہ افراد جان بہ حق اور پچاس سے زائد افراد زخمی ہوئے۔

REUTERS/Mian Khursheed )
تصویر: Reuters/Mian Khursheed

ملک کی سب سے بڑی مذہبی جماعت، جماعت اسلامی نے انتخابی دھاندلی کا الزام عائد کرتے ہوئے صوبہ سندھ کے دو بڑے شہروں، کراچی اور حیدر آباد میں انتخابی عمل کا بائیکاٹ کردیا ہے۔

پاکستان کے تجارتی مرکز کراچی میں پولنگ کا عمل ابتدا ہی سے بد نظمی کا شکار رہا۔ شہر کے مغربی، جنوبی اور مشرقی اضلاع میں واقع متعدد حلقوں کے پولنگ اسٹیشنوں پر صبح سے ہی شہری ووٹ ڈالنے کے لیے جمع تھے لیکن پولنگ کا عمل کئی گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔

ابھی پولنگ کا عمل پوری طرح شروع بھی نہیں ہوا تھا کہ قائد آباد کے علاقے میں دہشت گردوں نے عوامی نیشنل پارٹی کے امیدوار امان اللہ محسود کو بم حملے کے ذریعے نشانہ بنانے کی کوشش کی۔ جناح اسپتال کی ڈایریکٹر ایمرجنسی ڈاکٹر سیمی جمالی کے مطابق حملے امان اللہ محسود کے محافظ اور ایک بچے سمیت گیارہ افراد جاں بہ حق اور چالیس سے زائد زخمی ہوئے۔ بم دھماکے کے باعث اس علاقے میں انتخابی عمل رکا رہا۔

سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے کے کارکنوں پر تشدد کا سلسلہ بھی دیکھا گیاتصویر: RIZWAN TABASSUM/AFP/Getty Images

دوسری جانب حریف سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے کے کارکنوں پر تشدد کا سلسلہ بھی دیکھا گیا۔ پولنگ اسٹیشنوں پر قبضہ، عملے کی ملی بھگت سے ووٹ ڈالے جانا اور جعلی بیلٹ پیپرز کے ذریعے ووٹنگ کی اطلاعات بھی موصول ہوئیں۔

انتخابات کے دروان دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر ملک کے دیگر حصوں کی طرح کراچی میں بھی سکیورٹی انتظامات کو بہتر بنانے کے لیے فوج طلب کی گئی تھی۔

الیکشن کمیشن نے کراچی میں قومی اسمبلی کے بیس اور صوبائی اسمبلی کے بیالیس حلقوں کے لیے چار ہزار دو سو پندرہ پولنگ اسٹیشن قائم کئے تھے۔ دہشت گردی کے خطرے کے پیش نظر ان پولنگ اسٹیشنوں میں سے دو ہزار پانچ سو پولنگ اسٹیشنوں کو حساس اور ایک ہزار دو سو پولنگ اسٹیشنوں کو انتہائی حساس قرار دیا گیا تھا۔ ان انتہائی حساس حلقوں میں فوج تعینات کی گئی تھی۔ فوج کی تعیناتی سیاسی جماعتوں کی اکثریت کے مطالبے پر کی گئی تھی، لیکن سیاسی جماعتوں نے انتخابات کے روز پولنگ اسٹیشنوں پر فوج کی تعیناتی کو نمائشی قرار دیا۔

کراچی میں جاری انتخابی عمل پر سب سے پہلے سوالیہ نشان جماعت اسلامی کی جانب سے لگایا گیا۔ جماعت اسلامی نے کراچی میں ایم کیو ایم پر دھاندلی اور پولنگ اسٹیشنوں پر قبضہ کرنے کا الزام لگایا اور اسے الیکشن کمیشن کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کراچی اور حیدر آباد میں انتخابی عمل سے بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا۔

سابقہ حکمران جماعت پیپلز پارٹی نے اسی طرح کی شکایات کے ساتھ بعض حلقوں میں دوبارہ انتخابات کا مطالبہ کیا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ نواز نے نتائج سے قبل ہی انہیں تسلیم کرنے سے انکار کردیا جب کہ مہاجر قومی موومنٹ نے بھی انتخابی عمل سے علیحدگی اختیار کرلی۔ جماعت اسلامی نے دھاندلی کے خلاف الیکشن کمیشن کے صوبائی دفتر کے باہر دھرنے کا اعلان اور تیرہ مئی کو کراچی میں ہڑتال کا اعلان بھی کردیا ہے۔

کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاون، فرنٹیئر کالونی اور اسلامیہ کالونی میں تین بم حملوں میں مزید دو افراد جاں بہ حق اور چھ زخمی ہوئے۔

رپورٹ: رفعت سعید، کراچی

ادارت: شامل شمس

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ سیکشن پر جائیں

ڈی ڈبلیو کی اہم ترین رپورٹ

ڈی ڈبلیو کی مزید رپورٹیں سیکشن پر جائیں